اسٹیبلشمنٹ سیاسی ہنگامہ آرائی کے باوجود قوم کی نجات دہندہ۔ تجزیہ : شہزاد قریشی

0
116
qureshi

(تجزیہ شہزاد قریشی)
ملکی سیاسی جماعتیں، وی لاگرز، یوٹیوبرز، بعض دانشور، سوشل میڈیا پر جمہوریت کو لے کر اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنا رہے ہیں جس کو کسی بھی زاویئے سے درست نہیں کہا جا سکتا۔ ملکی سلامتی کے پیش نظر اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہمیشہ اہم رہا ہے ۔ سیاسی حکومتیں اور ان حکومتوں کا نظام کچھ عرصے کے لئے ہوتا ہے تاہم بنیادی قومی مفادات اور متعلقہ پالیسیوں کے بارے میں بنیادی مفروضے ہمیشہ تبدیل نہیں ہوتے۔ دنیا کے تمام ممالک اپنی سالمیت اور خودمختاری کو برقرار رکھنے اور اپنے قومی مفادات کی جراتمندی سے حفاظت کرتے ہیں۔

تاریخ کا مطالعہ کریں ملک کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی طنزیہ انداز میں ریاست کے اندر ریاست کہا کرتے تھے کیونکہ یہ حکومتوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھتی ہے۔ یاد رکھیئے یہ نادیدہ قوت عوام کے مفادکے لئے حکومتوں پر نظر رکھتی ہے۔ سب سے طاقتور اسٹیبلشمنٹ امریکہ کی ہے امریکی سلامتی کا تقاضا ہے کہ امریکہ یورپی دنیا میں مستقل مسلح موجودگی رکھنا اپنی افواج کو دور دراز علاقوں میں فوجی کارروائیوں کے لئے تیار کرنا اور کسی بھی وقت کہیں بھی مداخلت کرنے کے لئے تیار رہنا سابق امریکی صدر اوباما اور بش کا دور حکومت یاد کریں دنیا کے کسی بھی ملک کی اسٹیبلشمنٹ دفاع کی پہلی لائن ہے اور قومی مفادات پر کسی بھی طرف سے کسی بھی حملے کی راہ میں پہلی رکاوٹ ہے۔ اس کے مقاصد ان سیاستدانوں کے مخالف ہیں جو قومی مفاد کے وژن کو ذاتی مفاد کو مقدم سمجھتے ہیں سیاستدانوں کی اکثریت شاید ہی اگلے انتخابات سے آگے سوچتے ہیں ان کی پالیسیاں انتخابات جیتنے اور اقتدار میں رہنے کی خواہش سے چلتی ہیں۔ اقتدار میں رہنے کی خواہش اپنی روح شیطان کے ہاتھ فروخت کرنے اور قومی مفادات پر سمجھوتہ کرنے پر مجبور کر سکتی ہے اس شیطانی کوشش کو اسٹیبلشمنٹ نہ صرف روکتی بلکہ ہر دم چوکنا رہتی ہے۔

ملکی تاریخ میں دو مثالیں واضح ہیں کیری لوگر بھی دوسرا بدنام زمانہ میمو اگر اس وقت اسٹیبلشمنٹ چوکنا نہ ہوتی تو سوچئے کیا ہوتا؟ دوسرا تاثر عام ہے کہ اسٹیبلشمنٹ خارجہ پالیسی کے معاملات خاص طور پر افغانستان، بھارت اور امریکہ سے متعلق اثرانداز ہوتی ہے جبکہ امریکہ کی خارجہ پالیسی جہاں امریکی سلامتی کے مفادات شامل ہیں وہاں پینٹاگان کا اہم کردار ہوتا ہے۔ ملک میں موجود امریکی ہمدردوں نے ہر قابل فہم جرم میں اپنی سلامتی کے اداروں کو ملوث کیا ہے پاک فوج اور جملہ اداروں کوئی بھی منفی خبر بھارتی اور امریکی میڈیا میں بریکنگ نیوز کے طور پر دکھائی جاتی ہے۔ غیر ملکی منفی پروپیگنڈہ سیاستدانوں کی ایماء پر ہوتا ہے۔ بعض اوقات انتہائی لطیف انداز میں اسٹیبلشمنٹ کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے آج کے پاکستان میں کچھ بین الاقوامی اور کچھ ملکی سطح پر افراد اپنے قومی سلامتی کے اداروں پر روزانہ کی بنیاد پر زہریلا پروپیگنڈہ کر رہے ہیں عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے جبکہ عوام کی اکثریت اپنی عسکری قیادت پر اعتماد کرتی ہے عوام کی اکثریت سمجھتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ہر دور میں سیاسی ہنگامہ آرائی کے باوجود قوم کی نجات دہندہ ہے۔

Leave a reply