سرگودھا: رمضان نگہبان پیکج کے نام پر کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف،اعلیٰ افسران خاموش

سرگودھا،باغی ٹی وی(سٹی رپورٹر ادریس نواز چدھڑ)رمضان نگہبان پیکج کے نام پر کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف،اعلیٰ افسران خاموش

سرگودھا سمیت پنجاب بھر میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا رمضان نگہبان پروگرام بری طرح ناکام رہا ۔ نگہبان پروگرام کے نتائج انتظامیہ سمیت سرکاری محکموں کی نااہلی ، غلطیوں اور بدعنوانی کے باعث برآمد نہیں ہو سکے جس کی امید کی جا رہی تھی ۔

مستحقین کو گھر تک راشن کی فراہمی کا ایک مقصد ان کی عزت نفس کو برقرار رکھنا اور حکومت کی غریب عوام کےلئے گھر کی دہلیز پر خدمت کے جذبہ کو بھی اجاگر کرنا تھا ۔ تمام تر کوششوں کے باوجود مستحقین پروگرام سے اس طرح مستفید نہیں ہو سکے جس کے وہ حقدار تھے ۔

سب سے بڑی کوتاہی تو یہی ہے کہ مستحقین کو صرف 10 کلو آٹا، 2 کلو چینی ، 2 کلو چاول ، 2 کلو بیسن اور 2 کلو گھی فراہم کیا گیا ۔ کم سے کم 4 سے 6 افراد کی فیملی کےلئے یہ سامان ایک ماہ کےلئے بالکل ناکافی ہے ۔ اور پیکج میں مذکورہ 5 اشیاء کے علاؤہ دالیں ، چائے کی پتی، مرچ مصالحے ، صابن وغیرہ سمیت دیگر کوئی اشیائے خوردونوش یا اشیائے صرف شامل نہیں تھیں ۔ جو ایک گھر کی عام ضرورت ہوتی ہے ۔

نگہبان رمضان پیکج میں صرف بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل مستحقین کو شامل کیا گیا حالانکہ اس بے نظیر پروگرام میں شامل مستحقین کی شفافیت پر سوال اٹھ رہے ہیں ۔ اور بڑی تعداد میں غیر مستحق خواتین بھی اس پروگرام میں شامل ہیں ۔ پروگرام کو وسیع بنانے کےلئے زکوٰۃ ، بیت المال سے امداد اور براہ راست درخواست دینے والوں کو بھی رمضان نگہبان پروگرام میں شامل کرنا ضروری تھا ۔

اب وہ خاندان جنہیں امداد نہیں ملی وہ مایوس اور حکومت کو نااہلی پر بد دعائیں دے رہے ہیں ۔ بلاشبہ حکومت نے مستحقین کو گھر گھر راشن پہنچانے کی بھرپور کوشش کی مگر سامان کو مختلف علاقوں میں لے جاکر بااثر سیاسی شخصیات کے ڈیروں پر رکھا گیا اور وہاں مستحقین کو بلا کر نہ صرف سیاسی مجمع لگایا گیا بلکہ ان کا تماشہ بھی بنایا گیا ۔ جس سے مستحقین کا وقار اور عزت نفس مجروح ہوئی ۔

بہت سے ایسے مستحقین ہیں جو سامان کی فراہمی کے وقت گھروں پر موجود نہیں تھے یا ان سے موبائل پر رابطہ نہ ہو سکا ۔ ایسے افراد کو ابھی تک امداد نہیں ملی اور وہ دربدر ہیں ۔ پیکج میں شامل کئی مستحقین رضائے الٰہی سے انتقال کر گئے ہیں ۔ اور ان کے نام فہرستوں میں شامل ہیں

ذرائع کے مطابق مستحقین کی فہرستوں میں شامل کئی افراد نے یہ مدد لینے سے انکار کر دیا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ رمضان نگہبان کا یہ سامان واپس کس جگہ جمع ہوا یا کس نے وصول کیا اور اگر یہ واپس حکومت تک نہیں آیا ۔ تو کس کس کی جیبوں میں گیا ہے اور اس بدعنوانی نااہلی اور کرپشن کے ذمہ دار کون لوگ ہیں ?

