کشمورمیں ڈاکوراج برقرار، سوئی گیس کمپنی کے 2 چوکیدار اغوا ،پولیس اور رینجرزفوٹو سیشن تک محدود،ڈاکوؤں کو کھلی چھٹی

تنگوانی ،باغی ٹی وی (نامہ نگار منصور بلوچ کی رپورٹ)تنگوانی کے قریب سوئی گیس کمپنی کے دو چوکیدار اغوا پولیس اور رینجرزفوٹو سیشن تک محدود،ڈاکوؤں کو کھلی چھٹی

شہر، گاؤں،کچے پکے راستے شام 4بجے سے ویران ہوجاتے ہیں ،شہری ڈاکوؤں کی دہشت سے خوف زدہ ہوکر گھروں تک محدود ہوگئے ہیں
گذشتہ رات تنگوانی کے قریب ٹھل تنگوانی لنک روڈ پرپولیس تھانہ ڈیرا سرکی کی حدود میں سوئی گیس والوکی نگرانی کیلئے تعینات دوچوکیدار منیر گجرانی اور حمز علی گجرانی کو ڈاکوؤں نے اغوا کرلیا ،ان دونوں مغویوں کے ورثا ء کا موبائیل فون پررابطہ نہ ہونے اورموبائل فون بند ہونے کی وجہ سے جائے وقوعہ پرپہنچے مگر اپنے عزیزوں کو نہ پاکر پولیس کو اغوا ء ہونے کی اطلاع دی تو پولیس اور مغویوں کے ورثاء نے کھوجی کی مدد سے پاؤں کے نشانات کے ذریعہ دو چوکیداروں کا سراغ لگانے میں مصروف ہیں

جبکہ تنگوانی اور گردوہ نواح میں بدامنی عروج پرہے، شہر ،گلی کوچے، گاؤں اور سڑکوں پر ڈاکوؤں کی حکمرانی ہے،پولیس اور رینجرز فوٹو سیشن تک محدود رہ گئے ہیں اور ڈاکوؤں کو کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے جس وقت اور جب ان کاجی چاہتاہے کامیابی سے واردات کے بعد اپنے محفوظ ٹھکانے پر پہنچ جاتے ہیں

اسی طرح آج تک پولیس اور رینجرز نے نہ توکسی بڑے ڈاکو کو نہ گرفتار کیا ہے اور نہ ہی کسی کومقابلے میں ماراہے، پولیس اور رینجرز بجٹ خرچ کرنے کے لیے فوٹوسیشن اور غریبوں کو تنگ کرنے تک محدود ہوچکی ہے،پولیس اور رینجرز کی کارکردگی صرف اتنا ہے وہ نہ صرف ڈاکوؤں کے ساتھ ان کااٹھنا بیٹھنا ہے بلکہ ان کی گاڑیوں میں کچے کے علاقوں میں ان کے ساتھ اکٹھے سفر کرنا بھی معمول بن چکا ہے،

اس وقت پولیس اپریشن کے نام پر کچے اور پکے کے علاقوں ان رہائشیوں سے مقابلے کافوٹوسیشن کرتی ہے جو معمولی جرائم میں ملوث ہیں یا وہ پولیس کوباقاعدہ حصہ نہیں دیتے ،اپریشن کے نام پر گھروں کو مسماراور سامان کی لوٹ مار بعد ان کچے گھروں اور جھونپڑیوں کو آگ لگادی جاتی ہے

دوسری طرف این اے192سے منتخب ہونے والے ایم این اے میر شبیر علی خان بجارانی نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے برملا کہا کہ پولیس کچے کے ڈاکوٶں کو بھاری رقوم دے کر یعنی بھنگہ دے کر مغویوں کو آزاد کرواتے ہیں بھنگہ کہ رقم ورثاء لیکر یا خود دیکر مغوویوں کو آزاد کرواتی ہے،پولیس ڈاکوؤں سے رقم خود طے کرتی ہیں اور پولیس کی اہلکار مغویوں کو لینے اور رقم پہچانے کچے مین ڈاکوؤں کے ٹھکانوں پر جاتے ہیں اور مغویوں کی ڈاکوؤں سے آزادی کے بعد یہ پولیس والے فوٹو سیشن کر کے مقابلہ دکھاتے ہیں پولیس نے ابھی تک کوئی مغوی بغیر تاوان دیئے آزاد نہیں کروایا ہے اور مغویوں کو بغیر بھاری رقم دیئے آزاد کروانا پولیس کے بس میں نہیں ہے یہ پولیس والے ڈاکوؤں کو اسلحہ بھی خود ہی پہنچاتے ہیں

شہریوں نےحکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس اور رینجرزکی بجائے ڈاکوؤں کی سرکوبی کیلئے کچے میں فوج بھیجی جائے اور پولیس کو فوج کی معاونت کیلئے بھی نہ بھیجاجائے کیونکہ ان کے کچے کے ڈاکوؤں کے ساتھ دیرینہ روابط ہیں ،اس لئے اب تک ان کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف ہونے والاکوئی بھی اپریشن کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکا۔

تنگوانی کے قریب ڈیرہ سرکی پولیس کی حدود سوئی گیس کے دو چوکیدار منیر اور حمزعلی گجرانی کی بازیابی کے لیے لوحقین کا ٹھل کندھ کوٹ ہائی وی سوکڑ اسٹاپ پر بلاک ہوا ہے جبکہ مغویوں کے ورثاء صدیق ،سبحان گجرانی اور دیگر سینکڑوں لوگوں کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کرکے دھرنا دیا ہواہے جس کی وجہ سے گاڑیوں کی دونوں اطراف لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں ہیں ، مظاہرین کی پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی اس موقع پر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہاں ڈاکو راج ہے، کوئی بھی محفوظ نہیں ہے ، ہمارے نوجوانوں کو جلد بازیاب کرایا جائے.

Comments are closed.