ڈیرہ غازیخان ،باغی ٹی وی (سٹی رپورٹرجواداکبر)غازی یونیورسٹی کاکارنامہ ،تھرڈسمسٹرسے ڈراپ طالب علم سے 5th سمسٹر تک ریگولر کلاسز اور فیسوں کی وصولی،امتحانات لیتے رہے،طالب علم اسامہ جمعہ کاکہنا ہے کہ اگر میں 3rd سمسٹر میں ڈراپ تھا تو 5th سمسٹر تک کیوں داخلہ جاری رکھا گیا اور سمسٹر 4th , 5thکی فیس کیوں وصول کی گئی؟
ڈیرہ غازی خان کی غازی یونیورسٹی کا انوکھا کارنامہ، لالچ یا نااہلی، طالب علم کو 3rd سمسٹر میں ڈراپ قرار دے کر مزید ڈیڑھ سال تک خاموشی سے فیسیں وصول کرتے رہے، متاثرہ طالب علم اسامہ جمعہ سے 5th سمسٹر تک ریگولر کلاسزز اور فیسوں کی وصولی اور امتحانات لیتے رہے، غازی یونیورسٹی سے طالبعلم اسامہ جمعہ 3rd سمسٹر میں ڈراپ تھا تو 5th سمسٹر تک کیوں داخلہ جاری رکھا گیا اور سمسٹر 4th , 5th۔کی فیس کیوں وصول کی گئی؟ ،ڈیڑھ سال تک 3rd سمسٹر کا رزلٹ کیوں نہ جاری کیا گیا؟ متاثرہ طالب علم اسامہ جمعہ کی صحافیوں کے سامنے دہائی، اعلی حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ
غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کی انتظامیہ کی طرف سے لالچ و مجرمانہ غفلت اور لاپرواہی نے طالب علم کا مستقبل برباد کرتے ہوئے زندگی کی ڈیڑھ سال ضائع کر دیا۔ بزنس ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام بی بی اے سمسٹر 5th کے طالب علم اسامہ جمعہ کے ساتھ انوکھا کارنامہ ۔ سمسٹر 5th کے طالب علم کو سمسٹر 3rd میں کم نمبروں کی بنیاد پر ایک طرف ڈراپ کر دیا گیا جبکہ دوسری جانب اسی طالب سے مزید سمسٹر 4th اور 5th کی فیس بھی وصول کی جاتی رہی اور ڈیڑھ سال تک طالب علم ریگولر کلاسزز بھی لیتا رہا اور مڈٹرم سمیت دیگر سمسٹر کے فائنل امتحانات بھی دیتا رہا۔
بعد ازاں سمسٹر 6th میں داخلہ سے پہلے طالب علم کو بتایا گیا کہ آپ تو سمسٹر سوم میں کم CGPA کے سبب ڈراپ ہو چکے ہیں جبکہ ڈیڑھ سال تک طالب علم کو پڑھایا جاتا رہا فیسیں بھی وصول کی جاتی رہیں اور امتحانات بھی لیے گئے۔
متاثرہ طالب علم اسامہ جمعہ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرے ساتھ سخت زیادتی کی جا رہی اور میرے مستقبل سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے اور میرا ڈیڑھ سال بھی ضائع کرکے مجھ سے فیسیں بھی لی گئی اور اب مجھے ڈراپ کا بتایا جا رہا ہے جو کہ سراسر زیادتی ہے۔ حکام بالا گورنر پنجاب ، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان ، صوبائی محتسب اعلیٰ پنجاب اس پر نوٹس لے کر ذمہ داران کے خلاف کاروائی عمل میں لائیں ورنہ سائل وائس چانسلر ہاؤس کے سامنے اقدام خود سوزی پر مجبور ہوگا جس کی ذمہ دار غازی یونیورسٹی انتظامیہ ہی ہو گی
اس بارے غازی یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطہ کیا مگر موقف دینے سے گریزاں رہے