سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا

باقاعدگی سے بل ادا کرنے والے صارفین کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا، سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ پشاور ہائی کورٹ کا لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا حکم قانون کے برخلاف ہے، سپریم کورٹ نے فیصلے میں ہدایت کی کہ لوڈشیڈنگ سے متاثرہ افراد نیپرا سے رجوع کریں،عدالت نے فیصلے میں کہا کہ قانون میں ڈسکوز کیخلاف نیپرا اتھارٹی اور ٹربیونل کے فورم قائم کئے گئے ہیں، متعلقہ فورم کے ہوتے ہوئے ہائیکورٹ براہ راست حکم جاری نہیں کر سکتی،

وکیل نے کہا کہ ہائیکورٹ نے لوڈشیڈنگ کی صورت میں حکام کیخلاف مقدمات درج کرانے کا حکم دیا،لوڈشیڈنگ پورے ملک کا مسئلہ ہے پیسکو حکام کیخلاف مقدمات بلاجواز ہونگے، وکیل جواب دہندہ نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ حکم میں لوڈشیڈنگ کی تفصیل مانگی تھی،ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ بل دینے والوں کو بجلی فراہم کی جائے، دوران سماعت جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں کئی تکنیکی نکات بھی آسکتے ہیں عدالت کیسے جائزہ لے گی، جن فیڈرز سے ریکوری نہیں ہو رہی ان کا کیا کرینگے،جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پیسکو کی اپیل منظور کر لی

Shares: