پاک ایران بیان میں کشمیر کا ذکر اور بھارت کا ردعمل
ایک حالیہ مشترکہ بیان میں پاکستان اور ایران نے مسئلہ کشمیر پر اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق پرامن طریقوں سے اس کے حل پر زور دیا، یہ اعلان ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے پاکستان کے دورے کے بعد سامنے آیا ہے۔ تاہم، بھارت نے اس پیش رفت پر فوری رد عمل کا اظہار کیا بھارتی وزرات خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ نےایرانی حکام سے بات چیت کرتے ہوئے اپنے خدشات سامنے رکھے،

بیان میں ابھرتی ہوئی علاقائی اور عالمی حرکیات کو تسلیم کیا گیا، مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے تنازعات کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیا۔ تاہم، بھارت کا ردعمل مسئلہ کشمیر سے جڑی پیچیدگیوں اور کشمیریوں کے حقوق کو مساوات سے نکال کر علاقائی استحکام پر اس کے وسیع تر مضمرات کی نشاندہی کرتا ہے۔
بھارت کی پالیسیوں، دفعہ 370 کی منسوخی اور 2019 میں شہریت ترمیمی قانون سی اے اے کے نفاذ، نے ملکی اور بین الاقوامی دونوں طرح کی بحثوں کو ہوا دی ۔ سی اے اے مذہبی اقلیتوں کو خاص طور پر مسلمانوں کو چھوڑ کر بھارتی شہریت کی پیشکش کرتا ہے، اور اس نے بھارت کے آئین میں درج سیکولرازم اور شمولیت کے اصولوں پر سوالات اٹھائے ہیں۔

ناقدین کا استدلال ہے کہ سی اے اے، جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی اور ایودھیا کے فیصلے کے ساتھ، بھارتی حکمرانی میں ہندو قوم پرستی کے وسیع تر رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ اقدامات ہندوستان کے سیکولر تانے بانے کو کمزور کرتے ہیں اور اس کی مسلم آبادی کو پسماندہ کرتے ہیں، ان پالیسیوں کا مجموعی اثر، جسے ہندو قوم پرستی کی عینک سے دیکھا جاتا ہے، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان کی سمت کے بارے میں تشویش پیدا کرتا ہے۔ ان پیشرفتوں کے ارد گرد بیانیہ خصوصیت پسند نظریات کی طرف ایک تبدیلی کی تجویز کرتا ہے، جو ممکنہ طور پر فرقہ وارانہ کشیدگی کو بڑھا سکتا ہے اور ہندوستان کی سیکولر اخلاقیات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
خلاصہ یہ کہ پاکستان اور ایران کے مشترکہ بیان میں کشمیر کے تذکرے پر بھارت کا ردعمل مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت میں تبدیلی اور اس کے اندر "شہریت” کی اصطلاح کی تشریح کو نظر انداز کرتا ہے۔

یہاں بنیادی سوال یہ ہے کہ کیا دنیا کی کوئی بھی مہذب قوم مذہب کی بنیاد پر شہریت کی اجازت دیتی ہے؟ اس بنیادی سوال کے جواب کے لیے ’شہری‘ کی تعریف کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔
"شہری – ایک آزاد شہر کا ایک رکن… تمام حقوق کا حامل ہے جو اس کے آئین کے تحت کوئی بھی فرد حاصل کرسکتا ہے۔”
آرٹیکل 370 اور 35-A کو ختم کرنے سے اصل شہریوں کو ان کی اپنی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے جس کی روشنی میں بھارتی حکومت متنازعہ علاقے میں ہندوؤں کو آباد کر رہی ہے۔

Shares: