آرمی ایکٹ ترمیمی بل ۔۔۔قوم کے دل کی آواز ،تحریر:ڈاکٹر حافظ مسعود اظہر

0
121
hafi masood ahar

اتحادی حکومت نے بوقت رخصت بہت سے ترمیمی بل منظور کئے ہیں ۔ ان ترامیم میں کچھ کے ساتھ یقینا اختلاف بھی کیا جاسکتا ہے لیکن آرمی ایکٹ ترمیمی بل ۔۔۔۔ایک ایسا بل ہے جو پاکستانی قوم کے دل کی آواز ہے ۔اس بل کے ذریعے صرف فوج کے ڈسپلن کو ہی بہتر نہیں بنایا گیا بلکہ پاک فوج کے وقار اور احترام کو بھی تحفظ دیا گیا ہے۔اس بل کی چند اہم ترامیم یہ ہیں :
کسی بھی دوہری شہریت والے کو فوج میں کمیشن نہیں ملے گا۔ پاکستان اور افواج کی سیکیورٹی اور مفاد سے متعلق معلومات افشا کرنے پر 5 سال قید ہوگی۔راز افشا کرنے والے شخص سے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔ترمیمی بل کے مطابق ریٹائرمنٹ، برطرفی یا استعفے پر فوجی افسر 2 سال تک سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکے گا۔حساس اداروں سے ریٹائرڈ افسران 5 سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہوں گے۔سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کی شق کی خلاف ورزی پر 2 سال تک قید کی سزا ہوگی۔ترمیمی بل کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد فوجی افسر بغیر اجازت پاک فوج کے مفادات سے ٹکراﺅ کرنے والے ادارے میں ملازمت نہیں کرسکے گا ۔ کوئی حاضر سروس یا سابق فوجی الیکڑانک، ڈیجیٹل، سوشل میڈیا پر پاک فوج کو اسکینڈلائز نہیں کرے گا،اسکینڈلائز کرنے پرآرمی ایکٹ کے تحت کارروائی اور پیکا قوانین کے تحت سزا ہوگی۔پاک فوج کو بدنام کرنے، نفرت ابھارنے یا نیچا دکھانے پر 2 سال تک سزا، جرمانہ یا دونوں ہو سکیں گے۔

امر واقعی یہ ہے کہ یہ تمام ترامیم بے حد اہمیت کی حامل ہیں اور ہر محب وطن پاکستانی کے دل کی آواز ہیں ۔ خاص کر موجودہ حالات میں جبکہ کچھ عناصر ایک منظم طریقے سے پاک فوج کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں ۔۔۔۔لہذا ایسے ملک دشمن افراد کے خلاف قانون کا شکنجہ کسنا بے حد ضروری تھا ۔ اسلئے کہ پاک افواج ہی پاکستان کے دفاع کی ضامن ہے ۔ قوم کو اپنی بہادر افواج پر فخر ہے ۔ جب بھی بھارت پاکستان پر حملہ آور ہوا پاکستان کی بہادر افواج کے افسروں اور جوانوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر وطن کا دفاع کیا ہے۔ 6ستمبر 1965ءکی شب بھارت پاکستان پر حملہ آور ہوا تو دوپہر کے وقت جنرل ایوب خان نے نہایت ہی ولولہ انگیز خطاب کیا اور کہا دشمن نے ایک ایسی قوم کو للکارا ہے جو لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ پر ایمان رکھتی ہے اور شہادت کے جذبوں سے سرشار ہے۔ پھر انھوں نے کہا اے میری قوم لاالہ الااللہ پڑھتے چلو آگے آگے بڑھتے چلو ! تب پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن گئی اور اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگئی ۔ جذبات کا یہ عالم تھا کہ جب پاکستان کی فضاﺅں میں بھارتی طیارے داخل ہوتے تو پیروجواں اور بچے پاک فوج کے جوانوں اور افسروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کےلئے ڈنڈے اٹھائے سڑکوں پر نکل آتے اور بھارتی طیاروں کو دیکھ کر ڈنڈے لہراتے ، مکے دکھاتے اور نعرے لگاتے تھے ۔ سترہ روزہ جنگ میں ہماری افواج نے وہ کردار ادا کیا جسے تاریخ کبھی فراموش نہیں کر سکے گی۔ عوام کی والہانہ محبت اور مددو حمایت سے فوج کے حوصلے بلند ہوتے گئے ۔ میجر عزیز بھٹی کی بٹالین بی آر بی پر تعینات تھی انہوں نے بڑی جواں مردی سے کئی دن تک بھارتی یلغار کو روکے رکھا۔ وہ بار بار پوزیشن تبدیل کر کے فائر کرتے اور دشمن کو یہ تاثر دیتے رہے کہ اسے ایک بریگیڈ کا سامنا ہے۔ وہ بڑی بے جگری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کر گئے۔ اس بہادری کے عوض میجر عزیز بھٹی کو سب سے بڑے ایوارڈ نشانِ حیدر سے نوازا گیا۔اسی طرح ایم ایم عالم نے سرگودہا میں ایک روز میں سات ہوائی جہاز گراکر بھارت کی فضائی برتری کا سحرتوڑ ڈالا۔ چونڈہ میں ٹینکوں کی دنیا کی سب سے خوفناک جنگ لڑی گئی جو بھارتی ٹینکوں کا قبرستان ثابت ہوئی۔

