چترال : ان پڑھ باہمت خاتون نے اپنی مددآپ کے تحت دستکاری مرکز کھول کر 3 ہزار لڑکیوں ہنرمند بنا دیا

چترال،باغی ٹی وی (نامہ نگارگل حماد فاروقی)ان پڑھ باہمت خاتون نے اپنی مددآپ کے تحت دستکاری مرکز کھول کر 3 ہزار لڑکیوں ہنرمند بنا کرانہیں باعزت طریقے سے رزق حلال کمانے کا قابل بنایا
لوئر چترال گرم چشمہ سے تعلق رکھنے والی صفت گل نے ہمت اور بہادری کی داستان رقم کرادی، وہ ناخواندہ ہونے کے باوجود دوسری ان پڑھ اور تعلیم یافتہ خواتین کیلئے ایک مثال بن گیی

وہ بچپن میں کسی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہ گئی مگر اس نے ٹھان لی کہ وہ کوئی ہنر سیکھ کر اپنے پاؤں پر خود کھڑے ہوکر کسی پر بوجھ نہ بنوں۔صفت گل دو گھنٹے سفر کرکے ایک ادارے میں سلائی، کڑھائی، قالین بافی، بنیان سازی اور دیگر مختلف دستکاری کام سیکھے اور اس نے اپنے گاؤں میں اپنی مدد آپ کے تحت ایک دستکاری مرکز کھولا تاکہ اس میں ایسی لڑکیاں ، خواتین مختلف ہنر سیکھیں جو صفت گل کی طرح کسی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے سے قاصررہیں

اس کے دستکاری مرکز میں علاقے بھر کے خواتین اور کم عمر کی لڑکیوں نے بھی آکر کام سیکھا۔ جب اس کا کام بڑھنے لگا تو عوام کے پرزور مطالبے پر اس نے چترال ٹاون کے زرگراندہ میں ایک اور دستکاری مرکز کھولا جس میں دستکاری اور قالین بافی کے علاوہ واسکٹ، خواتین کی چادروں پر کشیدہ کاری کرنا، پرس بنانا اور سینگ سے انگھوٹِیاں بنانا بھی لڑکیوں کو سکھانے لگی۔اس کے دستکاری مرکز میں لوئر چترال اور اپر چترال کے نہایت دور افتادہ علاقوں کے علاوہ صوبہ گلگت بلتستان کے لڑکیاں بھی آکر مختلف ہنر سیکھتی ہیں۔

ان خواتین کا کہنا ہے کہ وہ یہاں ہنر سیکھ کر اپنے گھر میں باعزت طریقے سے اپنے اہل خانہ کیلیے رزق حلال کماتی ہیں۔ قالین بنانے والی ایک خاتون کا کہنا ہے کہ ہاتھ سے بنے ہوئے قالین کا ملک بھر سے طلب یعنی ڈیمانڈہے یہ مشین کے نسبت زیادہ پایہ دار اور خوبصورت بھی ہے۔ تاہم صفت گل کے ساتھ ابھی تک کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری اداروں نے کوئی تعاون نہیں کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومتی یا غیر سرکاری ادارے ان کو جدید مشینری اور بڑا مرکز فراہم کرکے ان کے ساتھ مالی تعاون کریں تو وہ چترال میں جیم سٹون یعنی قیمتی پتھروں کی کٹنگ، پالشنگ اور پیکنگ وغیرہ بھِی ان خواتین کو سکھانا چاہتی ہے جو کسی وجہ سے ان کو ملازمت نہیں ملی اور وہ اس طریقے سے اپنے بچوں کیلئے پیسے کما کر ان کو اچھی تعلیم دلاسکتی ہیں۔

اس مرکز کا دورہ کرنے والی سماجی کارکن شاہدہ سحر، ضیاء الرحمان اور پروفیسر حفیظ اللہ نے صفت گل کی اس کاوش کو نہایت سراہا جس نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک ایسا دستکاری مرکز کھول رکھا ہے جہاں سے تقریباً تین ہزار لڑکیوں کو مختلف ہنر کی تربیت دی گئی اور اب وہ خواتین گھر بیٹھے باعزت طریقے سے رزق حلال کماتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چترال میں خواتین کیلیے روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں اور خواتین میں خودکشی کا بڑھتا ہورا رحجان بھی اسی کی ایک کڑی ہے تو اس مرکز میں جو خواتین ہنر سیکھ کر کچھ کمانے کی قابل ہوجاتی ہیں وہ کبھِی بھِی خودکشی جیسے ملعون فعل کا سوج بھی نہیں سکتیں

انہوں نے بھِی مطالبہ کیا کہ سرکاری اور غیر سرکاری ادارے صفت گل جیسے باہمت خاتون کے ساتھ اگر تعاون کریں تو یہ چترال میں ایک بڑا دستکاری مرکز کھول کر جس میں جدید مشینری بھِی ہو اور اس سے ہزاروں خواتین کو کام سیکھنے کے بعد روزگارکا موقع میسر ہوگا۔

اس طریقے سے چترال جیسے پسماندہ ضلع سے غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ ہوسکے گا۔

Leave a reply