کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے الزامات میں کتنی صداقت ہے ؟ انکوئری کمیٹی کا اجلاس اج طلب

0
116

سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے الزامات کی تحقیقات کیلئے الیکشن کمیشن کی انکوائری کمیٹی کا پہلا اجلاس آج ہوگا۔ کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد کمشنر راولپنڈی کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی اور قانونی چارہ جوئی کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔انکوائری کمیٹی کے اجلاس کی سربراہی سینئر ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی کریں گے، اجلاس میں کمیٹی ٹی او آرز طے کرے گی، کمیٹی راولپنڈی کے ڈی آر اوز اور متعلقہ آر اوز کے اس سلسلہ میں بیانات قلمبند کر کے 3 دن میں اپنی رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش کرے گی۔دوسری جانب راولپنڈی ڈویژن کے قائم مقام کمشنر اور ڈی آر اوز نے سابق کمشنر کے تمام تر الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔قائم مقام کمشنر راولپنڈی سیف انور جپہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ انتخابات میں کمشنر کا کوآرڈینیشن کے علاوہ کوئی کردار نہیں، سابق کمشنر کے الزامات کی تردید کرتا ہوں۔

ڈی آر اوز نے سابق کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ الزامات کی آزادانہ انکوائری کروائی جائے، الیکشن شفاف کروائے، ہم پر کوئی دباؤ تھا نہ ہی کوئی بے ضابطگی کی گئی، تمام حلقوں میں انتخاب صاف شفاف اور بغیر کسی اثر کے کروائے۔ادھر نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی کمشنر راولپنڈی ڈویژن کے دھاندلی کے الزامات کا نوٹس لے لیا۔محسن نقوی نے انکوائری کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں بے ضابطگیوں کے الزامات سے متعلق حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی کمشنر راولپنڈی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ الزامات لگانا حق ہے، لیکن ثبوت بھی دیں، لوگ بے بنیاد الزامات بھی لگاتے ہیں، جن الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل کو آپ قتل یا چوری کا الزام لگا دیں، سچائی اور صداقت ہے تو ثبوت دیں، سمجھ نہیں آتا کمشنر راولپنڈی نے میرے خلاف الزام کیوں لگائے، ہمارا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں، انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے الیکشن میں دھاندلی کرانے کا اعتراف کیا تھا۔

لیاقت علی چٹھہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں راولپنڈی میں دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، عہدے اور سروس سے استعفیٰ دیتا ہوں، میں نے پوری قوم کے ساتھ ظلم کیا، مجھے راولپنڈی کے کچہری چوک میں سزائے موت دی جائے، خود کو پولیس کے حوالے کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ملک کی پیٹھ میں جو چھرا گھونپا وہ مجھے سونے نہیں دیتا، پاکستان توڑنے کے جرم میں شریک نہیں ہوسکتا، میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کو بھی پھانسی پر لگایا جائے، یہ سب جرم میں برابر کے شریک ہیں۔

Leave a reply