تاحیات نااہلی کالعدم قرار، نوازشریف اور جہانگیر ترین کی سزا ختم

سیاستدانوں کی نااہلی تاحیات نہیں ہوگی، سپریم کورٹ کا 62 ون ایف کی تشریح کیس کا فیصلہ
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مختصر فیصلہ سنایا۔ فیصلے میں سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی ختم کر دی اور یہ فیصلہ 6 ایک کی اکثریت سے سنایا گیا۔سپریم کورٹ نے سمیع اللہ بلوچ کا فیصلہ بھی ختم کردیا ہے
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا اور سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کو کالعدم قراد دے دیا۔

سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی سے متعلق فیصلہ سنانا شروع کردیا ہے، اپنے مختر فیصلے میں سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی ختم کردی ہے۔

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کیس کا فیصلہ 6 ایک کے تناسب سے سنایا، جس میں کہا گیا ہے کہ سیاستدانوں کی تاحیات نا اہلی نہیں ہوگی، الیکشن لڑنا شہریوں کا بنیادی حق ہے، اور سپریم کورٹ کے پاس آئین کے آرٹیکل 184(3) میں کسی کی نااہلی کا اختیار نہیں ہے۔

فیصلے میں سپریم کورٹ نے سمیع اللہ بلوچ کے خلاف فیصلہ ختم کردیا ہے، اور فیصلے کے بعد ن لیگ کے قائد نوازشریف اور استحکام پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین کی نااہلی ختم ہوگئی ہے۔

7 رکنی لارجر بینچ میں شامل جسٹس یحی آفریدی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی کی سربراہی میں سات رکنی بنچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا، تاحیات نااہلی کا فیصلہ پانچ جنوری کو محفوظ کیا گیا تھا۔

سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کی مدت کے تعین سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں چار سماعتیں ہوئیں جس کے بعد جمعہ کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں سات رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ لارجر بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بھی شامل تھے۔

کیس میں اہم ریمارکس
پورا پاکستان 5 سال نااہلی کے مدت کے قانون سے خوش ہے: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

5 جینٹلمین کی دانش 326 کی پارلیمان پر کیسے غالب آ سکتی ہے، پارلیمنٹ کے فیصلے کو حقارت کی نگاہ سے نہ دیکھا جائے، آئین میں کہاں لکھا ہے کہ نااہلی کی سزا تاحیات ہو گی، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ جب موڈ میں ہوں تو تاحیات نااہل کر دیں اور جب موڈ نہیں ہے تو نااہلی ختم کر دیں: چیف جسٹس
پارلیمنٹ نے مدت نہیں لکھی تو نا اہلی تاحیات کیوں؟ تاحیات نااہل کرنااسلام کیخلاف ہے: چیف جسٹس

قانون آچکا ہے اور نااہلی 5 سال کی ہوچکی تو تاحیات والی بات کیسے قائم رہےگی؟ جسٹس منصور

سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کیس میں آئین کی تشریح غلط کی: اٹارنی جنرل

دسمبر کے وسط میں سپریم کورٹ نے نااہلی کی مدت سے متعلق تمام مقدمات ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کیا تھا۔

گزشتہ سماعتوں کے دوران 62 ون ایف سے متعلق تشریح کیلئے عدالتی معاونین اور اٹارنی جنرل نے دلائل دیے، جبکہ 62 ون ایف کا دوبارہ جائزہ لینے کیلئے تمام صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز نے اٹارنی جنرل کے مؤقف کی تائید کی تھی۔

سپریم کورٹ نے عدالتی معاونین اور اٹارنی جنرل کے دلائل سننے کے بعد جمعہ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

Leave a reply