اسلام آباد:جوڈ یشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور،شبلی فراز اور دیگر کی ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کردی گئی۔

باغی ٹی وی : انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آبادمیں پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس کی سماعت ہوئی، جج طاہر عباس سپرا نے جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپوراور سابق سینیٹر شبلی فراز عدالت کے رو برو پیش ہوئے،ایس ایس پی انویسٹی گیشن تفتیشی افسر کے ہمراہ ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہوئے،عدالت نے تفتیشی افسر سےاستفسار کیا آپ کو تفتیش کیلئے شبلی فراز چاہئیں؟تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ اب تفتیش کی ضرورت نہیں رہی،عدالت نے علی امین گنڈاپورودیگر کی ضمانت قبل ازگرفتاری میں 27اپریل تک توسیع کردی۔

دریں اثناگزشتہ ماہ جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈا پور کی عبوری ضمانت منظور کرلی تھی،وزیراعلیٰ کے پی کے وکیل راجہ ظہور الحسن نے عدالت کو بتایا تھا کہ علی امین گنڈاپور ایف آئی آر میں نامزد ہیں مگر ان کا کردار کوئی نہیں کیونکہ وہ موقع پر موجود ہی نہیں تھے، علی امین گنڈاپور کے خلاف 50 ایف آئی آر درج ہوئیں، علی امین گنڈاپور کو عدالت تک پہنچنے بھی نہیں دیا جاتا رہا عدالت نے 50 ہزار روپے کی شورٹی جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے 17 اپریل تک عبوری ضمانت منظور کر لی تھی-

قبل ازیں، درخواست گزار نے عدالت سے رجوع کرکے موقف اپنایا تھا کہ علی امین گنڈا پور کو جھوٹی ایف آئی آر میں گھسیٹا جا رہا ہے، ایف آئی آر میں بیان کی گئی کہانی من گھڑت اور بے بنیاد ہے۔ پٹیشنر قانون پر عمل کرنے والا شہری ہے اور اس کا کریمنل ریکارڈ بھی نہیں، پٹیشنر کیس کی انویسٹیگیشن میں شامل تفتیش ہونے کے لیے بھی تیار ہے، ایف آئی آر کا مقصد پٹیشنر کی ساکھ کو متاثر کرنا ہے لہٰذا علی امین گنڈاپور کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کی جائے۔

یاد رہے کہ 19 مارچ 2023 کو توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لیے عمران خان کی 18 اکتوبر کو جوڈیشل کمپلیکس آمد کے موقع پر پارٹی کارکنان کی جانب سے ہنگامہ آرائی کے الزام میں علی امین گنڈاپور، حماد اظہر، خرم نواز، امجد نیازی ، اسد عمر، عامرکیانی، فرخ حبیب سمیت دیگر کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ایس ایچ او تھانہ رمنا ملک راشد احمد کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ (1997) کی دفعہ 7 سمیت تعزیرات پاکستان کی دفعہ 148، 149، 186، 353، 380، 395، 427، 435، 440 اور دفعہ 506 شامل کی گئی تھیں۔

ایف آئی آر میں جوڈیشل کمپلیکس کو نقصان پہنچانے میں ملوث 18 افراد، جوڈیشل کمپلیکس کے پارکنگ ایریا کو نقصان پہنچانے اور آگ لگانے میں ملوث 22 افراد اور پولیس اہلکاروں کو مبینہ طور پر زخمی کرنے میں ملوث 19 افراد کو نامزد کیا گیا تھا، ایف آئی آر میں مزید بتایا گیا تھا کہ ان میں سے کچھ افراد کے پاس سے پتھر، لائٹر اور پیٹرول سے بھری بوتلیں برآمد ہوئیں، ہجوم نے جوڈیشل کمپلیکس کو چاروں اطراف سے گھیر لیا، اس کے مرکزی دروازے کو توڑ دیا اور پھر عمارت پر پتھراؤ کیا جس سے اس کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔

Shares: