الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن مینجمنٹ سسٹم کے استعمال کی تجرباتی مشق کی جو کامیاب رہی اور اس کے مفید اور حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے۔ملک بھر میں 859 مقامات پر قائم ریٹرننگ افسران کے دفاتر اِس تجرباتی مشق میں شریک ہوئے جس کے دوران فائبر/ڈی ایس ایل کنیکٹوٹی، ای ایم ایس ایپ لاگ ان، استعمال اور نتائج کی ترسیل و تدوین کے مراحل کی مکمل مشق کی گئی اور اس میں ای ایم ایس کے ذریعے کامیابی سے پریذائیڈنگ آفیسرز کی جانب سے نتائج کی ترسیل اور ریٹرننگ آفیسرز کی جانب سے نتائج کی تدوین مکمل کی گئی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ای ایم ایس کا بنیادی مقصد آر او کی سطح پر نتائج کی تدوین و ترتیب ہے۔اس مشق کے دوران تمام آر اوز نے مکمل کامیابی کے ساتھ نتائج کی تدوین و ترتیب مکمل کی اور اس میں کسی قسم کی کوئی دقت نہیں ہوئی۔مجموعی طور پر پریذائیڈنگ آفیسرز کی جانب سے نتائج کی ترسیل بھی تسلی بخش رہی تاہم مشق کے دوران چند مقامات پر کنیکٹوٹی کی دشواری کے باعث کچھ پریذائیڈنگ آفیسرز کو نتائج کی ترسیل میں معمولی چیلنجز بھی سامنے آئے جنہیں فوری طور پر دور کیا جا رہا ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اگر کسی پریذائیڈنگ آفیسر کو اپنے موبائل فون کے ذریعے نتائج کی آر او تک ترسیل میں کوئی دشواری ہو تو وہ پریذائیڈنگ آفیسر انتخابی نتیجہ ذاتی طور پر آر او کے دفتر پہنچائے گا۔
رپورٹ، محمد اویس، اسلام آباد
دوسری جانب ٹویٹر پر ایک صارف توقیر سرفراز نے الیکشن کمیشن کے ای ایم ایس سسٹم کی مشق پر کہا کہ "پیارے وطن میں آج کل الیکشن کی گہما گہمی عروج پر ہے۔اس ضمن میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے گزشتہ الیکشن کی طرح "بروقت” اور "تیز ترین” نتائج کی ترسیل کے لیے ایک ایپ متعارف کروائی گئی ہے۔جس کو EMS (الیکشن مینجمنٹ سسٹم) کا نام دیا گیا ہے۔( 2018 میں اس کا نام RTS تھا) بنیادی طور پر یہ واٹس ایپ کی طرز کی ایک ایپ ہے جس پر پریزائڈنگ آفیسرز اپنے اپنے پولنگ اسٹیشن کا فارم 45 ( پولنگ نتائج کا مصدقہ فارم) اپلوڈ کریں گے۔ویسے تو اس طرح کے اقدامات جدید سہولیات اور انٹرنیٹ کے انقلابی دور سے استفادہ کرنے لیے کیے جاتے ہیں۔تاہم قابل افسوس بات یہ ہے کہ دیگر شعبہٴ زندگی کی طرح اس معاملے میں بھی اپنے ملک کا ہاتھ تنگ ہے۔ بندہ ناچیز گزشتہ سات سال سے محکمہ تعلیم کا ملازم ہے،اور اس بات کا عینی شاہد ہے کہ جب کسی خاص سرگرمی کو ایک ہی وقت میں بذریعہ انٹرنیٹ سر انجام دینے کی کوشش کی جائے سسٹم جواب دے جاتا ہے۔پھر وہ آنلائن ٹریننگ ہو، سکول سنسز(census) فارم ہو، یا کوئی اور سرگرمی، سرتوڑ ٹکڑوں کے بعد ہی کچھ خوش نصیب اسے کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس کی گئی آنلائن مردم شماری بھی اس کی بدترین مثال ہے جہاں لاکھ یقین دہانیوں کے باوجود سسٹم پہلے ہی دن جواب دے گیا تھا۔ ذاتی اور ناقص رائے میں اپنے ملک میں انٹرنیٹ اور دیگر آنلائن ایپس کا حال بھی ملکی معیشت جیسا ہے جو یکدم پڑنے والا بوجھ برداشت نہیں کر پاتا۔یوں سمجھ لیں چار لین والی سڑک پر آٹھ گاڑیاں بیک وقت دوڑانے کی کوشش کی جاتی ہے نتیجہ ٹریفک جام۔۔اس کی تازہ ترین مثال کل سے جاری ایک موک( Mock) سرگرمی ہے جس میں تمام پریزائیڈنگ آفیسرز کو بطور مشق فرضی نتائج اپلوڈ کرنے کا کام سونپا گیا تاکہ ایپ پر کام کرنے کو سمجھ لیا جائے، لیکن ابھی تک فارم اپلوڈ کرنا تو درکنار لاگ ان ہونے میں ہی چند خوش نصیب کامیاب ہوئے ہیں۔لہذا ماضی کے تمام تلخ تجربات کی روشنی میں آپ کا بھائی آپ کو پیشگی اطلاع دینا چاہتا ہے کہ اس دفعہ بھی یہی ہوگا۔ اب آپ اس کو ناقص حکمت عملی کہیں، دھاندلی کہیں، جدید سہولیات کا فقدان یا کوئی اور آپ کی مرضی”
ہم ووٹ مانگنے جاتے تو لوگ خواجہ سرا سمجھ کر 50 کا نوٹ دیتے، نایاب علی
الیکشن کمیشن میں ڈیٹا سنٹر بارے بریفنگ،صحافیوں کا بائیکاٹ،احتجاج
چیف الیکشن کمشنر کا سخت رویہ، الیکشن کمیشن کے افسران بیمار ہونے لگے
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حتمی پولنگ سکیم پبلک کرنے میں مکمل ناکام
پیارے وطن میں آج کل الیکشن کی گہما گہمی عروج پر ہے۔اس ضمن میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے گزشتہ الیکشن کی طرح "بروقت" اور "تیز ترین" نتائج کی ترسیل کے لیے ایک ایپ متعارف کروائی گئی ہے۔جس کو EMS (الیکشن مینجمنٹ سسٹم) کا نام دیا گیا ہے۔( 2018 میں اس کا نام RTS تھا) بنیادی…
— Touqeer Sarfraz (@SarfrazTouqeer1) January 27, 2024