سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے گھر پر نامعلوم افراد کا حملہ

0
151

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے گھر پر حملے کی ابتدائی رپورٹ تیارکر لی گئی

رپورٹ کے مطابق ثاقب نثار کے گھر پر حملہ 8 بج کر 40 منٹ پر ہوا،پولیس کو حملے سے متعلق اطلاع 9 بجے کی گئی، حملہ آوروں نے گھر کے اندر دیسی ساختہ ہینڈ گرنیڈ پھینکا، حملہ آور ثاقب نثار کے گھر موٹرسائیکل پر آئےتھے،گرنیڈ حملے میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے،گھر کے پورچ میں کھڑی ثاقب نثار کی ذاتی گاڑی کو بھی نقصان پہنچا، تحقیقاتی ٹیموں نے ابتدائی رپورٹ آئی جی پنجاب کو ارسال کردی،

سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ گھر کے اندر کسی نے کوئی چیز پھینکی ، دھماکے سے گھر میں گاڑی تباہ ہو گئی، ہم سب گھر والے خیریت سے ہیں ،باہر کھڑے گارڈ اور ملازمین معمولی زخمی ہوئے ، پولیس تفتیش کے بعد ہی کچھ کہا جا سکتا ہے ،تفتیش سے ہی پتہ چلے گا کہ کس نے یہ دھماکہ کیا اور مقصد کیا تھا

ایڈووکیٹ انجم حمید کا کہنا ہے کہ میں ابھی سابق چیف سے مل کر آئی ہوں،سب صدمے میں ہیں،اللہ کا شکر ہے سب محفوظ ہیں، تمام گھر کے افراد گھر میں تھے،جب دھماکہ ہوا،ان کی بہو اور پوتا ابھی گھر پر پہنچے تھے تو دھماکہ ہوا،یہ دستی بم کا دھماکہ تھا،تین افراد زخمی ہوئے،دو پولیس اہلکار اور ان کا ملازم زخمی ہوا، سابق چیف جسٹس کی گیراج میں کھڑی گاڑی کے بلکل قریب دھماکہ ہوا،پی ڈی ایم کی حکومت نے ان سے سیکورٹی واپس لے لی گئی، اس دھماکے میں ٹارگٹ سابق چیف جسٹس ہی تھے

بم ڈسپازل اسکواڈ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی رہائشگاہ کو کلئیر قرار دےدیا،بم ڈسپازل اسکواڈ کی ٹیم معائنے کے بعد واپس روانہ ہوگئی،کرائم سین یونٹ اور فرانزک ماہرین کی ٹیمیں شواہد جمع کرنے میں مصروف ہیں،سی ٹی ڈی سمیت دیگر تفتیشی ٹیمیں کیمروں کی فوٹیجز حاصل کرنے میں مصروف ہیں،سربراہ سی ٹی ڈی وسیم سیال بھی ابتدائی معائنے کے بعد روانہ ہو گئے،

واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے گھر کے گیراج میں دھماکہ، دھماکے سے گھر کے کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور دو سیکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے،پولیس کے مطابق نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی جانب سے کریکر پھینکے گئے، جس کے نتیجے میں زوردار دھماکے ہوئے،پولیس نے شواہد اکھٹے کر کے تفتیش کا آغاز کر لیا ہے،لاہور پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ،دھماکے کے وقت ثاقب نثار گھر پر موجود تھے،،دھماکہ گیراج مین ہوا ہے،ایمرجنسی کا تعین کرنے کی وجوہات جانی جا رہی ہیں. پولیس کا کہنا ہے کہ سابق چیف جسٹس کے اہل خانہ محفوظ ہیں، پولیس کانسٹیبل عامر اور کانسٹیبل خرم معمولی زخمی ہوئے،

آئی جی پنجاب نے واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا۔انسپکٹر جنرل ( آئی جی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور سے رپورٹ طلب کرلی، آئی جی پنجاب نے دھماکے میں زخمی اہلکاروں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔ ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی پی او لاہور، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور، ایس ایس پی آپریشنز سمیت سینئر پولیس افسران موقع پر موجود ہیں۔واقعہ کے نتیجہ میں کوئی شدید زخمی نہیں ہے 2 لوگوں کو موقع پہ فرسٹ ایڈ دی گی ہے.

Leave a reply