ممبئی: بھارتی ٹینس سٹار ثانیہ مرزا کا کہنا ہے کہ میں یہ سمجھتی ہوں کہ اس دنیا میں ہر کوئی آپ کو پسند نہیں کر سکتا ہے، آپ کو آپ کی فیملی میں جب ہر کوئی پسند نہیں کرتا ہے تو دنیا میں کیسے کر سکتا ہے۔
باغی ٹی وی: برطانوی خبررساں ادارے بی بی سی کے گفتگو کرتے ہوئے معروف ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے سماج میں جاری مسائل کے حل کے حوالے سے بات چیت کی ،سابق شوہر شعیب ملک سے طلاق کے بعد ثانیہ مرزا کی جانب سے کسی بھی میڈیا کو دیا گیا یہ پہلا انٹرویو ہے، جس میں انہوں نے اپنی زندگی کے نشیب و فراز کو بتانے کی کوشش کی ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ثانیہ کا کہنا تھا کہ میں یہ سمجھتی ہوں کہ اس دنیا میں ہر کوئی آپ کو پسند نہیں کر سکتا ہے، آپ کو آپ کی فیملی میں جب ہر کوئی پسند نہیں کرتا ہے تو دنیا میں کیسے کر سکتا ہے،سب کی الگ خواہشات، انتخابات اور نظریات ہوتے ہیں، اسی طرح ہمارے بھی اپنے نظریات ہوتے ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ پر پرسنل اٹیک ہے۔
ٹینس سٹار کا کہنا تھا کہ اب مجھے لگتا ہے کہ مجھ میں صبر بہت آ چکا ہے، مجھے لگتا ہے کہ عمر کے ساتھ ساتھ میرے بچے کی وجہ سے آپ کو صبر آ جاتا ہے، ماں بننے کے بعد آپ کے پاس صبر کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا ہے ہم جو دنیا میں آج کل رہتے ہیں چاہے حقیقی ہو یا سوشل میڈیا کی، آپ کو بہت سے لوگ اچھی اور بری چیزیں بتا رہے ہوتے ہیں، لیکن اصل چیز یہ ہے کہ لوگ آپ کو سچ بات بتائیں۔
انہوں نے کہا کہ رئیلٹی سے ہمیشہ جڑے رہیں، کون آپ سے مخلص ہے، کون آپ کے لیے خاص ہے، آپ کو ان سب کا علم ہونا چاہیے، پیسہ، شہرت زندگی کے لیے ضروری نہیں ہونا چاہیے، یہ محض زندگی کا ایک حصہ ہے۔ ضروری یہ ہے کہ کون آپ کے مشکل وقت میں آپ کا ساتھ دے رہا ہوتا ہے۔
ثانیہ نے نے اپنی ریٹائرمنٹ سے متعلق بھی بات چیت کی، ان کا کہنا تھا کہ 3 سرجریوں اور بچے کی پیدائش کے بعد میری باڈی میرے لیے مسئلہ بن گئی تھی، باڈی ریکوری ویسے نہیں ہو پاتی تھی، جیسی درکار تھی،جبکہ لوگ دیکھتے تھے کہ فائنل میں ہوں، تاہم اس فائنل میچ تک پہنچنے کے لیے میں کیا کیا یہ لوگ نہیں دیکھ پاتے تھے،اسپورٹس مین اسپرٹس کی آپ کی زندگی کو بتانی ہے، جو تعلیم اسپورٹس سے ملا ہے، میرا خیال ہے کہ وہ دنیا کی کسی بھی کتاب سے ممکن نہیں تھا، میں نے اپنے تجربات سے یہ سیکھا ہے کہ بُرے دن ہمیشہ نہیں رہتے ہیں، اور اگر بُرے دن ہیں تو یاد رکھیں کہ کل کو اچھے دن بھی آنے والے ہیں۔