سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے لے کر اب تک اسرائیل کے غزہ پر حملے جاری ہیں، سات روزہ جنگ بندی ہوئی تا ہم اس کے بعد اسرائیل نے دوبارہ حملے شروع کر دیئے، حماس نے سات اکتوبر کو کئی اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنایا تھا، اب اسرائیلی فوج نے غزہ میں تین یرغمالیوں کو خود ہی مارنے کا اعتراف کیا ہے
حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ میں رکھا ہوا ہے، کئی یرغمالی جنگ بندی کے دوران رہا ہوئے تا ہم کئی اب بھی حماس کے قبضے میں ہیں، اسرائیلی فوج نے غزہ میں تین یرغمالیوں کو گولیاں مار دیں اور پھر اعتراف کیا کہ غلطی سے خطرہ سمجھ کر گولیاں ماریں،جس سے یرغمالیوں کی موت ہو گئی
اسرائیلی فوج سے جاری بیان کے مطابق شجائیہ میں اسرائیلی فوج نے تین اسرائیلی یرغمالیوں کو خطرہ سمجھا اور گولی مار دی،واقعہ کے بعد اسرائیلی فوج نے تحقیقات شروع کر دی ہیں تا ہم اس سے ہمیں یہ سبق ملا ہے کہ ہمیں یرغمالیوں کو بچانے کے لئے مزید محتاط ہو نا ہو گا، اس ضمن میں غزہ میں تمام اسرائیلی فوجیوں کو الرٹ کر دیا گیا ہے.اسرائیلی فوج کی گولیوں سے ہلاک دو یرغمالیوں کی شناخت اسرائیلی فوج نے ظاہر کر دی ہے، جبکہ تیسرے کے بارے میں کہا گیا ہے کہ خاندان کے کہنے پر شناخت ظاہر نہیں کی جا رہی،مرنیوالے دو یرغمالیوں میں یوتم ہیم اور سیمر الطلالقہ شامل ہیں، جنہیں حماس نے سات اکتوبر کو یرغمال بنایا تھا.
دوسری جانب اسرائیلی حملے میں الجزیرہ ٹی وی کے سینئر رپورٹر وائل الدحدوح زخمی ہوگئے ہیں،اسرائیل نے خان یونس میں حیفا سکول کی تباہی کی کوریج کرنے والے صحافیوں کے قریب بمباری کی، جس سے صحافی وائل الدحدوح زخمی ہو گئے،انکے ہاتھ اور کمر پر زخم آئے،وائل الدحدوح کی اہلیہ، بیٹا اور بیٹی 25 اکتوبر کو اسرائیلی فوج کی بمباری میں شہید ہو چکے ہیں،
اسرائیل اورحماس کے درمیان 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہوئی تھی،اسرائیلی حملوں میں 18 ہزار سے زائد فلسطینی شہری شہید ہوچکے ہیں جبکہ 50 ہزار سے زائد زخمی ہیں،اسرائیل اور حماس کے مابین قطر کی کوششوں سے سات روزہ عارضی جنگ بندی ہوئی تھی تا ہم سات دنوں کے بعد دوبارہ جنگ شروع ہو گئی،اس جنگ بندی کے دوران دونوں اطراد سے قیدیوں کی رہائی ہوئی تھی،اب بھی جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں تا ہم اب اسرائیل نے موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا کا قطرکا طے شدہ دورہ منسوخ کردیا ہے
موساد کے ڈائریکٹر نے دوحہ کا سفر کرنا تھا مگر اب اسرائیلی حکومت نے انہیں منع کر دیا وہ دوحہ نہیں جا رہے، جنگ بندی کے لئے پہلے بھی کوشش قطر میں ہوئی تھی جس کے نتیجے میں یرغمالی رہا ہوئے تھے،قبل ازیں 13 دسمبر کو اسرائیلی چینل نے رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیلی جنگی کابینہ نے دورہ منسوخ کردیا اورسینئراسرائیلی افسران بات چیت پھر سے شروع کرنے کے لئے قطر نہیں جائیں گے۔ سی این این کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم دفتر کا ماننا ہے کہ غزہ میں 135 یرغمالی بچے ہیں، جن میں سے 115 زندہ ہیں۔ سی این این نے کئی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل، امریکہ اور قطر نے بات چیت شروع کرنے کے طریقوں پرغوروخوض جاری رکھا ہواہے
اسرائیلی یرغمالیوں کے خاندان موساد چیف کے قطر کا دورہ منسوخ ہونے پر سراپا احتجاج ہیں اور اسرائیلی حکومت سے جواب طلبی کر رہے ہیں، خاندانوں کا کہنا ہے کہ ہم تنگ آ چکے ہیں، ہمارے پیاروں کو واپس لایا جائے،حکومت بے حسی ختم کرے،