سویڈن کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ نو ماہ کے دوران مسلمانوں کی مقدس ترین قرآن پاک کی مسلسل بے حرمتی کے واقعات کی وجہ سے ملک کو تقریبا دو لاکھ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

باغی ٹی وی : سویڈن میں اتوار کو قرآن مجید کی بے حرمتی کا ایک اور واقعہ رونما ہوا ہے، اس مرتبہ بھی دریدہ دہن عراقی پناہ گزین نے مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کی ہے اوراس کے مقدس اوراق نذرآتش کیے ہیں سویڈش پولیس نے قرآن مجید جلانے کے خلاف احتجاج کے دوران میں پرتشدد ہنگامہ آرائی پر 12 افراد کو حراست میں لے لیا۔

قرآن مجید کی بے حرمتی کے اس مظاہرے کا اہتمام عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے کیا تھا اس ملعون شخص کی حرکت کے خلاف ایک مرتبہ پھرعالم اسلام میں غم وغصے کی لہردوڑگئی ہےاس مرتبہ اس نےسویڈن کےجنوبی شہر مالمو کے ایک چوک کا احتجاجی مظاہرے کے لیے انتخاب کیا تھا اس شہر میں تارکینِ وطن کی ایک بڑی آبادی ہے۔سرکاری نشریاتی ادارے ایس وی ٹی کے مطابق قریباً 200 افراد نے اسے دیکھنے کے لیے شرکت کی تھی۔

جی 20 اجلاس میں چینی صدرکےشرکت نہ کرنے پرمجھے بہت مایوسی ہوئی،جوبائیڈن

پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ مظاہرے کے منتظم کی جانب سے تحریری مواد کو نذرآتش کیے جانے کے بعد کچھ عینی شاہدین نے اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے بیان کے مطابق ’’احتجاج میں بعض اوقات موڈ گرم ہوتا تھا اور پرتشدد ہنگامہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بج کر 45 منٹ پر ہوا۔

پولیس کے مطابق آرگنائزر کے جانے کے بعد تقریب ختم ہو گئی تھی لیکن لوگوں کا ایک گروپ جائے وقوعہ پر موجود رہا۔پولیس نے نقضِ امن کے الزام میں قریباً 10 افراد کو حراست میں لے لیا اور دیگر دو کو پرتشدد ہنگامہ آرائی کے شُبے میں گرفتارکرلیا ہے۔

سویڈش نشریاتی ادارے سویریگز ریڈیو کے مطابق سویڈش نژاد ڈینش سیاست دان راسمس پالودان اور سٹاک ہوم میں مقیم عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا کی جانب سے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی اشتعال انگیز کارروائیاں نتیجے میں نارڈک ملک کو 22 لاکھ سویڈش کرونا (تقریبا 199,300 ڈالر) سے محروم کرچکی ہیں۔

قرآن پاک کی بے حرمتی پرتشدد ہنگامے، 10 افراد زیرحراست

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کارروائیوں کی وجہ سے مزید پولیس افسران کی تعیناتی کی وجہ سے لاگت میں اضافہ ہوا اور ان میں سے بہت سے کے معمول کے فرائض میں خلل پڑا،سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی اشتعال انگیزکارروائیاں ڈنمارک کے ساتھ ساتھ سویڈن کو بھی پولیس کی نگرانی میں قرآن پاک کی عوامی بے حرمتی کی اجازت دینے پر وسیع پیمانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انتہائی دائیں بازو کی اسٹرم کرس (ہارڈ لائن) پارٹی کے رہنما پالودان نے سویڈن کے شہروں مالمو، نورکوپنگ، جونکوپنگ اور اسٹاک ہوم میں قرآن پاک کی بےحرمتی کی21 جون کو اس نے سویڈن میں ترک سفارت خانے کے باہر قرآن پاک کا ایک نسخہ نذر آتش کیا۔

سلوان مومیکا کا نام ایک ہفتہ بعد اس وقت سرخیوں میں آیا جب اس نے عید الاضحی کے موقع پر اسٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر قرآن پاک کا نسخہ نذر آتش کیا تھا 20 جولائی کو سویڈن میں عراقی سفارت خانے کے باہر مومیکا نے پھر قرآن مجید کی بےحرمتی کی اور ساتھ ہی عراقی پرچم کو بھی زمین پر گرایا اور پتھراؤکیا سلوان مومیکا نے 31 جولائی کو سویڈش پارلیمنٹ کے باہر ایک بار پھر قرآن کی بے حرمتی کی۔

نوبل ایوارڈز تقریب؛ ایران کی دعوت منسوخ

ایرانی تارک وطن بہرامی مرجان نے 3 اگست کو اسٹاک ہوم کے قریب ایک علاقے انگبی بادیت میں اسی طرح کی اشتعال انگیز کارروائیاں کیں مومیکا نے اگست کے اوائل میں سویڈن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر اور گزشتہ ہفتے اسٹاک ہوم مسجد کے سامنے ایک اورقرآن پاک نذرآتش کیا تھا اگرچہ ان اقدامات نے سویڈن کے امیج کو نقصان پہنچاتے ہوئے سلامتی کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے ، لیکن مومیکا اب بھی حکام سے اپنے اس مکروہ فعل کی اجازت حاصل کرنے میں کامیاب ہے سویڈن کی سکیورٹی سروسز کا بھی کہنا ہے کہ قرآن پاک کی بےحرمتی کے واقعات کے بعد ملک کی سیکیورٹی کی صورتحال خراب ہوئی ہے۔

سویڈش حکومت نے قرآن مجید کی بے حرمتی کی مذمت کی ہے لیکن کہا ہے کہ ملک میں اظہارِرائے کی آزادی اور اجتماع کے قوانین کو آئینی طور پر تحفظ حاصل ہےعراقی مظاہرین نے جولائی میں بغداد میں سویڈش سفارت خانے پر دو مرتبہ دھاوا بولا تھا اور دوسرے موقع پرسفارتی کمپاؤنڈ میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔اس کے علاوہ مشرق اوسط کے کئی ممالک میں سویڈن کے سفیروں کو طلب کرکے ان سے احتجاج کیا گیا ہے۔

قمری پرندے کے شکار پر پابندی

Shares: