سرگودھا ،باغی ٹی وی(ادریس نواز چدھڑ کی رپورٹ)انتظامیہ اور وینڈرز کی ملی بھگت سے رمضان نگہبان پیکج میں کروڑوں روپے کی کرپشن انکشاف، سنگین بے ضابطگیوں ، ناقص و غیر معیاری اشیاء اور کم ناپ تول کے بھی مبینہ الزامات
پنجاب کی نئی بننے والی حکومت اور مسلم لیگ ن کی انتظامیہ نے رمضان المبارک میں غریب نادار اور مستحق افراد کو ریلیف دینے کیلئے رمضان نگہبان پیکج کا اہتمام کیا اور اس سلسلہ میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستحق افراد کا ڈیٹا پنجاب کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو مہیا کیا گیا اور ہدایت جاری کی گئی کہ معروف کمپنیوں سے معیاری اشیاء خرید کر کے رمضان نگہبان پیکج کی صورت میں اہل افراد کو ان کے گھر کی دہلیز پر پہنچایا جائے ۔
جس میں سرگودھا انتظامیہ بری طرح ناکام نظر آئی اور مستحقین ذلیل و خوار ہو رہے ہیں ، اس سلسلہ میں انتظامیہ کی طرف سے پہلے بیان کے مطابق یہ راشن پونے دو لاکھ گھرانوں کو تقسیم ہونا تھا ، بعد ازاں اس کی تعداد 2 لاکھ 5 ہزار 8 سو 57 تک پہنچ گئی ۔
لیکن ڈی سی سرگودھا کے 22-02-2024 کے ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق ضلع کی تمام تحصیل وائز تعداد کے مطابق اس کی تعداد تین لاکھ دس ہزار تک پہنچا دی گئی اور اس میں ایسے افراد بھی شامل کر دیئے گئے جن کا نہ تو پہلے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں نام شامل تھا اور نہ ہی وہ اس کے حقدار یا اہل تھے ۔ جس کا انھوں نے کھلے عام اظہار بھی کیا اس کیلئے جو تخمینہ لاگت ظاہر کیا گیا اس کے دس کلو آٹا 1350 چینی دو کلو 280 بیسن دو کلو ، 460 گھی دو کلو ، 920 چاول دو کلو ، 560 فی تھیلا قیمت60 روپے لکھا گیا اور ایک پیکج کی اشیاء کی مکمل قیمت 3630 روپے ظاہر کی گئی اور تحصیل وائز مکمل مستحقین کی تعداد تین لاکھ دس ہزار ظاہر کی گئی اور ڈلیوری ٹائم 15-20 دن کا دورانیہ لکھا گیا
اس پیکج کے مستحق افراد کیلئے مختص رقم 1125.30 ملین تحریر تھی اور اس کے علاوہ ترسیل ٹرانسپورٹ کیلئے بھی 135 ملین کے فنڈز درج ہیں یہاں پر سب سے زیادہ دلچسپ امر یہ ہے کہ رمضان نگہبان پیکج کیلئے رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے اور اس کی فراہمی کیلئے انتظامیہ کی طرف سے اس کا اوپن ٹینڈر بھی نہ کروایا گیا ہے تاکہ کوالٹی کے ساتھ ساتھ رجسٹرڈ ٹھیکیدار کی AUTHENTICATION منظر عام پر نہ آسکے اور ٹرانسپرنسی بھی قائم ہو سکے جو کہ پیپرا اور فنانشل رولز کی بھی سراسر خلاف ورزی ہے ۔
بلکہ اس کہ برعکس اندرون خانہ مختلف نجی پرائیویٹ فرموں سے کوٹیشنز لی گئیں جو کہ ایک سوالیہ نشان ہے کیونکہ مختلف کمپنیوں سے لی گئی کوٹیشنز کو بھی آج تک خفیہ رکھا گیا ہے جبکہ قانون کے مطابق کوٹیشن صرف ایک لاکھ تک کی مالیت کے کام کی ہوتی ہے جبکہ یہ پروگرام سوا ایک ارب سے بھی تجاوز کر گیا ہے ۔
ڈی سی سرگودھا کی طرف سے دیئے گئے من پسند وینڈرز کو جو ورک آرڈر جاری کیئے گئے ہیں ان میں دیئے گئے ریٹس اس لحاظ سے بھی منفرد اہمیت کے حامل ہیں ، مثال کے طور پر چینی مارکیٹ میں پرچون ریٹ پر 140 روپے میں فروخت ہو رہی ہے اور مل فیکٹری سے تیار ہو کر اور نکل کر حکومتی ٹیکسز شامل ہوکر مارکیٹ میں بھی تھوک ریٹ سے ہوتی ہوئی پرچون فروخت تک پہنچتے پہنچتے اس کا ریٹ 140 روپے پر کلوگرام ہے اور ہر جگہ فیئر پرائس شاپس پر دستیاب ہے لیکن انتظامیہ کی طرف سے جو ورک آرڈر جاری کیئے گئے ہیں ان پر دو کلو چینی کی قیمت8 .345 روپے درج ہے اسی طرح گھی آٹا چینی اور بیسن کی قیمتوں میں بھی نمایاں فرق ہے جو کہ پرائس کنٹرول ایکٹ کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔
