کرغزستان میں پاکستان طلبا مشکل میں، پاکستانی طلبا کے ہاسٹل میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی ہے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے،متعدد طلبا زخمی ہیں، سوشل میڈیا پر اموات کی خبریں بھی سامنے آئی تھیں تا ہم پاکستانی سفارتخانے نے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ کوئی ہلاکت نہیں ہوئی،
واقعہ بشکیک میں پیش آیا، سوشل میڈیا پر ہنگامہ آرائی کی ویڈیو رات گئے سے وائرل ہو رہی ہیں ، میڈیا رپورٹس کے مطابق کرغزستان کے مقامی طلبا اور مصری طلبا کا آپس میں تصادم ہوا لیکن الزام پاکستانی طلبا پر لگا دیا گیا جس پر مقامی طلبا نے پاکستانی طلبا کے ہاسٹل پر حملہ کر دیا، اس حملے میں درجنوں طلبا زخمی ہیں، حملہ آوروں نے ہاسٹل کے دروازے اور کھڑکیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے ہیں،واقعے کے بعد پاکستانی طلبہ خوفزدہ ہو گئے ہیں،ہاسٹل میں پاکستانی طالبات کو ہراساں کرنے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔بشکیک میں ہارون آباد سے تعلق رکھنے والے تقریباً 200 سے زائد طالب علم پھنس گئے جبکہ 1000طلباء کا تعلق خیبرپختونخواہ سے ہے،طلباء کا کہنا ہے کہ گورنمنٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ کرغزستان کے ساتھ سفارتی طور پر رابطہ کیا جائے،انکی مدد کی جائے اور تحفظ فراہم کیا جائے،
کرغزستان میں پاکستانی سفارتکانے کو 500 کے قریب فون کالز موصول ہوئی ہیں،پاکستانی سفیر
کرغزستان میں پاکستانی سفیر ضیغم حسین کا کہنا ہے کہ کل رات کو مقامی انتہا پسندوں نے طلبا کے 6ہاسٹلز پر حملہ کیا ، انتہا پسندوں نےہاسٹلز کےعلاوہ طلبا کی دیگر رہائشگاہوں پر بھی حملہ کیا، ان واقعات میں 14 غیر ملکی شہری زخمی ہوئے ، واقعات میں ایک پاکستانی بھی زخمی ہوا ، اسپتال میں زیر علاج ہے ،پاکستانی شاہزیب سے اسپتال میں ملاقات کی ، اب وہ خطرے سے باہر ہیں ، پاکستانی شہریوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کررہے ہیں، کرغزستان حکومت کے مطابق حملوں میں ملوث کچھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ، کرغزستان میں پاکستانی سفارتکانے کو 500 کے قریب فون کالز موصول ہوئی ہیں ،10شہریوں کا ان کے والدین سے رابطہ کرایا گیا ہے ،
کرغزستان، ہنگامہ آرائی میں کسی پاکستانی کی موت نہیں ہوئی،سفارتخانہ
کرغزستان میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے ایکس پر کی گئی پوسٹ میں اس امرکی تصدیق کی گئی ہے کہ کرغزستا ن میں کسی پاکستانی طالب علم کی ہلاکت نہیں ہوئی،سفارتخانے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کرغز حکومت نے تصدیق کی ہے کہ عالمی طلبا کے خلاف ہجوم کے حالیہ تشدد میں کسی پاکستانی طالب علم کی موت نہیں ہوئی،کرغزستان کی وزارت داخلہ نے بھی پریس ریلیز جاری کی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ صورتحال قابو میں ہے۔
https://twitter.com/PakinKyrgyzstan/status/1791682997676036563
بشکیک میں موجود ایک طالب علم کا کہنا ہے کہ نہ صرف طلبا بلکہ طالبات کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے، بشکیک میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے کوئی تعاون نہیں کیا جا رہا بلکہ جو نمبر طلبا کو دیا گیا ہے اس پر رابطہ نہیں ہو رہا، پولیس کی موجودگی کے باوجود مقامی افراد نے طلبہ پر حملے کیے، ہاسٹلز کے بعد انہوں نے اب گھروں پر بھی حملے شروع کر دیئے ہیں، یہاں پر ہزاروں کی تعداد میں طالب علم ہیں جن کے والدین پاکستان میں انتہائی پریشان ہیں، میری وزیر اعظم، چیف جسٹس اور دیگر ہائی اتھارٹیز سے ایپل ہے کہ ہماری مدد کی جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا بشکیک میں طلبا پر تشدد کا نوٹس،ہر ممکن مدد کی ہدایت
بشکیک میں پاکستانی طلبا پر تشدد کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے بشکیک میں پاکستانی سفیر کو پاکستانی طلبہ کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت کی ہے،وزیراعظم نے کرغزستان میں پاکستانی اور دیگر ممالک کے طلبہ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ وہ مسلسل اپنے آپ کو صورت حال سے آگاہ رکھے ہوئے ہیں، پاکستانی سفارت خانے نے ایمرجنسی نمبر فراہم کر دیے ہیں۔
بشکیک،وطن واپس آنے کے خواش مند زخمی طلباء کی فوری واپسی کے انتظامات کی ہدایت
وزیراعظم شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستان کے سفیر حسن علی زیغم سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے اور پاکستانی طلباء کو مکمل مدد اور معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے بشکیک میں پاکستانی سفیر سے تازہ ترین صورتحال سے آگاہی حاصل کی اور انہیں ہاسٹلز کا دورہ کرکے پاکستانی طلباء سے ملاقات کی ہدایت کی،پاکستانی سفیر نے وزیراعظم کو بتایا کہ واقعے میں کوئی پاکستانی جاں بحق نہیں ہوا، پاکستانی سفارت خانہ زخمی طلباء کی معاونت کررہا ہے،وزیراعظم نے سفیر کو طلباء کے والدین کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنے، بروقت معلومات فراہم کرنے، زخمی طلباء کو ہرقسم کی طبی سہولیات فراہم کرنے اوروطن واپس آنے کے خواش مند زخمی طلباء کی فوری واپسی کے انتظامات کرنے کی ہدایت کی،وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کرغیزستان میں صورتحال کی خود نگرانی کر رہا ہوں، اس صورتحال میں اپنے طلباء کو بالکل اکیلا نہیں چھوڑیں گے،حکومت کرغیزستان کی حکومت کے ساتھ بھی رابطے میں ہے
بشکیک میں پاکستانی طلبا پر حملہ،کرغزستان ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کرغزستان میں پاکستانی سفارتخانے کا پیغام موصول ہوا ہے، پاکستانی سفارتخانہ کرغز حکام سے رابطے میں ہے، پاکستانیوں کی حفاظت انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق حکومت پاکستان کرغیز جمہوریہ میں گزشتہ رات ہونے والے ہجومی فسادات کے پیش نظر خطرے میں پڑنے والے اپنے پاکستانیوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کرغیز حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے، کرغیز حکام نے گزشتہ رات بشکیک میں پاکستانیوں سمیت غیر ملکی شہریوں کے خلاف تشدد کے واقعات پر افسوس کا اظہار کیا ہے،کرغیز حکام نے انکوائری کرانے اور قصورواروں کو سزا دینے کا بھی وعدہ کیا ہے،سفارت خانہ پاکستان نے ہنگامی ہیلپ لائنز کھول دی ہیں ،سفارت خانہ پاکستان نے طلباء اور ان کے اہل خانہ کے سوالات کے جوابات دیے ہیں،جمہوریہ کرغزستان کے سفیر حسن علی ضیغم اعلیٰ کرغیز حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں،کرغزستان کی وزارت صحت کے مطابق چار پاکستانیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر کے فارغ کر دیا گیا، ایک پاکستانی جبڑے کی چوٹ کے باعث زیر علاج ہے،آج، کرغز سفارت خانے کے چارج ڈی افیئرز مسٹر میلس مولدالیف کو ڈائریکٹر جنرل (ای سی او اور سی اے آرز) جناب اعزاز خان نے ڈیمارچ کے لیے دفتر خارجہ بلایا،انہیں کرغز جمہوریہ میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء کے خلاف گزشتہ رات کے واقعات کی رپورٹس پر حکومت پاکستان کی گہری تشویش سے آگاہ کیا گیا، کرغزستان ناظم الامور کو آگاہ کیا گیا کہ حکومت کو پاکستانی طلباء اور کرغز جمہوریہ میں مقیم شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہییں،ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق حکومت پاکستان دنیا بھر میں اپنے ہم وطنوں کے تحفظ اور سلامتی کے معاملے کو بہت سنجیدگی سے لیتی ہے، حکومت پاکستان اپنے ہم وطنوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی،نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے دفتر خارجہ کو صورتحال پر نظر رکھنے اور پاکستانی شہریوں کی مکمل مدد اور سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے،
