امیدواروں سے انتخابی نشان واپس لینے کا معاملہ،لاہور ہائیکورٹ میں اظہر صدیق نے الیکشن ایکٹ کا سیکشن 215 چیلنج کردیا گیا
دائر درخواست مین الیکشن کمیشن، وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے،لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن ایکٹ کا سیکشن 215 آئین کے متصادم ہے، سپریم کورٹ متعدد فیصلوں میں طے کر چکی ہے کہ پارٹی الیکشن کا جنرل انتخابات پر کوئی اثر نہیں پڑتا، آئین کے ارٹیکل 17 کے تحت کسی بھی سیاسی جماعت کو صرف 2 صورتوں میں پابندی لگائی جاسکتا ہے ،سیکشن 215 کے تحت کسی بھی سیاسی جماعت سے انتخابی نشان واپس لیا جا سکتا ہے، عوام کی نمائندہ جماعت اور ووٹرز کی اپنی مرضی سے ووٹ دینے سے روکا نہیں جا سکتا،عدالت الیکشن ایکٹ کا سکیشن 215 کو کلعدم قرار دے،
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف سے انتخابی نشان بلا واپس لے لیا ہے، آٹھ فروری کو عام انتخابات ہو رہے ہیں ، کسی بھی امیدوار کوبلےکا نشان نہیں دیا گیا بلکہ تحریک انصاف کے امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں.
8 فروری کے انتخابات ملتوی ہونے کی وارننگ
انتخابی نشانات کی تبدیلی سے اجتناب کریں۔
تیزاب گردی، مبشر لقمان پھٹ پڑے،کہاسرعام لٹکایا جائے
سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر کریں گے،
صارفین کا کہنا ہے کہ "تنظیم سازی” کرنے والوںکو ٹکٹ سےمحروم کر دیا گیا
مجھے نہیں معلوم بشریٰ بی بی کہاں ہیں، میرا بشریٰ بی بی سے کوئی رابطہ نہیں
(ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کا نشان بھی نہیں ہونا چاہیے ۔