اس کے ساتھ ساتھ سامان پر مشتمل اشیاء کو اکٹھا کر کے جس تھیلا کو بنایا گیا ہے اس کی کاسٹ بھی فی تھیلا 190.5روپے درج کی گئی اور ایک تھیلا کی ترسیل کے لیے بھی 215.4 روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں کرپشن واضح طور پر نظر آرہی ہے اور تھیلا کی سلائی اور پیکنگ میں کم عمر بچوں کو کام پر لگا کر اور کم معاوضہ دے کر لیبر ایکٹ کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جا رہی ہے ۔
جبکہ موقع پر سامان کے غیر معیاری اور ناقص ہونے کے الزامات میں تو کسی قسم کا شک ہی نہ ہے اس سلسلہ میں فوڈ اتھارتی کی رپورٹ پر ناقص بیسن ثابت ہونے پر ایک وینڈر عدنان ڈوگر کے خلاف تھانہ ساجد شہید میں ایف آئی آر بھی درج کروائی گئی ہے ۔ بتدریج سیکنڈ وینڈر کے بہتر سامان مہیا کرنے والے پہلے وینڈر شیخ تنویر کا کہنا تھا کہ ساری انتظامیہ ہی کرپشن پر لگی ہوئی ہے ہر انتظامی افسر رشوت طلب کر رہا ہے ۔
ڈی او انڈسٹری نے چار ہزار بیگ ناقص بیسن سپلائی کے دیئے ڈپٹی ڈائریکٹر پی ایچ اے و ڈائریکٹر ایڈمن سرگودھا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا اضافی چارج رکھنے والے عرصہ دراز سے سرگودھا ڈسٹرکٹ میں تعینات شفیق خان نیازی نے بھی ڈالڈا گھی 480 روپے کی بجائے 500 روپے میں خرید کرنے کے لیئے مجبور کیا چالیس لاکھ روپے کی کرپشن کرنا چاہتا تھا میرے انکار پر میرا معاہدہ ختم کرنے کی دھمکیاں دینے لگا جس پر میں نے معاہدہ کینسل کرنے کی خود ہی پیشکش کر دی اور انتظامیہ خود ہی وینڈر بن گئی اور فرنٹ مین کے طور پر ایک اور وینڈر کو متعارف کروا دیا ۔ جو کہ میلہ منڈی سپورٹس کمپلیکس میں دھڑا دھڑ ناقص غیر معیاری اور تھرڈ کلاس غیر معروف کمپنیوں کا سامان پیکنگ کرنے میں مصروف ہے ۔
ظاہری حالات کے مطابق سرگودھا انتظامیہ وقتی ڈیڈ لائن کے مطابق مستحقین کو بروقت معیاری سامان کی سپلائی پہنچانے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے ۔ نگہبان رمضان پیکج میں ملی بھگت سے بغیر سامان فراہمی کے نئے وینڈر شعیب اقبال کو 38 کروڑ روپے کی ایڈوانس ادائیگی کردی گئی ہے ۔
ٹھیکیدار موصوف افسران کا چہیتا ہے اور آٹا گھی،چینی چاول اور بیسن کی خریداری افسران کے ذریعے کی جا رہی ہے ، ٹھیکیدار نگہبان پیکج میں کجھور اور کسان گھی ، موٹے 120 روپے کلو والے چاول، اور مکئی سے تیار شدہ بیسن فراہم کر رہا ہے، لاہور روڈ پر ایک ملز میں یہ بیسن تیار کیا جا رہا ہے ۔
ٹھیکیدار کے خلاف ناقص اشیاء خوردونوش کی فراہمی پر 3 مقدمات درج ہو چکے ہیں اور فوڈ اتھارٹی نے ملی بھگت کر رکھی ہے ، ٹھیکیدار نے رحیم یار خان سے ناقص آٹا منگوا کر نگہبان پیکج میں شامل کردیا ہے ۔
معلوم ہوا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے سرگودھا میں رمضان نگہبان پیکج میں وسیع پیمانے پر کرپشن اور نئے ٹھیکیدار کو ملی بھگت سے ٹھیکہ دینے اور ناقص اشیاء کی فراہمی پر انکوائری کا حکم دیا ہے اور آئندہ چند روز میں کرپشن میں ملوث افسران اور ٹھیکیدار سمیت دیگر افراد کے خلاف کاروائی کی جائے گی ۔
عوامی وسماجی حلقوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ صورتحال کا فی الفور نوٹس لیتے ہوئے ملوث ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے اور مستحقین کو بروقت سامان کی معیاری سپلائی مہیا کی جائے تاکہ حقداران حقیقی طور پر رمضان المبارک کی برکتوں سے مستفید ہو سکیں اور موجودہ پنجاب حکومت اور مسلم لیگ ن کے اس احسن نیک اقدام کو بجا طور پر سراہا جا سکے ۔