ایک پوسٹ گریجویٹ شاعرہ کا معصومانہ سوال
کیسے کیسے لوگ / آغا نیاز مگسی
گزشتہ شب واٹس ایپ پر خیبر پختون خواہ سے تعلق رکھنے والی ایک پوسٹ گریجویٹ شاعرہ صاحبہ کے ساتھ اپنے اپنے علاقوں کے متعلق تعارفی سلسلہ شروع ہوا تو انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کا تعلق کس شہر سے ہے تو میں نے جواب میں عرض کیا کہ میرا تعلق ڈیرہ مراد جمالی نصیر آباد بلوچستان سے ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ بلوچستان پنجاب میں ہے یا سندھ صوبے میں ؟ مجھے ان کے اس غیر متوقع بلکہ معصومانہ سوال پر ایک لمحے کیلئے تھوڑا سا غصہ آیا لیکن جلد ہی میں نے غصے پر قابو پاتے ہوئے وضاحت کی کہ محترمہ بلوچستان نہ تو پنجاب میں ہے اور نہ ہی سندھ میں واقع ہے بلکہ یہ بھی پاکستان کا ایک صوبہ ہے تاہم ، میں ان کو اس وقت یہ بتانا بھول گیا کہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور معدنیات و دیگر قدرتی وسائل کے لحاظ سے شاید دنیا کا سب سے امیر ترین صوبہ ہے لیکن یہ الگ بات ہے کہ اس کے باوجود غربت اور پسماندگی میں بھی بلوچستان ایک عالمی ریکارڈ رکھتا ہے۔
کراچی کی ایک سینیئر شاعرہ جو کہ بیرون دنیا کے کئی ممالک کا دورہ کر چکی ہیں وہ گزشتہ 4 ماہ سے مجھ سے پوچھتی رہتی ہیں کہ آغا صاحب آپ کس شہر سے ہیں ؟ اور میرا ہر بار وہی جواب ہوتا ہے کہ ڈیرہ مراد جمالی نصیر آباد بلوچستان سے ہوں ان سے بھی سینیئر ترین شاعرہ جرمنی کی ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ بلکہ مذہبی اسکالر بھی ہیں وہ گزشتہ 5 سال سے سال میں ایک یا دو بار مجھ سے رابطہ کر کے پوچھتی ہیں کہ آغا صاحب وہ جو آپ نے میرا تعارف لکھا تھا اگر آپ کے پاس اس کی کاپی ہے تو پلیز مجھے سینڈ کریں مجھ سے کسی اخبار یا میگزین والے نے مانگا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ میں واٹس ایپ پر انہی کی ڈی پی سے کاپی پیسٹ کر کے انہیں دوبارہ ارسال کر کے ان کی ڈھیر ساری دعائیں سمیٹ لیتا ہوں ایسا معاملہ صرف خواتین تک محدود نہیں ہے۔
نصیر آباد میں ایک ڈپٹی کمشنر صاحب کافی عرصہ پہلے تعینات تھے میں جب بھی ان سے کسی سلسلے میں ملاقات کیلئے جاتا تو مجھے بڑے اخلاق سے کہتے کہ ” جی جناب حکم فرمائیں آپ کس ڈپارٹمنٹ سے ہیں ” ۔؟