پاکستانی وزارت خزانہ اور ایف بی آر حکام کے آئی ایم ایف وفد کے ساتھ مذاکرات تاحال جاری ہیں۔ جس میں ہر روز آئی ایم ایف کی جانب سے ایک نیا مطالبہ سامنے آرہا ہے۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ریٹیلرز، ایگریکلچر، رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ ٹیکس کلیکشن میں شارٹ فال ہوا تو ریٹیلرز پر دسمبر کے بعد سے فکسڈ ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔ ریٹیلرز پر ٹیکس عائد کرنے کیلئے اسکیم متعارف کرانے کے اختیارات ایف بی آر کے پاس ہیں۔ آئی ایم ایف کی جانب سے ایگریکلچر پر ٹیکس کیلئے صوبوں سے مشاورت اور رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس عائد کیلئے انفورسمنٹ کا مطالبہ کردیا گیا ہے۔
پاکستان کے اعلیٰ سطح کے سرکردہ مذاکرات کار اور نگراں وزیر خزانہ نے نے آئی ایم ایف سے اسٹینڈبائی ایگریمنٹ پروگرام کا ٹائم فریم بڑھانے یا اس کا حجم بڑھانےکی درخواست کے امکان کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ وہ جائزے کی کارروائی کامیابی سے مکمل ہونے کے بعد بیرونی فنانسنگ گیپ کوبھرنے کا مشورہ دینگے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے سرکردہ افسران کے مابین اسٹاف لیول معاہدے کےلیے 3 ارب ڈالر کے ایس بی اے پروگرام کے تحت اسٹاف لیول مذاکرات 2نومبر سے جاری ہیں اور اس حوالے سے بات چیت 15نومبر تک مکمل ہوگی۔ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرعالمی سطح پر سود کی شرح بالخصوص امریکا میں کم ہوتی ہے اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو اس سے حکومت کو سکھ کا سانس لینے کا موقع مل سکتا ہے ورنہ بیرونی فنانسنگ کا دباؤ ایک سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔ وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر اور آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر نے رواں ہفتے کےدوران اپنے اپنے فریق کی قیادت کی اور اس کے علاوہ علیحدگی میں ملاقات بھی کی۔اس نمائندے نے ڈاکٹر شمشاد اختر سے رابطہ کرکے دریافت کیا کہ ائی ایم ایف سے اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ پروگرام کا ٹائم فریم مارچ سے بڑھا کر جون 2024تک کرنے اور حجم 3ارب ڈالر سے بڑھا کر 3.5سے 4ارب ڈالر تک لے جانے کے حوالے سے درخواست کا کوئی امکان ہے تو اس پر انہوں نے دو ٹوک انداز میں ’نہیں ‘ کہا۔ بیرونی فنانسنگ گیپ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ اس حوالےسے وہ جائزے کی کامیابی کے بعد کوئی تجویز دیں گی۔
آئی ایم ایف مشن نے ٹیکس پالیسی میں ترامیم اور ٹیکس فلاز ختم کرنے کیلئے ایف بی آر کو تجاویز بھی دی ہیں۔ جن سیکٹرز سے ٹیکس وصولی کم ہے وہاں ٹیکس پالیسی مؤثر بنا کر انفورسمنٹ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ایف بی آر نے رواں مالی سال کے اختتام تک ریونیو پروجیکشن رپورٹ آئی ایم ایف کو فراہم کر دی۔ آئی ایم ایف مشن پرسوں تک ریونیو پروجیکشن رپورٹ پر رسپانس دے گا۔ ٹیکس پالیسی اور ٹیکس ایڈمنسٹریشن کیلئے قائم ٹاسک فورس بارے آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی۔

آئی ایم ایف سے ٹائم فریم بڑھانے کی کوئی درخواست نہیں کی جائے گی، وزیر خزانہ
Shares:







