سپریم کورٹ آف پاکستان،سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو عدالتی قتل صدارتی ریفرنس سماعت کیلئے مقرر کر دیا گیا
13 سال بعد سپریم کورٹ میں آئندہ ہفتے ذوالفقار بھٹو قتل ریفرنس پر سماعت ہوگی،ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت لارجر بنچ کرے گا،ذوالفقار علی بھٹو صدارتی ریفرنس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں ہوگی،
ذوالفقار بھٹو سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اب تک سپریم کورٹ میں 6 سماعتیں ہو چکی ہیں،صدارتی ریفرنس پر پہلی سماعت دو جنوری 2012 کو ہوئی تھی،ذوالفقار بھٹو کے قتل سے متعلق صدارتی ریفرنس پر آخری سماعت 12 نومبر 2012 کو ہوئی تھی،صدارتی ریفرنس پر پہلی 5 سماعتیں سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی لارجر بینچ نے کیں،صدارتی ریفرنس پر آخری سماعت 9 رکنی لارجر بینچ نے کی تھی.
سابق صدر آصف علی زرداری نے 2011 میں سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس دائر کیا تھا،سابق صدر آصف علی زرداری نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ کو ایک ریفرنس بھیجا تھا جس میں کہاگیا تھا کہ سابق وزیرِاعظم ذوالفقار علی بھٹو کو قتل کے مقدمے میں جو پھانسی دی گئی کیا وہ آئین اور ملکی اور اسلامی قوانین کے مطابق تھی؟کیا وعدہ معاف گواہ کے بیان پر کسی کو پھانسی دی جاسکتی ہے اور کیا بھٹو کو پھانسی دینے کا فیصلہ کسی عدالت میں مثال کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے، جب ریکارڈ میں اس مقدمے کی سماعت کرنے والے ججوں کا رویہ جانب دارانہ ہو تو کیا ان حالات میں عدالتی کارروائی کو منصفانہ قرار دیا جاسکتا ہے؟
2018 میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل سے متعلق صدارتی ریفرنس میں فریق بننے کی درخواست دائرکی تھی، بلاول کی درخواست میں استدعا کی گئی کہ اپنے نانا کے عدالتی قتل میں انصاف کے بول بالا کیلئے مجھے فریق بننے کی اجازت دی جائے، بھٹو کا نواسہ ہونے کے ناطے میں اس صدارتی ریفرنس میں براہ راست فریق بن سکتا ہوں،عدالت مجھے بھٹو شہید کے عدالتی قتل کے ریفرنس میں شریک بننے کی اجازت دے،