اسلام آباد (رپورٹ شہزاد قریشی)
ملک کی سیاسی جماعتوں کے ووٹرز پرامید ہیں کہ ان کی جماعتوں کے قائد وزیراعظم بنیں گے۔ انتخابات سے قبل بے لگام قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان کو صرف وزیراعظم نہیں بلکہ ایسا وزیراعظم اور اس کے ساتھ ایسی ٹیم چاہئے جو بین الاقوامی سطح پر پاکستان اور اس کی عوام کی نمائندگی کر سکے۔ جو ملک کو درپیش مسائل کا خاتمہ کر سکے بالخصوص ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کا کردار ادا کر سکے۔ کوئی بھی سیاسی جماعت تادم تحریر بتانے سے قاصر ہے کہ وہ ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے ملک کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں بالخصوص آئی ایم ایف سے کیسے نجات دلائے گی۔
پاکستان بطور ریاست اور عوام معیشت کی وجہ سے مشکلات میں گھری ہے۔ تاہم سیاسی جماعتوں اور مذہبی جماعتوں کے اندھا دھند بیانات سامنے آرہے ہیں۔ بہت ہو چکا ماضی کی غلطیوں اور غلط پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ آج ہم دنیا میں مذاق بن کر رہ گئے ہیں۔ دنیا کا مقابلہ کرنے کےلئے جدید سائنس اور ٹیکنالوجی کی تعلیم پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اسکولوں میں پانچویں جماعت سے ہی طلبا کو کمپیوٹر پر تعلیم دی جائے بچوں کو اسلام کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم سے آراستہ کیا جائے زراعت پر بھرپور توجہ دی جائے۔ ملکی وسائل پر صدق دل سے توجہ دی جائے۔ حدیث نبوی ؐ ہے لوگوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو لوگوں کو فائدہ پہنچائے۔ ہم من حیث القوم اپنے لوگوں کے ساتھ دو نمبری کرتے ہیں دنیا کو کیا فائدہ پہنچائیں گے؟ انسانوں کی جان بچانے والی ادویات میں ملاوٹ، خوراک میں ملاوٹ، جعلی ڈاکٹرز، جعلی حکیم، ملک کے مستقبل بچوں کو جعلی اور ملاوٹ شدہ دودھ، غیب کا علم صرف خدا پاک کو ہے ہمارے معاشرے میں غیب کا علم گلی محلوں اور گلیوں میں بتانے والوں کی کثیر تعداد موجود ہے۔ سامری جادوگر کا قصہ قرآن پاک میں موجود ہے ہمارے ہاں کئی سامری جادوگر پائے جاتے ہیں۔ جو لوگوں کو گمراہ کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
دنیا میں رہ کر اگر ترقی کرنی ہے تو یہ فطرت کا قانون ہے کوئی بھی فرد، قوم یا ملک جو قانون کی پابندی نہیں کرتا وہ زندگی میں کبھی ترقی نہیں کر سکتا جن کو ہم صبح و شام گالیاں اور بددعائیں دیتے ہیں انہوں نے رب زدنی علما پر عمل کر کے ہمیں موبائل فون، کمپیوٹر، کیمرا، ایٹمی ہتھیار، ادویات، گوگل، فیس بک اور نہ جانے کیا کیا دیا ۔ سوچئے ہم نے رب زدنی علما پر عمل کیا؟ تعلیمی نظام میں انقلاب لانے کے لئے ماہرین تعلیم کو سیکرٹری اور وزیرتعلیم لگانا ہوگا محکمہ صحت کو جدید اور عوام کے درد شناس بنانے کے لئے اعلیٰ کارکردگی کے حامل ماہرین صحت کو وزیر صحت اور سیکرٹری صحت کی ذمہ داریاں دینا ہوں گی اور سائنس و ٹیکنالوجی میں ترقی یافتہ اقوام کی روش پر چلنے کے لئے سائنس و ٹیکنالوجی ہی کے ماہرین پر محکمانہ قیادت قائم کرنا ہوگی ورنہ ہم ترقی کے سفر میں پے در پے پستی کا شکار ہوتے رہیں گے۔