حکومت نے رمضان نگہبان پروگرام کے تحت کشمیر یا ڈالڈا گھی، اعلیٰ کوالٹی کا بیسن ، سٹیم کوالٹی کے معیاری چاول ، اعلیٰ کوالٹی کا آٹا اور چینی فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی مگر سرگودھا میں ناقص اور مضر صحت آٹا، کم کوالٹی کے چاول، بالکل غیر معیاری بیسن اور سویابین اور دیگر کم کوالٹی کے گھی کے پیکٹ پیکج میں شامل کرکے کروڑوں روپے کا ہیر پھیر کیا گیا ۔

محکمہ فوڈ اتھارٹی کی ٹھیکیدار کے ساتھ مبینہ ملی بھگت اور پوری انتظامیہ اور سرکاری محکمے اس کی معاونت کر رہے ہیں ، فوڈ اتھارٹی نے کسی بھی سیپمل کی رپورٹ جاری نہیں کی اور رابطہ کرنے پر کہا ہمیں اس بارے میں کچھ علم نہیں ہے ، جو بھی رپورٹ لینی ہے ڈپٹی کمشنر دیں گے ۔ سب رپورٹیں ان کے پاس ہیں ۔

ذرائع کے مطابق فوڈ اتھارٹی نے کوئی ایک رپورٹ ایسی نہیں دی جس میں کہا گیا ہو کہ آٹا ، گھی ، بیسن وغیرہ میں سے کوئی ایک بھی چیز کم کوالٹی یا مضر صحت ہے ۔ ذرائع کے مطابق ٹھیکیدار کی دیدہ دلیری یہ تھی کہ ویٹر ہاؤس کے اندر لائے گئے ٹرکوں پر بیسن اور دیگر سامان کا سرکاری ملازمین اور دیگر ٹاؤٹ حضرات سرعام سودا اور ایجنٹوں کو لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک کی پیشکش کر کے خریداری کر رہے تھے ۔

ضلع سرگودھا کے لئے 92 کروڑ 23 لاکھ 11 ہزار 409 روپے 95 پیسے سے مستحقین کےلئے 2 لاکھ 8 ہزار 557 تھیلوں کی تیاری کا کام کیا گیا ۔ حکومت نے نواز شریف کی تصویر والے تھیلے خود فراہم کیئے جبکہ ٹرانسپورٹ کے اخراجات بھی حکومت کے ذمہ تھے ۔ اس طرح اس پروگرام پر لاگت کا تخمینہ تقریبا” 92 کروڑ روپے سے بہت زیادہ ہو گیا ہے ۔ اگر حکومت مستحقین کو کم سے کم ایک ماہ کا راشن فراہم کرتی اور انھیں باعزت مقامات پر بلوا کر راشن تقسیم کرتی تو راستے میں سامان کی خورد برد کا امکان کم اور ٹرانسپورٹ کا خرچہ بھی کم پڑتا ۔

بتایا گیا ہے کہ لاہور کے ایک بڑے آفیسر کی سفارش پر رات کے وقت ایک کاروباری شخصیت کو بلوا کر 92 کروڑ روپے سے زائد خطیر رقم کے نگہبان رمضان پروگرام کا ٹھیکہ دیا گیا اور ٹھیکیدار کھلے عام یہ کہتے پھر رہے ہیں کہ 5 کروڑ اوپر اور 5 کروڑ نیچے رشوت دی ہے ۔ سرگودھا میں نگہبان پروگرام میں وسیع پیمانے پر بدنظمی اور لوٹ مار کی گئی کھلے عام رشوت کا بازار گرم اور مک مکا ہوتا رہا ۔

افسران نے اس حوالہ سے کسی شکایت کا نوٹس نہیں لیا ۔ آخری دنوں میں حکومت پنجاب نے ہر ضلع میں ارکان صوبائی اسمبلی پر مشتمل نگہبان کمیٹیاں بھی قائم کی ہیں ۔ سرگودھا میں رانا منور غوث، عاصم شیر میکن اور صفدر حسین ساہی پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی ہے ۔ مگر یہ کمیٹیاں اس وقت بنی ہیں جب سارا کھیل ختم ہو چکا ہے ۔

اب یہ کمیٹیاں پروگرام کو بہتر بنانے کےلئے کیا منصوبہ بندی کریں گی یا کیا رائے دیں گی ؟ انہیں کھیل ختم اور پیسہ ہضم ہونے پر صرف بریفنگ ملے گی اور کچھ نہیں ۔

افسوس تو اس بات کا ہے کہ حکومت نے غریب مستحقین کےلئے رمضان نگہبان پروگرام جاری کیا تھا مگر غریبوں کے پیسہ کی بھی لوٹ مار کی گئی اور افسران نے روایتی غفلت اور نااہلی کا مظاہرہ کیا ۔

Leave a reply