ملکی سیاست میں نظریات‘ ضمیر‘ اصول بے معنی الفاظ بن کر رہ گئے ہیں۔ ملکی سیاست نظریہ ضرورت کے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ ملکی سیاست کا دارومدار ایک دوسرے کی مخبری‘اقربا پروری‘ مفاد پرستی‘حصول اقتدار‘جاہ و جلال تک محدود ہو کر رہ گئی۔ سیاستدانوں کی اکثریت عوام سے بے پرواہ ہو کر تماشوں تک محدود ہوگئی ہے۔ انتظامیہ اور بڑے بڑے بیوروکریٹس تو موجود ہیں جو نظر آتا ہے وہ محض نظر کا دھوکہ ہے۔
انتظامیہ اشرافیہ کی حفاظت اور ان کے مفادات کی نگہبان ہے۔ صوبہ سندھ سے لیکر خیبر تک ایک منڈی کا راج ہے جس منڈی کا نام لینڈ مافیا ہے۔ سرکاری اور غیر سرکاری زمینوں پر قبضے، محکمہ جنگلات کی زمینوں پر قبضے‘ ریلوے کی زمینوں پر قبضے‘ شوگر مافیا‘ آٹامافیا‘ ادویات مافیا کا اس ریاست پر قبضہ ہے۔ ان مافیاز کی پشت پناہی آخر کون کر رہا ہے؟ سماج سسک رہا ہے ‘ تکلیف ہے‘ غربت‘ بے روزگاری‘ بیماری اور افلاس کے عذابوں میں گرے عوام ناامیدی کی کھائی میں گرتے جارہے ہیں۔
پورے ملک میں معصوم بچوں کو ملاوٹ شدہ دودھ پلایا جارہا ہے۔ مذہبی جماعتوں نے کبھی اس ملاوٹ پر آواز بلند نہیں کی جو مذہبی جماعتیں آپؐ کی ایک حدیث مبارکہ پر عمل نہیں کروا سکیں ان کا حق ہے کہ وہ اپنے آپ کو جماعتیں لکھوائیں؟ تاہم ملک کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو یہ اعزاز ضرور حاصل ہے کہ وہ ہر معاملے میں فوج کو گھسیٹ کر اسے متنازع بنانے کی کوشش کرتے ہیں مگر شاید وہ یہ بھول جاتے ہیں ایک فوج ہی تو ہے جس پر اس ملک کے عوام کا اعتماد ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
وکیل قتل کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی نامزدگی، سپریم کورٹ کا بینچ دوسری بار تبدیل
بین الاقوانی شہرت یافتہ صحافی، اینکر پرسن، کالم نگار ، مدیر اور مصنف حامد میر
کسی صورت تو ظاہر ہو مری رنجش مرا غصہ
حکومت کی آئینی مدت پوری ہو رہی ہے۔ آخری ڈیڈلائن 8 اگست دی جا رہی ہے۔ نگران حکومت کا وزیر اعظم آئی ایم ایف کا ہوگا یا کوئی سینئر سیاستدان، الیکشن مقررہ وقت پر ہوں گے یا ملتوی ہوں گے؟ اس کا جواب نہیں مل رہا۔ نگران حکومت جو بھی ہوایسی ہو جن پر سب کا اتفاق ہو جو ملک میں صاف و شفاف انتخابات کرواسکے۔ ویسے دنیا میں جہاں پارلیمانی نظام ہے کئی ایسے ممالک موجود ہیں جہاں نگران حکومت کا تصور نہیں لیکن کچھ ایسے ممالک بھی ہیں جہاں نگران حکومت بنتی ہیں تاہم ان ممالک میں الیکشن کمیشن غیر متنازعہ ہوتا ہے اور الیکشن کمیشن کی نگرانی انتخابات کا انعقاد ہوتا ہے۔ تاہم ملکی سیاسی گلیاروں میں کون بنے گا وزیر اعظم کا کھیل جاری ہے۔