سپریم کورٹ، 70 تولہ سونا کمیٹی کے کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی

سپریم کورٹ نےغیر معیاری تفتیش پر برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ لگتا ہے پولیس اب کرائے کی پولیس بن گئی ہے،پولیس کی اب اپنی عزت نہیں رہی،ادارے کی عزت ہونی چاہیے،پولیس اور پٹواری کا شاہی سسٹم ختم ہونا چاہیے،ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ دس گرام سونے کی کمیٹی نکلنے پر ادا نہیں کی گئی،

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ گرفتار سنار نے کتنا سونا کمیٹی کے ذریعے دینا تھا ؟ مدعی نے کہا کہ کمیٹی سے نکلنے والا 70 تولہ سونا نہیں دیا گیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ کروڑ مالیت سونے کا کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا گیایہ سونا کہاں سے آتاہے؟ اسکی قانونی حیثیت کیا ہے؟ ریاست کرپشن اور سمگلنگ کرنے میں معاونت کرتی ہے، اس کیس میں اصل ملزم تو پولیس کو بنانا چاہیے،پولیس والا سونے کا صرف اپنے مطلب کے لئے ہی پوچھے گا،کمیٹی گرفتار ملزم نے بنائی ، تفتیش اہلخانہ سے ہوئی، سپریم کورٹ نے سونے کی کمیٹی میں گرفتار ملزم کی ضمانت منظور کرلی،عدالت نے ضمانت کے لئے دو لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا

آئین ہماری اور پاکستان کی پہچان ، آئین کے محافظ ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف کیورواٹیو ریویو،اٹارنی جنرل چیف جسٹس کے چمبر میں پیش 

حکومت صدارتی حکمنامہ کے ذریعے چیف جسٹس کو جبری رخصت پر بھیجے،امان اللہ کنرانی

9 رکنی بینچ کے3 رکنی رہ جانا اندرونی اختلاف اورکیس پرعدم اتفاق کا نتیجہ ہے،رانا تنویر

چیف جسٹس کے بغیر کوئی جج از خود نوٹس نہیں لے سکتا،

 انصاف ہونا چاہیئے اور ہوتا نظر بھی آنا چاہیئے،

 عدالتوں میں کیسسز کا پیشگی ٹھیکہ رجسٹرار کو دے دیا جائے

Shares: