قیامت سے پہلے قیامت ، مہنگائی سے شہری خود کشیوں پر مجبور

اوچ شریف باغی ٹی وی (نامہ نگار حبیب خان)قیامت سے پہلے قیامت ، مہنگائی سے شہری خود کشیوں پر مجبور، بیروزگار دیہاڑی دار مزدورکا کوئی پرسان حال نہیں،اوچ شریف کے ایک دیہاڑی دار مزدور غریب محمد عامر کے باپ عبد القادر نے گھر میں فاقہ اور علاج کی رقم نہ ہونے کی وجہ سے کالا پتھر پی کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کی ،جسے غریب اولاد نے آٹا بیچ کر مقامی ہسپتال لائے جسے مقامی ڈاکٹروں نے حالت تشویشناک ہونے پر ضلعی ہسپتال بہاولپور ریفر کر دیا

تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں مہنگائی نے قیامت برپاکردی ہے ،دیہاڑی دار مزدور مہنگائی کے باعث بیروزگار ہو چکے ہیں جن کی آنکھیں اب حکومتی امداد کا انتظار کرتے کرتے پتھرانے لگی ہیں ۔ نگران حکومت کے آتے ہی مہنگائی عروج پر پہنچ گئی ، مزدور طبقہ غربت کی چکی پستا جا رہا ہے ، جنوبی پنجاب کے شہر اوچ شریف میں مزدوروں کے گھروں میں نوبت فاقوں تک آگئی ہے ، اوچ شریف کے ایک دیہاڑی دار مزدور غریب محمد عامر کے باپ عبد القادر نے گھر میں فاقہ اور علاج کی رقم نہ ہونے کی وجہ سے کالا پتھر پی کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کی ،غریب اولاد نے آٹا بیچ کر مقامی ہسپتال لائے جسے مقامی ڈاکٹروں نے حالت تشویشناک ہونے پر ضلعی ہسپتال بہاولپور ریفر کر دیا

عبد القادر کے بیٹوں محمد عامر اور محمد ندیم نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمارا والد کافی عرصہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہے جس کی بیماریوں کا علاج کرتے ہوئے گھر میںنوبت فاقہ پر پہنچ گئی، ہمارے والد نے ہمارے معاشی حالات دیکھ کر کالا پتھر پی کر اپنی زندگی کاخاتمہ کرنے کی کوشش کی ، ان کے بیٹوں کا کہنا ہے کہ محنت مزدوری سے چند سو روپے ہی کماتے ہیں اب ان سے بھی محروم ہو گئے ہیں،والد کے علاج معالجے کے لئے تو دور،گھر کا چولہا چلانے اور دووقت کی روٹی کے بھی لالے پڑ گئے ہیں۔

کٹھن امتحان سے گذرتے محمد عامر ،محمد ندیم نے حکومت سے امداد کی اپیل کی ہے، مختلف بیماریوں کا شکار عبد القادر کا کہنا ہے کہ انہیں پیسے نہیں چاہئیں،کوئی مسیحا بن کر اس کا علاج ہی کروا دے۔ مہنگائی کے باعث محمد عامر، محمد ندیم کی طرح ہزاروں مزدور ایسے ہیں جن کے لئے دو وقت کی روٹی کمانا مشکل ہو گیا ہے،غربت کے ہاتھوں بے بسی کی تصویر بنایہ گھراناکسی مسیحا کی مدد کا منتظر ہے، انکی حکومت وقت سے بھی ہی اپیل ہے کہ مشکل کہ اس گھڑی میں انکی مدد کی جائے

Leave a reply