وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہےکہ زرعی آمدن پر نہ کوئی وفاقی ٹیکس لگایا گیا اور نہ ہی لگایا جائےگا۔
باغی ٹی وی : زراعت اور تعمیراتی شعبے پر ٹیکس کے حوالے سے اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ میں نے زراعت اور تعمیراتی شعبے پر ٹیکس کے معاملے پر قومی اسمبلی میں بیان دیا تھا جس کامقصد اس تاثرکو ختم کرنا تھا کہ حکومت زراعت اور تعمیراتی شعبہ جات پر نئے ٹیکس لگائےگی میرے وضاحتی بیان کی غلط تشریح کی جا رہی ہے، جن ٹیکس اقدامات کا تذکرہ ہے وہ یہ ہیں جو 30 جون تک ملک میں لگائے جاچکے ہیں، ان کے علاوہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا۔
قبل ازیں ایک بیان میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یقین دہانی کرائی ہےکہ زراعت اور رئیل اسٹیٹ پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جائے گا وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں آئی ایم ایف معاہدے کی دستاویز پیش کیں اور کہا کہ آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا ہے اس کی تفصیلات ایوان میں پیش کررہا ہوں، اس کا مقصد یہ ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کو اس کی تفصیلات کا علم ہوسکے، یہ کام شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے کیا جارہا ہے-
چئیرمین پی ٹی آئی توشہ خانہ کیس میں زیادہ دیرراہ فراراختیار نہیں کر سکیں گے
اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ تمام دستاویزات وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں جب کہ ان دستاویزات کی نقول قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی لائبریری میں بھی بھجوائی جارہی ہیں پاکستانی ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، 5.3 ارب ڈالر نجی بینکوں کے پاس ذخائر موجود ہیں جب کہ 8.7 ارب ڈالر ذخائر اسٹیٹ بینک کے ہیں، کوشش ہے ملک کو معاشی طور پر مستحکم کر کے چھوڑ کر جائیں۔
شمالی کوریا نےمتعدد کروز میزائل فائر کردیئے
انہوں نے کہا تھا کہ گزشتہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کے سبب ملک کی معیشت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، آئی ایم ایف کا نواں جائزہ نومبر 2022 ، دسواں فروری 2023 اور گیارہواں بھی 2023 میں منعقد ہونا تھا لیکن کریڈیبیلیٹی گیپ کی وجہ سے نواں جائزہ تاخیر کا شکار ہوا۔