کراچی کے حلقہ پی ایس 106 میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے امیدوار سعید غنی نے کہا کہ 1988ء سے اس نشست پر پیپلز پارٹی کبھی نہیں جیتی، 2017ء کے ضمنی انتخاب میں پہلی بار پیپلز پارٹی جیتی، 1988ء سے اس حلقے سے جو بھی جیتا ہے وہ وزیر بنا لیکن حلقے کی حالت سے نہیں لگتا تھا کہ یہ وزیروں کا حلقہ ہے۔ سعید غنی نے اپنے حلقے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ حلقہ جب ایم کیو ایم، مسلم لیگ اور مروت کا گڑھ تھا، میں تب یہاں سے جیتا تھا۔اُنہوں نے کہا کہ حلقے میں 5 لالھ لوگ ہیں، کوئی ایک لے آئیں جو کہے کہ میں نے اس سے بدتمیزی کی ہو، ہم نے اپنے حلقے والوں کو اپنے گھر کے فرد کی طرح سمجھا ہے، جو غنڈہ گردی بدمعاشی ہم نے یہاں ختم کی ہے اسے دوبارہ یہاں نہیں آنے دیں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ گزشتہ 5 برسوں میں یہاں بہت سے مسائل تھے، اس علاقے میں پانی کا سب سے زیادہ مسئلہ تھا، ہم نے محمودآباد کے حلقے کے 80 سے 85 فیصد مسائل حل کر لئے ہیں، اپنے دور حکومت میں 3 پانی کے مںصوبے مکمل کرائے، ایسے ایسے گھروں میں بھی پانی لائے جہاں لوگ ناامید ہوگئے تھے۔سابق صوبائی کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے دور میں ایک اسپتال کو مکمل کرایا جو نشئی افراد کا مسکن بنا ہوا تھا، ٹیکنیکل کالج کو دوبارہ بنوایا، محمود آباد نالے کے ساتھ ایک بھی گھر نہیں ٹوٹنے دیا، جن علاقوں میں سیوریج لائنوں کا کام ہورہا ہے وہاں سڑکیں ٹوٹی ملیں گی، باقی جہاں کام مکمل ہوچکا ہے وہاں سڑکیں بنادی ہیں، ایک فٹ بال اسٹیڈیم بنا رہے ہیں، جو مسائل حل کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے وہ کرتے رہیں گے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ 2018ء میں میڈیا نے ٹوٹی پھوٹی سڑکیں دکھائیں تو میں نے کہا 5 سال بعد آ کر یہ حلقہ دیکھیں۔ سعید غنی نے یہ بھی کہا کہ دعویٰ کر سکتا ہوں کہ 80 فیصد تک اس حلقے کے مسائل حل کیے ہیں۔پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ یہ شریفوں کا علاقہ ہے، دھمکیاں دینے والا آپ کی نمائندگی کرنے کا حق رکھتا ہے، عرفان اللہ مروت کو ووٹ مانگنے کا حق ہے، لیکن آپ لوگوں کو دھمکیاں دیتے ہیں یہ اچھی بات نہیں ہے، اگر تم کو اسٹیبلشمنٹ جیتوائے گی تو ووٹ مانگنے کیوں آتے ہو۔