غزہ:اسرائیلی فوج کی غزہ میں ہفتے کے روز بھی بمباری جاری ہے، ہلاکتوں کی تعداد 24 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے،جبکہ فلسطینیوں کے لیے انٹرنیٹ کی سروس ایک بار پھر بند کر کے مواصلاتی لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔
باغی ٹی وی: اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں بمباری صبح سویرے کی ،بمباری غزہ کے جنوبی شہر خان یونس اور رفح کی طرف کی گئی ہے، یہ زیادہ پر ہجوم علاقے ہیں،جمعہ کے روز اس بمباری سے پہلے ہی ‘پال ٹیل’ نامی ٹیلی کام کمپنی نے غزہ میں انٹرنیٹ سروسز بن کرنے کا اعلان کر دیا تھا ‘ ایکس ‘ پر اپنی پوسٹ میں ‘ پال ٹیل’ نے لکھا تھا ‘ غزہ میں پھر انٹر نیٹ کا بلیک آؤٹ ہو گیا۔’
فلسطینی ہلال احمر نے اس مواصلاتی بندش کے بعد کہا ہے کہ بمباری کے بعد زخمیوں تک فوری پہنچننا مشکل ہو رہا ہے کہ اطلاعات کا فوری موصول ہونا مشکل ہو گیا ہے فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اب تک غزہ میں بچوں اور فلسطینی عورتوں سمیت کل ہلاک شدگان کی تعداد 23708 ہو گئی ہے۔ ان میں سب سے زیادہ تعداد بچوں اور فلسطینی عورتوں کی ہے۔
امریکی انٹیلی جنس کاخان یونس میں سرنگوں میں حماس کی قیادت کی موجودگی کا انکشاف
الجزیرہ نے جمعہ کے روز اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ حقوق کے ادارے نے بتایا کہ غزہ میں ہونے والی قتل و غارت کی حالیہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی جہاں اسرائیل نے تین ماہ سے زیادہ عرصے سے سرحد بند رکھی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے زندہ بچ جانے والے افراد بھوک، بیماری اور سردی کے ساتھ ساتھ اسرائیلی بمباری کے نشانے پر ہیں۔
آکسفیم نے اپنے بیان میں بتایا کہ اسرائیل فوج روزانہ کی بنیاد پر 250 کی اوسط سے فلسطینیوں کو قتل کر رہی ہے، جو حالیہ برسوں میں پیش آنے والے کسی بھی بڑے تنازع میں ہونے والی اموات سے کہیں زیادہ ہے ادارے نے دیگر تنازعات سے موازنہ کیا ہے کہ 21 ویں صدی میں ہونے والے بڑے تنازعات میں روزانہ کی بنیاد پر سب سے زیادہ شام میں 96.5، سوڈان میں 51.6، عراق میں 50.8، یوکرین میں 43.9، افغانستان میں 23.8 اور یمن میں 15.8 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی تھیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی نئی تجویز
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل نے غزہ کو امداد بھیجنے پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جس کی وجہ سے مسائل مزید گھمبیر ہو رہے ہیں کیونکہ صرف ہفتہ وار صرف 10 فیصد غذائی امداد پہنچائی جارہی ہے، جو بمباری اور کارروائیوں کے دوران بچ جانے والوں کے لیے شدید خطرات کا باعث ہے۔
ادھر امریکی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے ورلڈ رپورٹ 2024 جاری کردی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں گزشتہ برس ہونے والی بمباری، کارروائیاں، بدسلوکی اور قتل و غارت کی اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