اسلام آباد: پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں افغان سرزمین کا مسلسل استعمال کیا جا رہا ہے، جب کہ افواج پاکستان گزشتہ 2 دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں ۔

باغی ٹی وی : میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی حالیہ لہر کو افغانستان سے مکمل حمایت و مدد حاصل ہے، جس میں جدید اسلحہ کی فراہمی کے نتیجے میں دہشتگردوں کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، پاکستان میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات میں افغانستان سے آئے دہشت گردوں کے ملوث ہونے کے واضح شواہد موجودہیں ۔

12 جولائی 2023 کو ژوب گیریژن پر ہونے والے حملے میں بھی افغانستان سے آئے دہشت گردوں کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ملے ہیں، اس کے علاوہ 6 ستمبر 2023 کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے چترال میں 2 فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔

مرکزی بینک کا شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان

علاوہ ازیں 4 نومبر2023ء کو میانوالی ائربیس حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں پناہ لیے ہوئے دہشتگردوں کی جانب سے کی گئی 12 دسمبر2023 کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں ہونے والے دہشتگردی کے حملے میں بھی افغانستان سے آئے دہشت گردوں کی جانب سے نائٹ ویژن گوگلز اور غیر ملکی اسلحہ استعمال کیا گیاجس میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں ۔

15 دسمبر2023 کو ٹانک میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے میں بھی افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں 30 جنوری 2023ء کو پشاور پولیس لائنز میں کی مسجد میں بھی دھماکے سے کئی قیمتی جانوں کانقصان ہوا تھا۔ اس حملے میں بھی افغانستان سے آئے دہشت گردوں کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں ۔

مسلمان کتنے روزے رکھیں گے اور عیدالفطر کب ہو گی؟ماہرین کی پیشگوئی

دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے دوران شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں 16 مارچ 2024 ء کو دہشت گردوں کی جانب سے حملے کے دوران قیمتی جانوں کے نقصان کے تانے بانے بھی افغانستان میں پناہ لیے دہشت گردوں سے جا ملتے ہیں ۔

دوسری جانب پاکستان کی بھی افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں،

پاکستان نے افغانستان میں دہشتگردوں کے خلاف فضائی کارروائی کی تصدیق کردی، جس میں حافظ گل بہادر گروپ اور کالعدم تحریک طالبان کو نشانہ بنایا گیا ہے اور افغان سرزمین پر موجود ٹھکانے تباہ کیے گئےدفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان نے افغانستان میں موجود دہشت گردوں کیخلاف خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا جس میں کالعدم ٹی ٹی پی اور حافظ گل بہادر کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

اجے دیوگن کی فلم”شیطان”نے ایک ہفتے میں 14 ملین ڈالر کمالئے

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر فضائی کارروائیاں کیں آج کی کارروائی کا ہدف حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد تھے، گل بہادر گروپ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مل کر پاکستان کے اندر متعدد دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار ہے، جس کے نتیجے میں سینکڑوں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی شہادتیں ہوئی ہیں۔

دفتر خارجہ کی ترجمان نے بتایا کہ شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی کی سیکیورٹی چیک پوسٹ پر 16 مارچ کو ہونے والے حملے میں بھی حافظ گل بہادر گروپ ملوث ہیں، جس میں دو اعلیٰ افسران سمیت 7 پاکستانی فوجی شہید ہوئے تھے گزشتہ دو سالوں کے دوران، پاکستان نے متعدد بار افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی پر عبوری افغان حکومت کو اپنے سنگین تحفظات سے آگاہ کیا، یہ دہشت گرد پاکستان کی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہیں، اور پاکستانی حدود میں دہشت گردانہ حملوں کے لیے مسلسل افغان سرزمین کا استعمال کرتے رہے ہیں۔

وزرا اور سرکاری افسران کے بیرون ملک سفر سے متعلق نئی سفری پالیسی …

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ بات چیت اور تعاون کو ترجیح دی ہے اور افغان حکام پر بارہا زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اور موثر کارروائی کریں کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو پائے مگر کوئی نتائج سامنے نہیں آسکے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم نے ان سے ٹی ٹی پی کو محفوظ پناہ گاہوں سے انکار کرنے اور اس کی قیادت پاکستان کے حوالے کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ پاکستان افغانستان کے لوگوں کا بہت احترام کرتا ہے تاہم، افغانستان میں اقتدار میں رہنے والوں میں سے کچھ عناصر ٹی ٹی پی کی سرپرستی کر رہے ہیں اور انہیں پاکستان کے خلاف ’پراکسی‘ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ کا جنوبی کوریا کا دورہ،شمالی کوریا کا میزائل تجربہ

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق گزشتہ کئی دہائیوں میں افغانستان کے عوام کے لیے پاکستان کی طرف سے دی جانے والی حمایت کو نظر انداز کیا ہے، ہم اقتدار میں موجود ان عناصر سے گزارش کرتے ہیں کہ معصوم پاکستانیوں کا خون بہانے والے خوارج دہشت گردوں کا ساتھ دینے کی پالیسی پر نظر ثانی کریں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اور پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کا واضح انتخاب کریں ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروہ علاقائی امن اور سلامتی کے لیے اجتماعی خطرہ ہیں، ہم ٹی ٹی پی کی طرف سے لاحق خطرے سے نمٹنے میں افغان حکام کو درپیش چیلنج کا بخوبی ادراک رکھتے ہیں،اس لیے پاکستان دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حل تلاش کرنے اور کسی بھی دہشت گرد تنظیم کو افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو سبوتاژ کرنے سے روکنے کے لیے کام جاری رکھے گا۔

اماراتی سفیر کی صدر مملکت آصف زرداری کو متحدہ عرب امارات کے دورے کی دعوت

Shares: