چترال(گل حماد فاروقی) محمد طلحہ محمود فاؤنڈیشن کی جانب سے امدادی سامان کے 40 ٹرک چترال پہنچ گئے
جو وعدہ کیا کرکے دکھایا ،میرے وعدے صرف اعلانات کے حد تک محدود نہیں تھے بلکہ میں عملی طور پر کام کرتا ہوں ان خیالات کا اظہار سینیٹر محمد طلحہ محمود نے ایک عوامی اجتماع سے کیا جو طلحہ محمود فاونڈیشن کے چیئرمین بھی ہے۔

سینیٹر محمد طلحہ محمود حلقہ این اے ون چترال سے قومی اسمبلی کی نشست کیلیے انتحابات لڑ رہے تھے جس کی وجہ سے وہ اس فاونڈیشن سے عارضی طور پر علیحدہ ہوچکے تھے اور اس کا بیٹَا مصطفے بن طلحہ قائم مقام چیرمین مقرر ہویے تھے۔ ان کی ہدایت پر چترال کے غریب اور نادار لوگوں میں مفت راشت اور امدادی سامان سے بھرے ہویے چالیس ٹرک لواری ٹنل کے اندر ائے تھے مگر دیگر سیاسی محالفین نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دی تھی کہ یہ سیاسی رشوت کے طور پر استعمال ہوتا ہے جسے انتحابات ختم ہونے تک روکا گیا۔

سینیٹر طلحہ محمود نے اعلان کیا تھا کہ انتحابات ختم ہوتے ہی میں خود ٹرک کے ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ کر اس امدادی سامان سے بھرے ہویے ٹرکوں کا قافلہ چترال میں داخل کروں گا اور آج اس نے کرکے دکھایا۔

امدادی سامان سے بھرے ہویے ٹرکوں کا یہ قافلہ سید اباد میں کھڑا تھا جسے لانے کیلیے سینیٹر طلحہ محمود ایک جلوس کی شکل میں وہاں گیے۔ اس موقع پر میڈیا سے باتیں کرتے ہویے انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ان ٹرکوں میں کوی گولی بارود یا غیر قانونی سامان نہیں تھا بلکہ غریبوں کیلیے امدادی سامان تھا مگر ان سیاستدانوں نے ان کی منہ سے نوالہ بھی چھیننے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دروش پولیس نے بھِی تنگ کیا اور ضلعی انتظامیہ نے بھی بڑی مشکل سے ہمیں این او سی جاری کیا تاکہ ہم یہ راشن اور امدادی سامان غریبوں میں مفت تقسیم کرسکیں۔

اس موقع پرانہوں نے واضح کیا کہ محمد طلحہ فاونڈیشن پچھلے 35سالوں سے انسانیت بلا ذات پات ، رنگ و نسل کے بے لوث خدمت کررہی ہے اور اس فاؤنڈیشن کا کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہے چاہے وہ جمیعت علمائے اسلام ہو جس کی ٹکٹ پر میں نے قومی اسمبلی کی نشست پر انتحابات میں حصہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کو دعوت دیتے ہیں کہ آیے اور ہمارے ساتھ اس کار خیر میں ہاتھ بٹایے ہمارے دروازیں سب کیلیے کھلے ہیں۔ اس امدادی سامان کو تقسیم کرنے کیلیے نہایت ایماندار اور غیر متنازعہ لوگوں کو منتحب کیا جایے گا جو اسے مستحق لوگوں میں تقسیم کریں گے۔

چالیس ٹرکوں کا یہ قافلہ جب چترال پہنچا تو وہاں کثیر تعداد میں لوگ موجود تھے۔ اس موقع پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہویے طلحہ محمود نے کہا کہ انتخابات سے پہلے جو وعدہ عوام کے ساتھ کیا تھا انتحابات میں کامیاب نہ ہونے کے باوجود میں نے جو وعدہ کیا تھا وہ کرکے دکھایا۔

اب چترال بھر کے خواتین کیلیے خود روزگار سکیم کے تحت ڈھائی سو دستکاری مراکز کھولے جائیں گے جس سے لوگ خود کفیل ہوں گے اور خود ہی کمائی کرکے دوسروں کی محتاجی سے نجات پائیں گے۔

اس موقع پر انہوں نے ان لوگوں کا شکریہ بھی ادا کیا جنہوں نے اپنا قیمتی ووٹ ان کے حق میں استعمال کیا مگر اکثریت نے پی ٹی آئی کے حق میں ووٹ استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے سر سے بوجھ ہلکا ہوگیا اب جو ریاستی کام ہے وہ منتحب نمائندوں کی ذمہ داری ہیں کہ یہاں پر سڑکیں، سکول، کالج، پل، ہسپتال تعمیر کرے البتہ میں اپنی فاونڈیشن کے تحت غریب اور مستحق لوگوں کے ساتھ مالی مدد کرسکتا ہوں اور ان میں مفت راشت اور ضرورت کا سامان تقسیم کرتاہوں۔

واضح رہے کہ سینیٹر طلحہ محمود کی رہائش گاہ پر کثیر تعداد میں خواتین و حضرات آتے ہیں جن کے ساتھ وہ مالی مدد کرتے رہتے ہیں۔ انتخابات کا سلسلہ ختم ہونے کے بعد بھی روزانہ سینکڑوں خواتین ان کے گھر آتی ہیں جن کو وہ نقد پیستے دیتے ہیں تاکہ وہ اپنے گھر کیلیے ضرورت کا سامان خرید سکیں۔

Shares: