سابق آئی جی پولیس پنجاب اور سابق وزیر داخلہ پنجاب شوکت جاوید نے 31 اکتوبر 2023 کو لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز میں آنیوالے مہمان نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے حالیہ دورے کے دوران طلباء کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کے معیار کے حوالے سے اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ شوکت جاوید نے ٹویٹ میں طلباء کے سوالات کے انتخاب کو معمولی قرار دیتے ہوئے تنقید کی اور کہا کہ سوال طلباء کے متوقع معیار کے مطابق نہیں۔ انہوں نے آئینی بحرانوں کے بارے میں انکوائری کی عدم موجودگی، نگراں سیٹ اپ کا 90 دن سے زیادہ عرصہ تک کا جواز نہ ہونا، سیاسی کارکنوں کے ساتھ ناروا سلوک اور لاپتہ افراد کو انصاف نہ ملنے کی نشاندہی کی۔ تاہم، شوکت جاوید نے تسلیم کیا کہ وزیر اعظم نے پوچھے گئے سوالات کے اچھے جوابات دیئے۔

لمزکے طلباء کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کی نوعیت کے حوالے سے شوکت جاوید کی جانب سے اٹھائے گئے نکات پر بات ضروری ہے انکے درست نکات ہیں،یہ ضروری ہے کہ اس طرح کے دوروں اور ان کی اہمیت پر ایک وسیع تناظر پر غور کیا جائے۔

سب سے پہلے، اس بات پر تشویش ہے کہ تقریب کے دوران پوائنٹ اسکورنگ پر وقت ضائع کیا گیا۔ ویڈیو میں، ہم اس سوال کو دیکھ سکتے ہیں کہ جب ملک کو شدید مسائل کا سامنا تھا تو انوارالحق کاکڑ نے LUMS کا دورہ کیوں کیا؟ یہ بات قابل غور ہے کہ صدور یا وزرائے اعظم کا نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ بیرون ملک بھی یونیورسٹیوں اور کالجوں کا دورہ کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ مثال کے طور پر، یوکرین کے تیسرے صدر، مسٹر یوشچینکو، اور ان کی اہلیہ، کیتھرین، یوکرین میں جنگ پر بات کرنے کے لیے یونیورسٹی آف مانچسٹر گئے۔ LUMS کے طالب علم کے سوال کے بعد جو تالیاں بجیں وہ بدقسمتی سے اس بارے میں بنیادی آگاہی کی کمی کو ظاہر کرتی ہے کہ اس طرح کے تبادلے کس طرح کچھ بہترین ذہنوں کے ساتھ بات چیت کو آسان بناتے ہیں اور خیالات کے تبادلے کو فروغ دیتے ہیں۔ نگران وزیراعظم انوارلحق کاکڑ کے دورے پر سوال اٹھانے کے واقعے سے آگہی کی کمی اور تقریب کے دوران وقت ضائع ہونے پر تشویش پائی جاتی ہے۔ ایسے لمحات کو زیادہ اہمیت کے سوالات پوچھ کر بہتر طور پر استعمال کیا جا سکتا تھا۔

لمز کی تقریب میں سوالات کو لے کر، کچھ تاریخی مثالوں کو یاد کرنا ضروری ہے۔ 2010 میں، سابق امریکی صدر براک اوباما ہاورڈ یونیورسٹی میں 45 منٹ لیٹ تھے، جہاں ان کی سیکرٹری دفاع سے ملاقات تھی۔ جارج ڈبلیو بش 2001 میں پرنسٹن یونیورسٹی میں 20 منٹ لیٹ تھے، جب وہ سعودی عرب کے ولی عہد سے ملاقات کر رہے تھے۔ اسی طرح ٹونی بلیئر 2002 میں کیمبرج یونین میں 30 منٹ لیٹ تھے کیونکہ وہ فرانس کے وزیر اعظم سے بات چیت کر رہے تھے۔ مارگریٹ تھیچر 1987 میں آکسفورڈ یونین میں ٹریفک کی وجہ سے 45 منٹ تاخیر سے پہنچی تھیں۔

میڈیا کی ایک معروف شخصیت عمر آر قریشی نے 31 اکتوبر 2023 کو اس مسئلے پر بات کی، انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ "میں دنیا کی اعلیٰ یونیورسٹیوں میں سے ایک کا طالب علم رہا ہوں۔ میں سمجھ گیا کہ سربراہان حکومت بعض اوقات تاخیر سے آ سکتے ہیں اور میرے پاس ہمیشہ تقریب کو چھوڑنے کا حق تھا، کوئی بھی مہمان سے یہ نہیں پوچھتا کہ وہ دیر سے کیوں آئے ،ایک طرف توہین جبکہ دوسرے تالیاں بجائی جاتی ہیں۔ یہ سلوک نہ صرف توہین آمیز ہے بلکہ نقصان دہ ہے۔”
ان مشاہدات کی روشنی میں طلباء اور میزبانوں کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ ایسے مواقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں اور معزز مہمانوں کے ساتھ بامعنی گفتگو کریں یہ اس امر کو یقینی بناتا ہے کہ ان واقعات کے دوران گزارا ہوا وقت قیمتی اور نتیجہ خیز ہے

Shares: