واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا ہے کہ پاکستان اورامریکا کےمشترکہ سکیورٹی مفادات ہیں-

باغی ٹی وی : پریس بریفنگ میں ویدانت پٹیل نے کہا کہ امریکا دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے، شہریوں کے تحفظ کے لیے پاکستان کے اقدامات کو سراہتے ہیں، علاقائی سلامتی سے متعلق خطرات سے نمٹنا دونوں ممالک کی ترجیح ہے، قومی سلامتی کے امور پر پاکستان کے ساتھ ہماری شراکت داری ہے۔

غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ویدانت پٹیل نے کہا کہ رفاہ آپریشن کے لیے اسرائیل کا منصوبہ نہیں دیکھا، رفاہ آپریشن پر امریکا کے خدشات اپنی جگہ پر موجود ہیں۔

دوسری جانب 18 برس تک امریکی سفارت کار کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والی ہالا رہاریت نے اچانک سے بائیڈن انتظامیہ چھوڑنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غزہ جنگ کے معاملے پر امریکا سے کسی کے مزید نفرت کرنے کی وجہ نہیں بننا چاہتی۔

امریکی اخبار کوانٹرویو میں ہالا رہاریت نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ 18 برس کے کیرئیر میں ہمیشہ پالیسی پر بات ہوتے دیکھی تھی کہ امریکا کیا غلط کر رہا ہے اور کیا درست مگر حیران کن اور منجمد کرنے والی یہ صورتحال پہلی مرتبہ غزہ تنازعے پر پیدا ہوئی تھی اس لیے اکتوبر سے غزہ صورتحال پر انٹرویو دینا بند کردئیے تھے، محکمہ خارجہ میں لوگ ڈر کے مارے غزہ کا ذکر کرنے سے بھی گریز کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ خارجہ غزہ پر جن نکات پر بات کا کہتا تھا وہ اشتعال انگیز تھے، وہ نکات فلسطینیوں کو یکسر نظرانداز کرتے تھے، ان میں فلسطینیوں کی حالت زار کا ذکر نہیں ہوتا تھا اگر وہ محکمہ خارجہ کے نکات پر بات کرتیں تو لوگ ٹی وی پر جوتا مارنے کا سوچتے، امریکی پرچم جلانے کا سوچتے اور امریکی فوج پر راکٹ مارنے کا سوچتے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں ڈر ہے یتیم فلسطینی بچے کل کو ہتھیار اٹھا کر بدلا لینے نہ کھڑے ہو جائیں کیونکہ امریکی پالیسی پوری نسل کو انتقام پر اکسا رہی ہے بطور انسان، بطور ایک ماں یہ کیسے ممکن ہے، مردہ فلسطینی بچوں کی ویڈیو آپ پر اثر نہ ڈالیں؟ یہ المناک تھا کہ فلسطینی بچوں کو مارنے والے بم ہمارے تھے اور زیادہ المناک یہ تھا کہ اموات کے باوجود ہم مزید اسلحہ اسرائیل بھیج رہے تھے، ہالا نے اس معاملے پر امریکی پالیسی کو پاگل پن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اسلحہ کی نہیں سفارت کاری کی ضرورت ہے۔

Shares: