بائیڈن انتظامیہ کی اسرائیل پالیسی سے متعلق کئی امریکی عہدیداروں اور سفارت کاروں میں بے چینی پائی جاتی ہے جبکہ کئی لوگوں نے حکومتی پالیسی سے متعلق اپنے تحفظات اور خدشات کا بھی اظہار کردیا۔ عرب نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے امریکی عہدیداروں اور سفارت کاروں نے انہیں بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ میں اسرائیل پالیسی سے متعلق فیصلوں کے موقع پر عربوں کی زندگی کے مقابلے میں اسرائیلیوں کی زندگی کو زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔ دوسری جانب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکی صدر کے عہدے پر براجمان جوبائیڈن امریکا کو ورلڈ وار تھری کی طرف لے کر جارہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ صدر بائیڈن کی نااہلی کی وجہ سے امریکا خطرے میں جا رہا ہے۔ بائیڈن کواندازہ ہی نہیں کہ وہ ملک کوعالمی تنازع کی طرف دھکیل رہےہیں،
انھوں نے کہا کہ بائیڈن کو خبر کرتا ہوں کہ اسرائیل اور یوکرین کو ہتھیاروں کی ترسیل عالمی تنازع جنم دے گی۔فلسطین اور اسرائیل کے درمیان پیدا ہونے والی حالیہ کشیدگی کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن کے مشرق وسطیٰ کے دورے سے متعلق خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ کشیدگی کی روک تھام کیلئے اسرائیلی اور عرب قیادت سے ملاقاتیں کرکے جنگ بندی اور انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے کیلئے اقدامات کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق اردن کی جانب سے چار فریقی اجلاس منسوخ کرنے کے بعد جو بائیڈن کے اسرائیلی وزیر اعظم سے یکطرفہ ملاقات کرکے واپسی کے فیصلے پر کئی امریکی عہدیدار اور سفارت کار حیرت میں مبتلا ہو گئے تھے۔امریکی عہدیداروں اور سفارت کاروں کا خیال ہے کہ مزید فلسطینیوں کی ہلاکتوں کیلئے اسرائیل کو فوجی آپریشن کیلئے گرین سگنل دیکر صدر جو بائیڈن معاملے کو مزید بدتر کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے خاص عہدیداروں کو ایک انٹرنل ای میل کے ذریعے بھیجے گئے ہدایت نامے میں انہیں اسرائیل اور فلسطین کے حالیہ تنازعے سے متعلق ’جنگ بندی‘، ’شدت میں کمی‘ اور ’تحمل کا مظاہرہ‘ جیسے الفاظ استعمال کرنے سے منع کیا گیا تھا۔ عرب میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ امریکی عہدیداروں اور سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ جس طرح بائیڈن انتظامیہ کے ایک ٹولے نے اسرائیل کیلئے اپنے غیر مشروط حمایت کا اعادہ اور بے گناہ فلسطینیوں کو نظر انداز کیا ہے اس سے کئی لوگ بے چینی کا شکار ہوکر اپنے عہدے چھوڑنے سے متعلق سوچ رہے ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق بائیڈن انتظامیہ میں کچھ عرب عہدیدار بھی تعینات ہیں انہوں نے بھی بائیڈن کی اسرائیل نواز پالیسی پر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔ ہفنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیاکہ موجودہ امریکی سفارت کاروں کی جانب سے بیجھے گئے ایک خفیہ اختلافی خط (Dissent cable) میں اسرائیل سے متعلق یکطرفہ امریکی مؤقف کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق انسانی بنیادوں پر جنگ بندی سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد کو امریکا کی جانب سے ویٹو کرنے کے بعد کچھ عہدیدار اور سفارت کاروں نے اپنے عہدے چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینیئر عہدیدار حالیہ اسرائیل فلسطین تنازع پر بائیڈن انتظامیہ کی اسرائیل نواز پالیسی سے اختلاف پر احتجاجاً اپنے عہدے سے مستعفی ہو چکے ہیں جبکہ تازہ رپورٹ کے مطابق مزید عہدیدار بھی اسی قسم کی اقدام کی تیاری کر رہے ہیں۔

Shares: