اوچ شریف باغی ٹی وی (نامہ نگار حبیب خان) آر ایچ سی سنٹر اوچشریف میں سہولیات کا فقدان،ایکسرے مشین، فلموں سمیت ڈائلائسز والے مریض سرکاری ادویات کی عدم دستیابی کے باعث تڑپنے لگے، سفارشی تعینات لیڈی ایم ایس ڈاکٹر لائبہ کے پرائیوٹ ہسپتالوں سے مبینہ گٹھ جوڑ نے مریضوں کو لٹنے پر مجبور کردیا، رہی سہی کسر سرکاری اوقات میں میڈیکل نمائندگان کی ” کمیشن کماؤ” میٹنگز نے پوری کرڈالی، محکمہ صحت نے سفارشی تعینات ہونے والی ڈاکٹر لائبہ کے کرتوتوں پر آنکھیں بند کرلیں، مریضوں کو ریفر کرنا معمول بن گیا، پرائیوٹ کلینکس والوں کی چاندی،
رورل ہیلتھ سینٹر اوچ شریف ہسپتال جو غریب لوگوں کی علاج کا واحد سہارا ہے مگر اس میں کوئی سہولت موجود نہیں ہسپتال میں شعبہ ایکسرا کو تالہ لگا کر بند کردیاگیا ہے کیوں کہ ایکسرمشین کی فلمیں لیڈی ڈاکٹر لائبہ کی تعیناتی پر نایاب ہو گئیں
تفصیل کے مطابق رورل ہیلتھ سنٹر اوچشریف میں تعینات مبینہ سفارشی ، ایڈہاک ڈاکٹر لائبہ کو تعینات کرکے پرائیویٹ ہسپتالوں کے کمیشن مافیا اور "کٹ آئٹم ” بنانے والی کمپنیوں کو نوازنے کی عملی پریکٹس جاری ہے جبکہ مریض در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، ایکسرے مشین فلمیں نایاب ہونے کا ڈھونگ رچا کر پرائیویٹ ہسپتالوں میں بھیجنا شروع کر دیا ،گزشتہ روز اوچ شریف کی خاتون چیسٹ انفکشن ہونے کی صورت میں رورل ہیلتھ سنٹر اوچ شریف گیئں تو ڈاکٹر لائبہ نے چسٹ ایکسرے کرانے کے لیے پرچی تھما دی خاتون پرچی اٹھا کر ایکسرے روم چلی گئی تو وہاں پر موجود ایکسرے ٹیکنیشن نے کہا کہ یہاں پر ایکسرے فلمیں موجود نہیں ڈاکٹر صاحبہ نے باہر کے ایکسرے کرانے کے لیے پرچی دی وہاں سے ایکسرے کرائیں
اسی طرح ڈائلیسز کے ایک مریض نے انکشاف کیا ہے کہ رورل ہیلتھ سینٹر میں ادویات کی مد میں ” مال بناؤ” پروگرام جاری ہے جبکہ مریض ہسپتال سے باہر پرائیوٹ میڈیکل اسٹورز سے ادویات لینے پر مجبور کیا جا رہا ہے، حکومتی سطح پر مفت ادویات کی فراہمی کے دعوے محض غریب عوام سے مذاق کے علاوہ کچھ نہیں ہیں ڈاکٹر لائبہ ملک سے ہسپتال میں ایکسرے مشین فلمیں سمیت دیگر سہولیات بارے میڈیا نے سوال کیا تو انہوں نے اپنے موقف پر کہا کہ ضلعی افسران کا حکم ہے کہ جو کچھ ہسپتال میں مہیا کیا جاتا ہے اس پر گذارا کریں،
انہوں نے کہا کہ اگر مریضوں کو پوری پوری ادویات دی جائیں تو ہم اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے کیونکہ ہم نے ادویات کا ریکارڈ رکھنا ہوتا ہے ہر ماہ آرمی والے سمیت ڈپٹی ڈی ایچ او سمیت اعلیٰ افسران کو ریکارڈ پیش کیا جاتا ہے ،ہم اپنی نوکری بچانے کے لیے کچھ ایکسرے مشین فلمیں سمیت ادویات ریکارڈ کے کوٹے میں رکھ کر مریضوں کو باہر سے ادویات سمیت ایکسرے کرانے پر مجبور ہیں