پی ٹی آئی حکومت کے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا جس میں انہوں نے کہا کہ اگر تحریک انصاف کی حکومت چلتی رہتی تو مدت ختم ہونے تک ملک معاشی طور پر تباہ ہو جاتا۔جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ ہم چیئرمین پی ٹی آئی کو مشورہ دیتے تھے مگر وہ اس وقت کچھ سننے کے موڈ میں نہیں تھے، (ن) لیگ کے اراکین کے ٹیکس کی فائلیں مانگی جاتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی قیادت میں 40 اراکین اسمبلی آئے، نصراللہ دریشک نے کہا کہ تم ابھی بچے ہو، یہ تمہارے بس کا کام نہیں۔
شبر زیدی نے مزید کہا کہ تمباکو مافیا کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کی، خیبر پختونخوا سے ارکان اسمبلی نے کہا آپ ہمارے علاقے میں نہیں آسکتے، قبائلی علاقوں میں اسٹیل ری رولنگ ملز پر ہاتھ ڈالا تو فاٹا کے 20 سینیٹرز چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس آکر بیٹھ گئے کہ شبر زیدی کو روکیں۔
دوسری جانب اسد عمر نے شبر زیدی کے بیان پر ٹوئیٹر کے زریعے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ’تحریک انصاف کی حکومت اگست 2018 میں بنی تھی، پی ٹی آئی حکومت کے اختتام پر اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ ذخائر 9.8 ارب ڈالر تھے، میرے وزارت خزانہ سے ہٹنے کا مہینہ اپریل 2019 تھا، میرے وزارت خزانہ سے ہٹنے کے وقت زر مبادلہ کے ذخائر 8.7 ارب ڈالر تھے، یہ ڈیفالٹ کی کہانی کہاں سے آگئی؟ موجودہ حکومت کے دور میں زر مبادلہ کے ذخائر 3 ارب ڈالر سے بھی کم ہو گئے تھے پھر بھی قرضوں کی ادائیگی میں ڈیفالٹ نہیں ہوا تو 8.7 ارب ڈالر پر ڈیفالٹ کیسے ہوتا؟
شبر زیدی اور اسد عمر آمنے سامنے
