میرپورخاص،باغی ٹی وی( نامہ نگار سید شاہزیب شاہ کی رپورٹ ) وزیر داخلہ سندھ بریگیڈیئر (ر) حارث نواز نے کہا ہے 14 لاکھ افغان تارکین وطن ہمارے مہمان ہیں جب افغان حکومت انہیں بلائے گی ہم انہیں واپس بھیج دیں گے، صرف غیر قانونی غیر ملکیوں کو ہی ملک سے نکالا جا رہا ہے،سندھ کے شمالی علاقوں سے اغواء ہونے والے تمام ہندو بازیاب ہو گئے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی آئی جی آفس میرپورخاص میں آئی جی سندھ کے ہمراہ صحافیوں اور عمائدین شہر سے ملاقات کے موقع پر کیا

تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) حارث نواز اور آئی جی سندھ رفعت مختار ایک روزہ دورے پرمیرپورخاص پہنچے جہاں انہوں نے ڈویژنل انتظامیہ سے اجلاس کیا جس میں کمشنر میرپورخاص فیصل احمد عقیلی، ڈی آئی جی تنویر عالم اوڈھو، ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر رشید مسعود خان، تینوں اضلاع کے ایس ایس پیز اور دیگر حکام نے شرکت کی اس کے بعد وزیر داخلہ نے میونسپل کارپوریشن کے میئر، ڈپٹی میئراور تینوں اضلاع میرپورخاص، تھرپارکر اور عمرکوٹ کے تاجروں اور وہاں کی معزز شخصیات سے ان کے علاقوں میں مسائل کے بارے میں معلومات لی اور پوچھا کہ تھر میں خودکشیوں کی وجوہات کیا ہیں جس پر انہیں بتایا گیا کہ تھر میں پسند کی شادیاں نہ ہونا، غربت اور دیگر کئی مسائل لوگوں کو خودکشیوں پر مجبور کر رہے ہیں

اس موقع پرصوبائی وزیر داخلہ نے صحافیوں اور عمائدین شہر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرپورخاص ڈویژن میں ہندو برادری کے لوگوں کی بڑی آبادی ہے جو اس ملک کے شہری ہیں یہاں سے لوگ بھارت کیوں ہجرت کر رہے ہیں اس مسئلے پر ہمیں سنجیدگی کے ساتھ سوچنا چاہیئے انہوں نے کہا کہ سندھ کے شمالی علاقوں سے اغوا ہونے والے تمام ہندو بازیاب ہو چکے ہیں

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 14 لاکھ رجسٹرڈ افغان تارکین وطن ہیں جو ہمارے مہمان ہیں جب افغان حکومت انہیں بلائے گی ہم انہیں واپس بھیج دیں گے اور جن کے پاس مکمل پاکستانی شناختی کارڈ ہوں گے انہیں ملک سے نہیں نکالا جائے گا اس وقت جو آپریشن کیا جا رہا ہے وہ غیر قانونی غیر ملکیوں کے خلاف ہے جس میں نہ صرف افغان بلکہ دیگر ممالک کے لوگ بھی شامل ہیں اور غیر ملکیوں کو پناہ دینے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کی وجہ سے ملک میں بہت سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں

مستونگ کا حالیہ واقعہ اس کی ایک مثال ہے کوئی مسلمان ایسی حرکت نہیں کرسکتا وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن پہلے مرحلے میں جرائم پیشہ افراد پر نظر رکھے ہوئے ہیں ہم ڈاکوؤں کے معاونین کے خلاف انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کر رہے ہیں، ان میں ایسے لوگ شامل ہیں جو ڈاکوؤں کے سہولت کار ہیں

شہید جان محمد مہر کے قاتلوں کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ شہید جان محمد مہرکے قاتلوں کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا آئی جی سندھ رفعت مختار نے شہید جان محمد مہر کے کیس سے متعلق مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ قاتلوں کی گرفتاری کے لئے ہماری کوششوں میں کوئی کمی نہیں آئی ہے جہاں قاتل چھپے ہوئے ہیں وہاں پہنچنے میں تھوڑے مسائل کا سامنا ہے کیونکہ دریا کے کچے کے علاقے میں پانی بہت تھا ہم مجرموں کے بارے میں سب جانتے ہیں ہم نے 3 دن پہلے وہاں چھاپہ مارا تھا جہاں سے مجرم فرار ہو چکے تھے

وزیر داخلہ نے کہا کہ نگراں حکومت کسی جماعت کی حمایت کے لئے نہیں آئی ہم قانون کے مطابق کام کر رہے ہیں باہر سے سندھ میں آنے والی منشیات کے خلاف سخت کارروائیاں کی گئی ہیں اور یہ کارروائیاں جاری رہیں گی بعد ازاں صوبائی وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) حارث نواز نے آئی جی سندھ رفعت مختار اور دیگر پولیس افسران کے ہمراہ پولیس فیسیلیٹیشن سینٹر کا بھی دورہ کیا۔

Shares: