پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر مملکت عارف کی جانب سے کیا گیا ٹویٹ غیر مناسب تھا ،
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ صدر ریاست کے سربراہ ہیں انکے پاس آئینی راستہ موجود تھا ،آرٹیکل 75 کے تحت وہ بلز کو واپس بھیج دیتے ،جس طرح دیگر بلز واپس بھیجے تھے یہ بھی اسی طرح واپس بھیج دیتے یہ کیا بات ہوئی وہ دستخط بھی نہیں کرنا چاہتے کچھ کہنا بھی نہیں چاہتے ہیں ، میں یہ سمجھتا ہوں یہ کوئسچن آف لاء سے زیادہ کوئسچن کو فیکٹ کا معاملہ ہے ،صدر آئین کے آرٹیکل 50 کے تحت پارلمینٹ کا حصہ ہیں ،صدر کو سینٹ کی کمیٹی کے رو برو پیش ہونا چاہیے جو متعلقہ افسران ہیں جن کا تعلق اس واقعے سے ان کو وہاں پیش ہونا چاہیے ،اس کمیٹی کو تحقیقات کرنی چاہیے کہ اصل حقائق کیا ہیں اگر یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ صدر نے غلط بیانی کی ہے تو انکے خلاف قانون کے مطابق کاروائی شروع ہوسکتی ہے ،
صحافی نے سوال کیا کہ اگر دستخط نہیں کیے تو اس ایکٹ کی کیا حیثیت ہے؟ جواب دیتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ ابھی واضح نہیں ہے کہ صدر نے دستخط کیے ہیں یا نہیں ،ایک طرف صدر کہہ رہے ہیں میں دستخط نہیں کیے اسکے بعد وہ کہہ ہیں میں معذرت خواہ ہوں متاثرین سے، آئین کا آرٹیکل 75 بڑا کلئیر ہے اس معاملے میں ،نو ستمبر کو صدر کی مدت ویسے ہی مکمل ہورہی ہے انکے خلاف سینیٹ انکوائری کرسکتی ہے ،اگر سینیٹ اس نتیجے پر پہنچے کے صدر نے غلط بیانی کی ہے تو انکے خلاف کاروائی ہونی چاہیے ،صدر کے مواخذے کا معاملہ الگ ہے لیکن سینیٹ انکوائری کرسکتی ہے ،
 آئین پر عمل سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا،شازیہ مری
سیکریٹری اطلاعات پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز شازیہ مری نے کہا ہے کہ آئینی مدت پوری ہونے سے تین ہفتے قبل صدر کا ٹیوٹ سوالیہ نشان ہے، شازیہ مری کا کہنا تھا کہ صدر عارف علوی کے طرز عمل نے ملک کی ساکھ خراب کرنے کی ایک اور واردات ہے،اس سے پہلے صدر علوی غیر آینئی طریقے سے قومی اسمبلی بھی توڑ چکے ہیں، دنیا میں کوئی صدر سوشل میڈیا کے ذریعے آئینی امور نہیں نمٹاتے،سوشل میڈیا یا ٹویٹ کے زریعے آئینی زمیداری سے بری ہونا نامناسب ہے،لگائے گئے الزام سنگین ہیں لہٰزا تحقیق ضروری ہے،چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے دن رات محنت کرکے ملک کی ساکھ بحال کی ہے، کسی بڑے بحران سے بچنے کے لیے 90 دن کے اندر انتخابات کرائے جائیں،90 دن کے اندر انتخابات نہ کرانا آئین کی خلاف ورزی ہوگی، ہمیں آئین کے مطابق چلنا ہوگا آئین پر عمل سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا،
ماہرہ کے ساتھ کام کرنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا خلیل الرحمان کا ایک بار ماہرہ پر وار
دوست کی کمسن بیٹی سےزیادتی کےالزام میں افسر معطل
ملکی سلامتی کے فیصلوں کی حمایت اشد ضروری، تجزیہ، شہزاد قریشی
یاد رہے کہ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اپنے عملے سےکہا بغیر دستخط شدہ بلز مقررہ وقت میں واپس کردیں تاکہ غیرمؤثر بنایاجاسکے. میں نے کئی بار تصدیق کی اور مجھے یقین دلایا گیا کہ بلز واپس جاچکے ہیں۔ صدرمملکت نے کہا کہ مجھے آج پتہ چلا میرا عملہ میری مرضی،حکم کیخلاف گیا، میں ان لوگوں سے معافی مانگتا ہوں جو قانون اس سے متاثرہوں گے۔ اللہ سب جانتا ہے وہ انشاءاللہ معاف کردے گا۔