الغرض 1965ءکی جنگ میں بھارتی افواج نے جس طرف سے بھی پیش قدمی کی اسے منہ کی کھانی پڑی اس سلسلہ میں بیشمار واقعات تاریخ کاحصہ بن چکے ہیں تاہم میں یہاں ایک واقعہ بطور خاص ذکر کرنا چاہوں گا جو مجھے پاک فوج کے ایک ریٹائرڈ برگیڈیئرنے سنایا وہ کہتے ہیں ہم لاہور کے محاذ پر تھے ہمارا توپ خانہ بھارتی توپوں کو دندان شکن جواب دے رہا تھا اس اثنا میں میں نے دیکھا کہ جب بھی بھارت فوج کی طرف سے کوئی گولہ آتا تو ہمارے توپ خانے کا ایک فوجی فوراََ اپنی توپ کے ساتھ چمٹ جاتا میں نے اس سے پوچھا آپ ایسا کیوں کررہے ہو۔وہ کہنے لگا ” سر آپ جانتے ہیں کہ ہمیں ایک بہت بڑے دشمن کاسامنا ہے جس کی افرادی قوت بھی ہم زیادہ ہے اور اسلحہ بھی ہم سے زیادہ ہے ۔ اس محاذ پر ہمارے پاس بہت کم توپیں ہیں اگر ان میں سے کوئی ایک توپ بھی ناکارہ ہوگئی تو ہمیں بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ جب بھارتی توپ کا کوئی گولہ ہماری طرف آتا ہے تو میں اپنی توپ کے ساتھ اسلئے چمٹ جاتا ہوں کہ توپ کو نقصان نہ پہنچے چاہے میرا جسم ٹکڑوں میں تقسیم ہوجائے ۔یہ اور اس طرح کے بیشمار واقعات ہماری بہادر افواج کے ماتھے کا جھومر ہیں ۔
حقیقت یہ ہے کہ ہماری مسلح افواج اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور شجاعت کے اعتبار سے دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتی ہیں۔ پاکستان کا دفاع ان کی اوّلین ذمے داری ہے اور وہ اِس مقدس فریضے کی ادائیگی میں ہر وقت مستعد اور چوکس رہتی ہیں۔ ہماری بہادر افواج کی امتیازی شناخت ان کا جذبہ شہادت ہے اور ”جہاد فی سبیل اللہ“کا ماٹو ہے۔ شہادت کا شوق اور جہاد فی سبیل ۔۔۔۔یہ دو ایسی صفات ہیں جن سے بھارت ، امریکہ ، روس اور دیگر ممالک کی افواج محروم ہیں ۔ قیام پاکستان سے اب تک ہمارے ہزاروں جانباز جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں اور داخلی اور خارجی چیلنجوں کے سامنے ناقابلِ تسخیر دیوار بنے ہوئے ہیں۔ہماری افواج کئی طرح کے دشمنو ں سے برسرپیکار ہے ۔ ایک دشمن وہ جو بھارت کی صورت میں سامنے ہے ۔دوسرے وہ دشمن ہیں جو سامنے تو نہیں لیکن ہماری بستیوں میں موجود ہیں بظاہر عام انسانوں جیسے نظر آتے ہیں ۔اس وقت بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں دہشت گرد پھر سراٹھا رہے ہیں ۔ بہادر افواج کے جوان اپنی جانوں پر کھیل کر ان وطن دشمنوں اور دہشت گردوں کو واصل جہنم کررہے ہیں ۔ جب ہم رات کے وقت اپنے گھروں میں اور اپنے بستروں آرام کی نیند سورہے ہوتے ہیں اس وقت ہمارے وطن کے جیالے پاسبان راتوں کو جاگ کر سرحدوں پر پہرہ دے رہے ہوتے ہیں ۔ ہمارے دشمن یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ جب تک مضبوط فوج موجود ہے پاکستان کو نقصان پہنچانا ممکن نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ دشمن کااولین نشانہ ہماری فوج ہے ۔دشمن کا فوج کے خلاف سب سے خطرناک وار۔۔۔۔۔غلیظ پروپیگنڈا ہے۔ اس پروپیگنڈا کا مقصد یہ ہے کہ فوج اور قوم کے درمیان نفرت کے بیج بوئے جائیں ۔ یہ وہی حربہ ہے جو مشرقی پاکستان میں استعمال کیا گیا پہلے وہاں بھائی کو بھائی سے لڑایا گیا پھرحالات ایسے پیدا کردیے گئے کہ کلمہ گو مسلمان اپنے ہی مسلمان اور اپنی عساکر کے خلاف ہوگئے ، افواج پر حملے کئے جانے لگے ، ان کی تنصیبات کو نقصان پہنچایا جانے لگا اس طرح سے اپنی افواج کو کمزور کرکے دشمن کا راستہ ہموار کیا گیا پھر جو ہوا وہ خون کے آنسو رولادینے والی داستان ہے ۔

9مئی کے دن جو کچھ ہوا جس طرح عسکری تنصیبات پر حملے ہوئے ، شہدا کی یادگاروں کو مسمار کیا گیا ۔۔۔۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تمام واقعات 1970ءمیں ملک کے خلاف کی جانے والی دشمنی کا ہی تسلسل ہے ۔ضروری ہے کہ ان ملک دشمنوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے ۔ یہ کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں ہیں ۔ ان کے ساتھ رعایت ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کے مترادف ہے ۔ پوری پاکستانی قوم کا مطالبہ ہے کہ 9مئی کے سانحہ کے ذمہ دار وں، ان کے ماسٹر مائنڈاور افواج پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کےلئے کسی کو ملک کی سلامتی اور سالمیت کے ساتھ کھیلنے کی جرات نہ ہو ۔

Leave a reply