نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ خوش قسمت ہوں ملک کی خدمت کا موقع ملا، ملکی معیشت کو پہلے سے بہتر حالت میں چھوڑ کر جا رہے ہیں۔وزیراعظم نے نگران دور کیلئے اپنی کابینہ اور سول سرونٹس کو بہترین کاوشوں پر خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے کہا کہ منتخب حکومت کیلئے ایسا لائحہ عمل دے کر جا رہے ہیں جو عوام اور قومی مفاد کیلئے مفید ثابت ہوگا۔اجلاس میں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے تمام ساتھیوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ میرے لیے پاکستان ہی سب کچھ ہے، پاکستان کے عوام میں بے پناہ صلاحیت ہے، ہمیں اپنے ملک کو خوشحال اور مستحکم بنانا ہے۔انوار الحق کاکڑ نے وفاقی کابینہ کا مختلف اداروں کی تنظیم نو، بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا، کابینہ سیکرٹری نے وفاقی بیوروکریسی کی جانب سے وزیراعظم کی مدبرانہ قیادت کو سراہا۔اجلاس میں لبنیٰ فاروق ملک کی بطور ڈائریکٹر جنرل ایف ایم یو مدت میں 9 جون 2023 سے 8 جون 2024 تک توسیع کی منظوری دی گئی، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو ٹرکش آرمڈ فورسز لیجئن آف میرٹ ایوارڈ وصول کرنے کی اجازت کی منظوری دی گئی۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزارت فوڈ سکیورٹی اور خلیفہ انٹرنیشنل ایوارڈ فار ڈیٹ پام کے مابین ایم او یو پر دستخط کی بھی منظوری دی گئی۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نگراں حکومت کے مختصر عرصے کے دوران اپنی کابینہ اور سول سرونٹس کی ان تھک کاوشوں کو سراہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ ہم ملکی معیشت کو پہلے سے بہتر حالت میں چھوڑ کر جا رہے ہیں، نگران حکومت کے مختصر وقت میں کابینہ نے بہترین کارکردگی دکھائی۔انہوں نے کہا کہ ہم منتخب حکومت کے لئے ایک ایسا لائحہ عمل دے کر جا رہے ہیں جو یقینی طور پر عوام اور قومی مفاد کے لئے مفید ثابت ہو گا۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ نگران حکومت کے تمام فیصلوں اور پالیسی سازی میں ملکی مفاد کو ہمیشہ اولین ترجیح دی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے ترقی و استحکام کے لئے مل کر کام کرنا ہے۔وفاقی کابینہ نے مختلف اداروں کی تنظیم نو، بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروبار کو سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے نگران حکومت کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔کابینہ کمیٹی برائے حکومتی ملکیتی ادارہ جات کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں اور کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔

Shares: