احسن اقبال نے میڈیا سے بات کرتے کہا کہ سب کو پتہ ہے کہ نوازشریف کے ساتھ ناانصافی ہوئی، اب عدالتیں جھوٹے کیسز کا ازالہ کرنا ہو گا انہوں نے کہا کہ فوری طورپر آئین کے تحت جنوری کے آخری ہفتے میں الیکشن ہونے چاہئیں، حتمی اعلان الیکشن کمیشن کرے گا، کئی جماعتیں ہماری بدترین مخالف تھیں لیکن قومی معاملات پر ایک ہی پیج پر رہ ک اتفاق کیا.
مسلم لیگ ن کے رہنما نے پی ٹی آئی کا نام لئے بغیر آئندہ عام انتخابات میں لیول پلیئنگ کے سوال پر تین سوال سامنے رکھ دیئے، بولے کہ وہ کون سے لقمان حکیم و افلاطون نے مشورہ دیا تھا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کے بعد اپوزیشن بینچوں کے بجائے استعفے دے کر باہر آئے اور کے پی و پنجاب اسمبلی حکومت سے دستبردار ہوگئے۔
اور پھر 9 مئی کو کس نے انکو اس بات پر مجبور کیا کہ وہ ایسے واقعات رونما کرے جو آج تک اس ملک کے دشمن بھی نہ کر سکے، اور اس پی ٹی آئی چئیر مین کو کس نے اس بات پہ مجبور کیا کہ وہ جا کے ائی ایم ایف کو بولے کہ پاکستان کی امداد بند کر دے.لہذا اس جماعت کے جو حالات ہے اسکے وہ خود زمہ دار ہے کیونکہ ملک دشمن سناسر پروپگنڈہ اور دفاعی اداروں پر حملے کسی صورت برداشت نہیں ہونگے.ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال بولے کہ انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کو بددعا نہیں دی، بلکہ کہا تھا کہ جس نے ہمیں جھوٹ کا سہارا لے کر بند کیا وہ بھی اس سیل میں بند ہوگا، تو انہیں جھوٹ کی سزا مل گئی۔
Shares: