سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد بازیابی کیس کی سماعت ہوئی
کیس کی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی ٹاسک فورس اور جے آئی ٹی سربراہ کو طلب کر لیا،عدالت نے ڈی آئی جی کو کیس کا تفتیشی افسر بھی تبدیل کرنے کا حکم دیا،تفتیشی افسر نے عدالت میں کہا کہ لاپتہ شہری کا سراغ لگانے کے لیے جے آئی ٹیز کے 46 اور صوبائی ٹاسک فورس کے 15 اجلاس ہو چکے ہیں، شہری عبدالرحمٰن کی جبری گمشدگی ثابت ہو چکی ہے،وزارتِ دفاع کے نمائندے نے تحریری جواب جمع کرا دیا ،وزارت دفاع کے جواب میں کہا گیا کہ عبدالرحمٰن کسی بھی وفاقی ادارے کی تحویل میں نہیں، وفاقی حکومت کے ماتحت کسی بھی ادارے نے عبدالرحمٰن کو گرفتار نہیں کیا شہری نے ملک سے باہر بھی سفر نہیں کیا،
لاپتہ شہری عبدالرحمٰن کی والدہ نے عدالت میں کہا کہ بیٹے کو گھر سے لے جایا گیا اور کہا گیا کہ تحقیقات کر کے چھوڑ دیں گے،رینجرز کے پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ 2 بار تحریری جواب جمع کرا چکے ہیں، عبدالرحمٰن کو رینجرز نے حراست میں نہیں لیا،عدالت نے لا پتہ شہری سے متعلق 27 فروری کو رپورٹ طلب کر لی