ملکی سیاست میں افواہ سازی معمول بن چکی، آڈیو ‘ ویڈیو کے گندے کھیل سے شروع ہونے والی سیا ست اب عدت اور طلاق تک پہنچ چکی ہے، جس غلیظ سیاست کا آغاز پی ٹی آئی نے کیا تھا آج وہ خود اس کے گلے پڑی ہے، گزرے زمانے میں سیاستدان قوم کی رہنمائی کرتے تھے، آج معاشرے میں وہ گند پھیلایا جا رہا ہے جس کی اجازت اسلام دیتا ہے نہ اخلاقی روایات .
سیاستدان ‘ وی لاگر‘یوٹیوبر‘ نام نہاد دانشور ذرا سوچیں ہم قوم کے مستقبل نوجوان بچوں اور بچیوں کے ذہنوں میں کیا بھر رہے ہیں،ہوس اقتدار اوراختیارات نے سیا ستدانوں کو ملکی وقار‘ عزت نوجوان نسل کے مستقبل کو پس پشت ڈال دیا ہے ،پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو قومی ،عوامی اور ریاستی مفادات کو سامنے رکھ کر لکھنا اور بولنا ہوگا، آج کے خزاں رسیدہ اور پرفتن دور میں ہمارا معاشرہ اخلاقی پستی کا شکار ہو رہا ہے، بد اخلاقی معاشرے میں بری طرح سرایت کر چکی ہے، معاشرے کے ناسوروں کو ہیرو بنا کر پیش کیا جا رہا ہے ،ہمارا معاشرہ جھوٹ‘ حق تلفی‘ الزم تراشی بے شرمی و بے حیائی‘ فریب دھوکے بازی‘ ذخیرہ اندوزی‘ ملاوٹ‘ سود جیسی برائیوں سے بھرا پڑا ہے، علمائے کرام‘ مذہبی جماعتوں کا بھی معاشرے کو سدھارنے میں کوئی کردار نظر نہیں آرہا، معاشرہ اخلاقی‘ معاشی اور سیاسی اعتبار سے گراوٹ کا شکار ہے جو لوگ اپنے آپ کو تعلیم یافتہ کہتے ہیں ، ان میں بھی اخلاق اور تربیت کے آثارنہیں پائے جاتے، اب بھی وقت ہے ہوش کے ناخن لئے جائیں اور معاشرے کو سدھارنے میں ہرکوئی کردار ادا کرے،
ہمارا معاشرہ اخلاقی اقدار سے مزین معاشرہ بن سکتا ہے،خبروں کے مطابق دسمبر کے پہلے ہفتے میں الیکشن کا شیڈول آرہا ہے ووٹر نوٹ کے بغیر ووٹ استعمال کرے،جملہ بازوں‘ آزمائے ہوئے لوگوں کو بار بار مت آزمائیں، کسی کی دنیا بنانے کے لئے اپنی آخرت خراب اور بر باد مت کیجیے اچھے معاشرے کی تشکیل کے لئے ووٹ بہترین طاقت ہے،اچھے شہری بن کر شان سے و قار سے رہنا سیکھیے، ملک اور بچوں کا مستقبل سامنے رکھے کہ ووٹ دیں۔








