کتنا ہے بد نصیب ظفرؔ___ دفن کے لیے
دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں

چوہدری رحمت علی

آغا نیاز مگسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔. . . . ۔۔۔

لفظ ” پاکستان ” کے خالق اور تحریک پاکستان کے اہم رہنما چوہدری رحمت علی 16 نومبر 1897 میں مشرقی پنجاب ہندوستان کے شہر جالندھر کے ایک گائوں موراں ضلع ہوشیار پور میں پیدا ہوئے انہوں نے ابتدائی تعلیم جالندھر میں اور مزید تعلیم لاہور میں حاصل کی تحریک پاکستان میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ ہندوستان کی تقسیم کے بعد وہ پاکستان آ گئے،وہ ایچی سن کالج لاہور میں لیکچرر مقرر ہوئے بعد ازاں صحافت سے وابستہ ہو گئے ۔

انہوں نے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز کشمیر گزٹ کے اسسٹنٹ ایڈیٹر کی حیثیت سے کیا اس کے بعد متعدد اخبارات میں مدیر کی حیثیت سے کام کیا جبکہ برطانیہ میں کیمبرج سے انہوں نے اپنا ہفت روزہ اخبار ” پاکستان ” جاری کیا، چوہدری رحمت علی کو پاکستان کا نام تجویز کرنے پر دنیا کا پہلا پاکستانی اور طارق عزیز کے والد کو عزیز پاکستانی کہلانے پر دوسرا پاکستانی مانا جاتا ہے۔

1948 میں پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے چوہدری رحمت علی کو قائد اعظم محمد علی جناح سے اصولی اختلافات کی بنا پر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا اور ان کا سب کچھ ضبط کر لیا گیا جس پر چوہدری رحمت علی خالی ہاتھ پاکستان سے برطانیہ چلے گئے جہاں 3 فروری 1951 میں ان کی وفات ہوئی کیمبرج میں 20 فروری کو چوہدری صاحب کو لاوارث قرار دے کر ان کی میت کی بطور امانت تدفین کی گئی مگر افسوس کہ مرنے کے بعد بھی ان کی میت پاکستان نہیں لائی گئی جنہوں نے اس وطن کو پاکستان کا نام دیا تھا۔

نوٹ : مضمون کا ٹائٹل شعر بہادر شاہ ظفر کا ہے جو میں نے یہاں چوہدری رحمت علی صاحب کے حالات کی مناسبت سے درج کیا ہے (آغا نیاز مگسی )

Shares: