ایکسپو سٹی دبئی نئی ٹیکنالوجیز میں پیش رفت میں پیش پیش

0
35

ایکسپو سٹی دبئی نئی ٹیکنالوجیز میں پیش رفت میں پیش پیش ہے اور اس نے خطے کے پہلے مصنوعی ذہانت فلم میلے (اے آئی ایف ایف) کا آغاز کیا ہے جبکہ ایکسپو سٹی مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور جدت طرازی کے مرکز کے طور پر اپنی پوزیشن کومضبوط کر رہا ہے۔اس فلمی میلے میں تخلیقی کہانی سنانے اور فلم سازی کے منظر نامے کو آگے بڑھانے کے لیے مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جائے گا۔

ایکسپو سٹی دبئی کی میزبانی میں ہائبرڈ اے آئی ایف ایف کے ذریعے ورچوئل زائرین کو میلے کو دور سے دیکھنے کا موقع مہیا کیا جائے گا۔اس مقصد کے لیے ایک مخصوص ویب سائٹ تیار کی گئی ہے۔ یہ سینما اور مصنوعی ذہانت کے امتزاج کو فروغ دینے کے لیے خطے کا سب سے بڑا ایونٹ ہوگا، جس میں انسانی تخلیقی صلاحیتوں اور ٹیکنالوجی کے مابین باہمی تعلق کو اجاگر کیا جائے گا۔ یہ میلہ ایکسپو سٹی دبئی کو مصنوعی ذہانت کے جدّت طرازی کے مرکز کے طور پر متعارف کراتا ہے۔یہ مستقبل پر توجہ مرکوز کرنے والی کمیونٹی اور بڑے آئیڈیاز پر تعاون کے لیے ایک عالمی پلیٹ فارم ہے۔

اے آئی ایف ایف قریباً چھے ماہ کے متحرک تجربات پر محیط ہوگا، جس میں عالمی مقابلہ، جدید فلم اسکریننگ، مصنوعی ذہانت کے معروف ماہرین اور فلم سازوں پر مشتمل دلچسپ پینل مباحثے اور فلم پروڈکشن میں مصنوعی ذہانت کے انضمام کے بارے میں بصیرت فراہم کرنے والی ورکشاپس شامل ہیں، ایکسپو سٹی دبئی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق منگل سے شروع ہونے والے میلے میں دنیا بھر سے پیشہ ور اور شوقیہ فلم تخلیق کاروں کو ایک مختصر فلم پیش کرنے کی دعوت دی گئی ہے جس میں مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد شامل ہوگا۔فاتح قرار پانے والی مختصر فلموں (انٹریز) کو 29 فروری 2024 کو ایک ایوارڈ تقریب میں دکھایا جائے گا۔اس کے لیے درخواستیں اور فلمی مواد یکم دسمبر 2023 تک جمع کرایا جاسکتا۔اس کی تفصیل فیسٹیول کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔

ایکسپو سٹی دبئی کے شعبہ تعلیم وثقافت کی سربراہ مرجان فریدونی نے کہا: جدت طرازی کے ڈرائیور اور مصنوعی ذہانت کی تلاش اور ترقی کے مرکز کی حیثیت سے، ایکسپو سٹی دبئی مصنوعی ذہانت فلم میلے کی نقاب کشائی کرنے پر فخر محسوس کرتا ہے۔یہ انسانیت کو تکنیکی جدت طرازی کے مرکز میں رکھنے کے ہمارے جاری عزم کا مظہر ہے، انہوں نے کہا کہ اے آئی ایف ایف تخلیقی صلاحیتوں اور ٹیکنالوجی، انسانی ہنرمندی اور مصنوعی ذہانت کے درمیان تعلق کا جائزہ لے گا۔ یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ مصنوعی ذہانت فن کاروں کی تفہیم، جذباتی گہرائی اور تخیّل کی معاونت کر سکتی ہے، یہ ان شوقین افراد کے لیے دروازے کھولتا ہے جن کے لیے پہلے فلم سازی کی صنعت ناقابل رسائی رہی ہوگی۔ ہم ایک ایسے مستقبل کی تشکیل کے لیے اس جرآت مندانہ اقدام پر سب کا خیرمقدم کرنے کے منتظر ہیں جہاں ٹیلنٹ اور ٹیکنالوجی آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔

Leave a reply