اوچ شریف:بے نظیر انکم سپورٹ,قسط وصولی,باعزت پردہ دار خواتین ٹھرکی پولیس جوانوں کے ہاتھوں خوار

ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کی خواتین کے ساتھ مبینہ چھیڑخانی، رابطہ نمبر کی پرچیاں پھینکنے کے واقعات بارے انکشاف

اوچ شریف باغی ٹی وی ( نامہ نگار حبیب خان) بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی قسط وصولی جوۓ شیر لانے کے مترادف، باعزت پردہ دار خواتین ٹھرکی پولیس جوانوں کے ہاتھوں خوار، ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کی خواتین کے ساتھ مبینہ چھیڑخانی، رابطہ نمبر کی پرچیاں پھینکنے کے واقعات بارے انکشاف، ڈیوائس ہولڈرز فی کس 1000 روپے کٹوتی کرنے لگے، روزہ دار خواتین کے لیے سایہ دار جگہ بھی ندارد، سرعام کرپشن و کمیشن ایجنٹ مافیا کی چیرہ دستیوں پر بی آئی ایس پی آفیسران خاموش تماشائی، وزیر اعلیٰ پنجاب ہماری بے توقیری بارے نوٹس لیں، خواتین کا مطالبہ

تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ بوائز ہائی سکول اوچ شریف میں بی آئی ایس پی کے مختص کردہ مراکز پر فراہم کردہ ڈیوائسز پر مامور ایجنٹس خواتین سے فی کس 1000 روپے بٹور رہیں ہیں، سارا دن لائنوں میں کھڑے رہنے کے بعد خواتین خالی ہاتھ گھروں کو لوٹنے لگیں، روزہ کی حالت میں دھوپ میں کھڑی خواتین نے ارباب اختیار سے شکایت کی کہ یہاں سنٹر پر چھاؤں کا کوئی مناسب بندوبست نہیں اور عملہ کی بدعنوانیاں عروج پر ہیں۔

یہاں پر تعینات پولیس اہلکار اے ایس آئی مرتضیٰ کے متعلق بھی شکایات سامنے آئیں کہ اے ایس اے مدد کرنے کے بہانے خواتین سے رابطہ نمبر مانگتا ہے اور اس کے ساتھ کانسٹیبلان منیر لنگاہ، عمیر اور سلیم بھی برابر شریک ہیں، مذکورہ پولیس جوان خواتین کو رقم جلد دلوانے کے عوض 500 روپے خرچی جبکہ ڈیوائس آپریٹر کیلئے 1000روپے الگ وصول کرنے کا انکشاف ہوا ہے،

خواتین میں بیشتر بیمار، بزرگ خواتین بھی شامل ہیں جو دور دراز علاقوں سے کرایہ ادا کرکے آتی ہیں سارا دن روزے کی حالت میں لمبی لائنوں میں کھڑے رہنے کے بعد اہلکار اور عملہ کو پیسے نہ دینے کی وجہ سے ڈیوائسز خراب ہونے کا بہانہ بنا کر انکو ٹرخا دیا جاتا ہے اور وہ خالی ہاتھ گھر واپس لوٹ جاتی ہیں، دھوپ ، لمبی لائنیں ، دھکم پیل سے خواتین کی موقع پر بے ہوش ہوجانے کی اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں،

خواتین کو رقم کے حصول میں شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے جبکہ موبائل رییٹلیرز کا موقف یہ ہے کہ ڈیوائسز میں تکنیکی خرابی آجاتی ہیں، پولیس اہلکاروں سے موقف لیا گیا تو اے ایس آئی مرتضیٰ و کانسٹیبلان کا کہنا تھا کہ یہاں تشریف لانے والی سب خواتین ہمارے لئے برابر قابل عزت ہیں۔ ان سے نمبر مانگنے کے الزامات سراسر بے بنیاد ہیں۔ ہم کسی بھی خاتون سے نمبر نہیں مانگتے،سب کی برابر معاونت کرتے ہیں۔

ہم نے مدد کے عوض کبھی کسی سے پیسے نہیں مانگے۔ سادہ لوح خواتین ہیں، کام مکمل ہونے پر اپنی مرضی، خوشی سے زبردستی 500 دینے لگ جاتیں ہیں تو اس میں ہمارا کیا قصور ہے، ہم تو دھوپ میں بیٹھ کر بھی سارا دن مدد کرتے ہیں۔ پیسوں کی کٹوتی متعلق ان کا کہنا تھا ہم صرف ان کا رابطہ ڈائریکٹ موبائل ریٹیلرز سے کراتے ہیں،

متاثرہ خواتین نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز صاحبہ سے اپیل کی ہے کہ خراب ڈیوائسسز اور مبینہ بدعنوان عملے سے جان چھڑائی جائے اور رقم کے حصول کو آسان بنایاجائے۔ آئے روز کبھی نیٹ ورک تو کبھی ڈیوائس خرابی کا بہانہ بنا کر غریب مستحق خواتین کو خوار کیا جارہا ہے۔

تحصیل انتظامیہ کی جانب سے سنٹر پر خواتین کے لیے کیمپ، کرسیوں اور سایہ کا بھی کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔ لمبی لائنوں اور ایک ہی جگہ ڈیوائسز اکھٹا ہونے کے باعث خواتین کی تعداد بڑھ جاتی ہے دھکم پیل ، بدنظمی سے خواتین کی تزلیل کی جارہی ہے چیف منسٹر محترمہ مریم نوازشریف سے خواتین نے اپیل کی ہے کہ یہاں مرد اہلکار خواتین سے نمبر مانگتے ہیں، ٹھرک جھاڑتے ہیں اور انکی سفارش کے بغیر سنٹر سے رقم نکلوانا ممکن نہیں، خدارا اس سنٹر پر سے اس بد عنوان عملہ کو تبدیل کیا جائے.

Leave a reply