انتخابات میں دھاندلی اور الیکشن کمیشن کی جانب سے مخصوص سیٹیں نہ ملنے پر احتجاج کرنیوالے پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف لاہور میں سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے
تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنان پر دہشت گردی، اغواء، کارِ سرکار میں مداخلت اور ہراساں کرنے کے مقدمات درج کیے گئے ہیں،ایف آئی آر کے مطابق مقدمے میں تحریک انصاف کی خواتین کارکنان سمیت 38 کارکنان نامزد ہیں،درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ حافظ فرحت عباس نے کارکنان کو سرکاری املاک کونقصان پہنچانے پر اکسایا، پی ٹی آئی کارکنان نے سرکاری گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا، حافظ فرحت عباس نے 4، 5 نامعلوم ساتھیوں سمیت شدید فائرنگ کی، ساتھیوں کے ہمراہ کانسٹیبل کی وردی پھاڑ دی، حافظ فرحت عباس کو قابو کر کے پولیس نے پستول بھی برآمد کیا، تحریک انصاف کے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ وقاص کو بھی گرفتار کیا گیا ہے،آج گرفتار کارکنان کو عدالت میں پیش کیا جائے گا
پی ٹی آئی رہنما میاں محمود الرشید کے بیٹے حسن کو آج دہشت گردی عدالت پیش کیا جائے گا ،احتجاج کے دوران گرفتار پی ٹی آئی رہنما میاں ہارون اکبر ،جمال حسن ، وقاص ،تقی رضا ، حبیب اللّہ سمیت کو عدالت میں پیش کیا جائے گا
دوسری جانب رات گئے تحریک انصاف کے گرفتار رہنماؤں لطیف کھوسہ اور سلمان اکرم راجہ کو رہا کردیا گیا ہے،دونوں کو گزشتہ روز احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، لطیف کھوسہ اور سلمان اکرم راجہ کو پولیس نے اچھرہ سے احتجاج کرتے ہوئےگرفتار کیا تھا جنہیں رات گئے رہا کردیا گیا ہے
اسلام آباد میں احتجاج کرنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف ایک اور مقدمہ درج
علاوہ ازیں اسلام آباد میں احتجاج کرنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کر لیاگیا،مقدمہ کارسرکار میں مداخلت، دفعہ 144 کی خلاف ورزی، ایمپلیفائر ایکٹ، اسلحہ کی نمائش اور سڑک بلاک کرنے کے الزام پر درج کیا گیا,مقدمے میں شیر افضل مروت، ملک شفقت عوان، علی بخاری، شعیب شاہین، عامر مغل، شوکت بسرا، ایاز میر، خالد خورشید اور سیمابیہ طاہر نامزدکی گئی ہیں،پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ ایک ہزار سے زائد نامعلوم افراد بھی شامل ہیں،مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں درج کیا گیا