نگران حکومت کی جانب سے 31 اگست کو ایک بار پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھاری اضافہ کیا گیا ہے ۔

باغی ٹی وی: میڈیا رپورٹس کے مطابق 15 اگست کو عالمی سطح پر برینٹ خام تیل کی قیمت 85.08 ڈالر تھی جو یکم ستمبر کو 87.01 ڈالر ہے یعنی عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں اتنا رد و بدل نہیں ہوا ہے، پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اس حالیہ اضافے کو آئی ایم ایف کی کڑی شرائط، روپے کی تسلسل سے جاری بےقدری اور حکومتی ٹیکسز سے جوڑا جا رہا ہے۔

نگران حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں بڑے اضافے کے باوجود پٹرول پمپس پر مقررہ نرخ سے زائد وصولی شروع کردی گئی ہے قیمت میں اضافہ کیے جانے کے بعد پٹرول کے مقررکردہ نرخ 305.36 روپے ہیں جب کہ پٹرول پمپس پر 306.15 روپے فی لٹر فروخت کیا جا رہا ہے، پٹرول پمپ کا عملہ اصل قیمت سے 79 پیسے زائد وصول کررہا ہے۔

امریکا نے متحدہ عرب امارات میں اپنا سفیر مقرر کر دیا

دوسری جانب ڈیزل کی قیمت اضافے کے بعد 311.84 روپے فی لٹر ہوئی ہے جب کہ پٹرول پمپس پر 312.63 روپے فی لٹر فروخت کیا جا رہا ہے، اس طرح ڈیزل پر بھی 79 پیسے اضافی وصول کیے جا رہے ہیں پٹرول پمپس منیجرز کا مؤقف ہے کہ اضافی پیسے ٹرانسپورٹ چارجز کی مد میں وصول کیے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب نگراں وزیراعلیٰ سندھ مقبول باقر نے ہڑتال پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومتیں عوام کے مسائل سے بخوبی واقف ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ عوام مہنگائی کےباعث شدید پریشان ہیں جس کا ہمیں احساس ہےمقبول باقر کا کہنا ہے کہ وفاقی اورصوبائی حکومتیں مل کر عوام کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات کررہی ہیں،احتجاج سب کا جمہوری حق ہے احتجاج دوسروں کے لیے زحمت کا باعث نہیں بننا چاہیے انہوں نے احتجاج کرنے والوں کو عوام کی جان و مال کا خیال رکھنے کی ہدایت بھی کی اور کہاانتظامیہ احتجاج کو پُرامن بنانے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات کرے گی۔

مالاکنڈ ،دریائے سوات میں تین دوست ڈوب کر جاں بحق

Shares: