راجہ ریاض وزیراعظم ملاقات ختم، کل دوبارہ ملاقات طے

0
39
raja riaz

راجہ ریاض وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات کرنے وزیراعظم ہاؤس پہنچ گئے

وزیرِ اعظم شہباز شریف سے قائد حزب اختلاف راجہ ریاض کی اسلام آباد میں ملاقات ہوئی،وزیرِ اعظم نے آئین کی روشنی میں قائد حزب اختلاف کو نگران وزیرِ اعظم کی تقرری کیلئے مشاورت کے حوالے سے ملاقات کی دعوت دی تھی.ملاقات میں وزیرِ اعظم اور قائد حزبِ اختلاف کے مابین نگران وزیرِ اعظم کے ناموں پر مشاورت کا پہلا دور خوشگوار ماحول میں ہوا۔یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس اہم قومی معاملے پر مزید سوچ بچار کے بعد کل، یعنی 11 اگست کودوبارہ مشاورت کی جائے گی۔

ملاقات کے بعد راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم کی تعیناتی سے متعلق وزیراعظم سے مشاورت ہوئی،وزیراعظم سے اچھے ماحول میں مشاورت ہوئی،نگران وزیراعظم کے نام پر ابھی اتفاق نہیں ہوا، امید ہے نگران وزیراعظم کے لیے نام پر اتفاق ہو جائیگا،وزیراعظم نے کہا آپ میرے اور میں آپ کے ناموں پر غور کرتا ہوں، نام ایک دوسرے سے شئیر کر دئیے ہیں ،کل پھر ایک نشست ہوگی

ملاقات میں نگران وزیراعظم کے نام کے حوالے سے مشاورت کی گئی،وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے 3 ،3 نام نگران وزیراعظم کے لیے پیش کیے گئے ،راجہ ریاض جب وزیراعظم ہاؤس آ رہے تھے تو صحافیوں نے ان سے سوال کیا کہ نگران وزیراعظم کے لئے کتنے نام لائے ہیں، جس کے جواب میں راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ میں تین نام لے کر آیا ہوں،باخبر ذرائع کے مطابق راجہ ریاض نے وزیراعظم کو نگران وزیراعظم کے لئے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا نام بھی دیا ہے، ن لیگ کی جانب سے نگران وزیراعظم کے لئے کون سا نام دیا گیا ہے ابھی تک سامنے نہیں آ سکا، تاہم میڈیا پر کافی نام گردش کر رہے ہیں

پیپلزپارٹی نے سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کا نام دیا ہے، تاہم آج وزیراعظم اور راجہ ریاض کی ملاقات کے بعد بریک تھرو کا امکان ہے اگر کسی نام پر اتفاق نہ ہو سکا تو تین دن کے بعد معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا،پارلیمانی کمیٹی بھی فیصلہ نہ کر سکی تو اگلے تین دن بعد معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جائے گا اور الیکشن کمیشن اگلے دو دن میں نگران وزیراعظ‌م کی تقرری کر دے گا،

قبل ازیں قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد شہباز شریف نے نگراں وزیراعظم کی تقرری کے لیے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کو خط لکھ دیا ہے ، وزیراعظم شہبازشریف نے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کو مشاورت کیلئے خط لکھ دیا، وزیراعظم کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ آپ کو علم ہے صدر مملکت نے قومی اسمبلی تحلیل کردی ہے نگران وزیراعظم کا تقرر کیا جانا مقصود ہے آئین کی پاسداری کرتے ہوئے آپ کو مشاورت کی دعوت دیتا ہوں خط میں وزیراعظم شہبازشریف نے آئین کے آرٹیکل 224کا حوالہ بھی دیا،

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم اور راجہ ریاض کی ملاقات ہونی تھی تا ہم راجہ ریاض کی مصروفیت کی وجہ سے ملاقات نہیں ہو سکی،

وزرا اور معاونین خصوصی کو دفاتر خالی کرنے کا نوٹیفکیشن
دوسری جانب وفاقی کابینہ تحلیل ہونے پر کابینہ ڈویژن نے وزرا اور معاونین خصوصی کو دفاتر خالی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا وزیراعظم شہباز شریف کی وفاقی کابینہ میں 33 وفاقی وزرا اور 7 وزرائے مملکت تھے جبکہ 38 کی تعداد میں معاونین خصوصی تھی تھے جن کی مجموعی تعداد 78 بنتی ہے ان تمام حکومتی عہدیداران کو دفاتر الاٹ کئے گئے تھے جن کو اب کابینہ ڈویژن نے دفاتر خالی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے

مادر وطن کو مشکلات سے نکال کر خوشحالی کی جانب لے کر جانا ہے،وزیراعظم
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعظم ہاؤس اور آفس کے عملے کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج میرے لیے یہاں بہت اہم دن ہے، میں یہاں سب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنے آیا ہوں عملے نے گزشتہ 16 ماہ میں وزیراعظم ہاؤس میں میری مدد کی،وزیراعظم ہاؤس اور آفس عملے نے حکومتی امور میں میری مدد کی یہاں گزرے 16 ماہ میری زندگی کا اثاثہ ہیں، پاکستان ہم سب کا پیارا وطن ہے، ہم سب پاکستان کی اجتماعی خدمت پر مامور ہیں، ہمیں آج قومی اتحاد اور اتفاق کی اشد ضرورت ہے مادر وطن کو مشکلات سے نکال کر خوشحالی کی جانب لے کر جانا ہے،ہمارے بزرگوں نے پاکستان کیلئے بے پناہ قربانیاں دیں، بدقسمتی سے قائداعظم کے بعد ہم راستے سے بھٹک گئے، ایک لڑی میں پروکر ہمیں پاکستان کی خدمت کرنی ہے، وقت آئے جب بھکاری پن کو ہم ہمیشہ کیلئے خدا حافظ کہیں گے،

اچھے کام کرنے والے افسران ہمیشہ بے جا تنقید کا نشانہ بنے ، وزیر اعظم
دوسری جانب وفاقی سیکرٹریزسے الوداعی ملاقات کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 16 ماہ کا عرصہ چیلنجز سے بھر پور تھا،عوام کی خدمت کی، پختہ سوچ ہو تو اتحادی حکومت بھی چل سکتی ہے مخلوط حکومت کے فائدے بھی ہوتے ہیں اور نقصانات بھی ،13جماعتوں کی حکومت ملک کے عوام کیلیے کچھ کرنے کیلیے میدان میں آئی ،آنے والی مشکلات کو ایک سبق کے طور پر یاد رکھوں گا مخلوط حکومت بہت اچھے طریقے سے چلائی گئی ،مشکل سے مشکل مسائل کے حل کیلیے راستے تلاش کیے ،اچھے کام کرنے والے افسران ہمیشہ بے جا تنقید کا نشانہ بنے ،یہاں موجود معزز افسران میں سے بعض کو میں ذاتی طور پہ جانتا ہوں جنہوں نے بڑی محنت اور اخلاص سے کام کیا صوبہ پنجاب میں 10 سال میرا ان سے رابطہ رہا ہے جنہوں نے محنت سے کام کیا بدقسمتی سے وہی نشانہ بنے بعض لوگوں کی تنقید کا۔

Leave a reply