کانگووائرس ،احتیاط لازمی،گھبرانے کی ضرورت نہیں، وزیر لائیو سٹاک

0
141
congo

بلوچستان میں کانگو وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز ،صوبائی وزیر لائیو سٹاک ابراہیم حسن مراد نے محکمہ کو ہدایت جاری کردی

صوبائی وزیر نے ہدایت کی کہ صوبہ بھر میں قائم تمام سینٹرز پر اینٹی ٹک سپرے لازمی کروایا جائے،صوبائی وزیر کی ہدایت پر سیکرٹری لائیو سٹاک کی آن لائن میٹنگ ہوئی،تمام اضلاع سے ذمہ داران نے میٹنگ میں شرکت کی،میٹنگ میں ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے پر زور دیا گیا،صوبائی وزیر لائیو سٹاک ابراہیم حسن مراد نے کہا کہ پنجاب میں ابھی تک کوئی ایسا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔سو سے زائد نسلوں میں سے کسی ایک نسل میں یہ وائرس پایا جاتا ہے ۔ خاص قسم کا جانور کسی دوسرے جانور کو کاٹے تو وائرس پھیلتا ہے۔ سی سی ایچ ایف متاثرہ شخص سے دوسرے شخص میں بھی پھیل سکتا ہے ۔سی سی ایچ ایف ایک ٹِک بون وائرل بیماری ہے۔ متعدد جنگلی اور گھریلو جانور، اس سے متاثر ہوسکتے ہیں ۔ احتیاط لازمی ہے تاہم گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے ۔محکمہ لائیو سٹاک ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بناکر جانوروں کو محفوظ رکھ رہا ہے ۔

واضح رہے کہ کانگو وائرس ،سول اسپتال میں ہرنائی کے مریض سے وائرس پھیلا،یہ مریض 22 اکتوبر کو سول اسپتال کوئٹہ لایا گیاتھا۔وائرس کے 44 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، صوبےمیں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے،کانگو سے متاثرہ سول ہسپتال کی ایک خاتون فارماسسٹ کو کراچی منتقل کردیا گیا۔ کراچی منتقل ہونیوالوں کی تعداد 9 ہوگئی،بلوچستان میں اس سال کانگو وائرس سےانتقال کرنے والے افراد کی تعداد 18ہو گئی ہے۔ اب تک کانگو وائرس کے 44 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

دوسری جانب فاطمہ جناح ہسپتال میں کانگو کا ایک اور مریض دم توڑ گیا مریض کو تشویشناک حالت میں گذشتہ روز فاطمہ جناح ہسپتال لایا گیا تھا، جاں بحق مریض کی عمر 37 سال تھی جس کا تعلق پشین کے علاقے برشور سے ہےمتاثرہ شخص کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں عارضی طور پر مقیم تھا،

کانگو سوائرس سے اب تک 13 ڈاکٹرز، 6 پیرامیڈیکس 2 نرسز متاثر ہو چکی ہیں، ہسپتال میں زیر علاج 2 ڈاکٹرز کی حالت تشویشناک ہے، ترجمان محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ روز کانگو وائرس نے ایک اور ڈاکٹر کی جان لے لی تھی، کانگو وائرس کا شکار ڈاکٹر شکراللہ جان کی بازی ہار گئے

کانگو وائرس جس کا سائنسی نام کریمین ہیمریجک کانگو فیور یا کریمین ہیمریجک کانگو بخار ہے۔ یہ دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی بیماری ہے یہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والا مرض ہے ،کانگو وائرس مختلف جانوروں مثلاً بھیڑ، بکری، گائے، بھینس اور اونٹ کی جلد میں پایا جاتا ہے کانگو وائرس سے متاثرہ جانور ذبح کرنے کے دوران کسی شخص کے ہاتھ میں کٹ لگ جائے تو یہ وائرس انسانی خون میں شامل ہو جاتا ہے۔

عللامات:
کانگووائرس کامریض تیزبخارمیں مبتلا ہو جاتا ہےاسےسردرد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اورغنودگی، منہ میں چھالے ،اورآنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہےتیز بخار سے جسم میں وائٹ سیلز کی تعدادانتہائی کم ہوجاتی ہےجس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

 ممکنہ منکی پاکس کیسز اور بارڈر ہیلتھ سروسز ہدایات کی روشنی میں ایئرپورٹس پر حفاظتی انتظامات

 پاکستان میں منکی پاکس کا پہلا کیس سامنے آگیا،

 اسلام آباد میں منکی پاکس کے 20 مشتبہ کیسز رپورٹ 

Leave a reply