اسلام آباد(محمداویس) سال 2023 ایوی ایشن سیکٹر کے لیے تباہ کن رہا،پی ڈی ایم حکومت کی تاخیر سے قانون سازی کی وجہ سے پاکستانی ائیر لائنز کی یورپ امریکہ اور برطانیہ کے لیے پروازوں پر پابندی ختم نہ ہوسکی-
باغی ٹی وی: نگران حکومت کی طرف سے پی آئی اے کو مالی امداد وقت پر نہ دینے اور نجکاری کے فیصلے کے بعد تیل نہ ملنے کی وجہ سے پی آئی اے کے سینکڑوں ملکی و غیر ملکی پروازیں منسوخ ہوئیں اور اربوں روپے کا مزید نقصان پی آئی اے کو ہوا، پی آئی اے کے 34جہازوں کے بیڑے میں سے صرف 15جہازوں سے فضائی آپریشن چلایا جارہاہےمعاشی مشکلات کیوجہ سے پی آئی اے کے پاس ملازمین کو دینے کے لیے تنخواہوں اور جہازوں میں تیل ڈالنے تک کے پیسے دینے میں مشکلات رہیں –
پی آئی اے کی نجکاری کا ابتدائی منصوبہ بندی بھی ناکام ہوگئی ہے پی آئی اے کی پروازیں بند ہونے سے نجی ائیرلائنز نے کرایوں میں خوب اضافہ کیا ۔سال 2024میں پاکستانی ائیرلائن پر یورپ میں پابندی ختم ہونے کی امید ہے اس خبررساں ادارے کے مطابق سال 2023پاکستان میں ایوی ایشن سیکٹر کے لیے تباہی ہی لایا-
نواز شریف نے دہشت گردی کو ختم کیا ،عطا تارڑ
پی ڈی ایم حکومت نے ایوای ایشن سیکٹر پر توجہ نہ دی ایاسا کی واضح شرائط کے باوجود پی ڈی ایم حکومت اور وفاقی وزیر سعد رفیق نے سول ایوی ایشن کو دو حصوں میں تقسیم کے حوالے سے قانون سازی میں تا خیر کی اور حکومت ختم ہونے سے چند دن قبل بل سینیٹ اور قومی اسمبلی سےمنظور کئےگئے جسکی وجہ سے سال 2023میں پاکستانی ائیر لائن پر یورپ برطانیہ اور امریکہ میں پابندی ختم نہ ہوسکی ستمبر میں ایاسا کی ٹیم فیزیکل آڈٹ کے لیے پاکستان آئی ۔
ایاسا کی ٹیم کی طرف سے آڈٹ کے دوران ہی ایف بی آر نے پی آئی اے کے اکاؤنٹس سیز کردیئے جس سے ایوی ایشن حکام کو اجلاس میں خفت کا سامنا کرنا پڑا پی آئی اے کو یورپ امریکہ اور برطانیہ کی فلائٹس پر پابندی سے سالانہ 75ارب روپے کا نقصان ہورہاہے ،2023میں سکردو انٹرنیشنل ائیر پورٹ بنا اور پہلی انٹرنیشنل فلائٹ سکردو آئی پی آئی اے کے طیاروں کو لیزنگ کمپنی کے ساتھ تنازعے کی وجہ سے بیرون ملک ضبط کرنے کا بھی ایک سلسلہ چلا سب سے برا وقت اگست 2023سے پی آئی اے پر شروع ہوا –
سعودی مالی معاونت کے ذریعے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی
جب نگران حکومت نے نجکاری کا فیصلہ کرتے ہوئے مزید پیسے دینے سے انکار کردیا جس کی وجہ سے پی آئی اے کو قرض اور ان کے سود ادائیگی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،پیسے نہ ہونے کی وجہ سے ملازمین کو تنخواہیں وقت پر نہ مل سکیں اور جہازوں کو اڑانے کے لیے تیل کی سپلائی پی ایس او نےبند کردی تیل کی سپلائی بند ہونے سے پی آئی اے کی سینکڑوں پروازیں منسوخ کی گئی جس سے پی آئی اے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا اس دوران حکومتی گرنٹی پر نجی بینکوں سے قرض لیا گیا جس سے پی آئی اے کی فلائٹس بحال ہوئی ۔
پی آئی اے کو ہرماہ قرض اور ان کا سود واپس کرنے کے لیے 10ارب روپے درکار ہیں جبکہ ماہانہ آمدن 23ارب روپے ہے جس میں سے 21.5ارب روپے آپریشن پر خرچ ہوتے ہیں اور صرف ڈیڈھ ارب روپے ہی آپریشن منافع ہوتا ہے جبکہ جن سے قرض لیا گیا ہے وہ ادارے پی آئی اے کے اکاؤنٹس سے اپنے قرض اور سود کے پیسے وصول کرلیتے ہیں جس مسئلہ کا ابھی تک حل نہ نکالا جاسکا،منٹینس اور پرزوں کے لیے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے پی آئی اے اپنا آپریشن 15جہازوں سے چلارہی ہے حکومت نے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے قرض لے کر پی آئی اے کو دیا جس کی وجہ سے ایک ملائشیا سے جہاز پاکستان آگیا اور دوسرا ابھی آنا ہے دونوں جہاز 2سال سے لیزنگ تنازعے کی وجہ سے وہاں کھڑے تھے۔
ممالک جہاں 2024 کا آغاز ہوچکا ہے
پی آئی اے کے 15آپریشن جہازوں میں بوئنگ 777جہازوں کی تعداد 6، ائیربس اے320کی تعداد8 اور ایک اے ٹی آر جہاز شامل ہے جبکہ پی آئی اے کے پاس 34جہاز رجسٹرڈ ہیں جن میں 17ائیر بس A320،بوئنگ 777کی تعداد 12اور 5اے ٹی آر جہاز شامل ہیں اگست سے ستمبر 2023تک پی آئی اے کی تیل نہ ہونے کی وجہ سے پروازیں منسوخ ہونے کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑاتو دوسری طرف نجی ائیر لائن نے بھی کرایوں میں کئی گناہ اضافہ کیا پی آئی اے کی محدود آپریشن کی وجہ سے کئی چھوٹے شہروں کے لیے پروازیں بند کردی گئیں ہیں ۔