بشکیک،پاکستان شہریوں کے اہلخانہ کی جانب سے معلومات کے لئے رابطہ نمبر جاری
وزارت خارجہ نے اپنے کرائسز مینجمنٹ یونٹ کو فعال کر دیا، ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم اور وزیر خارجہ کی ہدایت پر یونٹ کو فعال کیا گیا، کرغزستان میں پاکستانی شہری اور ان کے اہلخانہ کےلئے رابطہ نمبر بھی جاری کر دیا گیا،پاکستانی شہریوں کے اہلخانہ ان نمبروں پر ابطہ کر سکتے ہیں
0519203108
0519203094
حالات معمول پر آنے تک پاکستانی طلبا گھروں میں رہیں، پاکستانی سفیر
کرغزستان میں تعینات پاکستانی سفیر حسن ضیغم نے پاکستانی طلبہ کو حالات معمول پر آنے تک گھروں پر رہنے کی ہدایت کی ہے،پاکستانی سفیر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ طلبہ مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطے میں ہیں، طلبہ کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
کرغزستان میں پاکستانی سفارتخانے نے طلباء و طالبات کیلئے رابطہ نمبر جاری کیا ہے،پاکستانی سفیر کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی کی صورت میں 00996507567667 پر رابطہ کریں۔
بشکیک،عصمت دری یا موت کے بارے میں سوشل میڈیا پردعوے جھوٹ قرار
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر مارخور کے اکاؤنٹ سے پوسٹ کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بشکیک کرغستان میں صورت حال کا خلاصہ
کرغستان میں بہت سے انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس تعلیم حاصل کرتے ہے خصوصاً میڈیکل فیلڈ میں (اندازاً ایک لاکھ پچیس ہزار)۔ پاکستان سے تقریباً دَس ہزار جب کہ انڈیا سے تقریباً پندرہ ہزار اسٹوڈنٹس اس وقت کرغستان میں موجود ہیں۔ اِسی طرح باقی ملکوں سے بھی ہیں۔ ظاہری بات ہے کہ کرغس حکومت اس اہم معاملے کو سنجیدگی سے لیتی ہو گی اور نہیں چاہے گی کہ اس انڈسٹری کو کوئی نقصان پہنچے۔ تین چار دن سے مقامی طلباء اور مصری انٹرنیشنل سٹوڈنٹس میں چپقلش چل رہی تھی جو غزہ کے معاملے پر بحث سے شروع ہوئی۔ اس جھگڑے میں ایک دو طلباء زخمی ہوئے۔ کل یعنی 17/18 مئی کی رات کو 300 سے زائد مقامی طلباء یکدم اکٹھے ہوئے اور بدلے کی غرض سے انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کے ہوسٹل (یا ہوسٹلز) پر حملہ شروع کیا۔ یاد رہے کہ بہت سے ممالک کےطلباء اکٹھے ہوسٹل میں ہوتے ہیں۔ اسلئے اس توڑ پھوڑ کی زد میں باقی ممالک کے طلباء بھی آ گئے۔ تقریباً 35 پاکستانی طلباء ہسپتال پہنچے، تاہم ان میں سے کسی کی حالت تشویشناک نہیں ہے۔ عصمت دری یا موت کے بارے میں سوشل میڈیا پر دعوے جھوٹے ہیں اور ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا ہے۔ بشکیک میں پاکستانی سفارت خانہ دو آفیسرز پر مشتمل ایک چھوٹا مشن ہے جو لگاتار پاکستانی طلباء کو سہولت فراہم کر رہا ہے اور طلباء کے اہل خانہ سے رابطے میں ہے۔ ظاہر ہے ایسے حالات میں کافی لوگوں سے رابطہ نہیں / لیٹ ہوا ہو گا۔ کرغس حکومت سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تعینات کر دیا گیا ہے اور حالات معمول پر آ گئے ہیں۔ تمام لوگوں حصوصاً سوشل میڈیا اور درخواست ہے کہ غلط خبریں مت پھیلائیں بلکہ تمام معلومات ویریفائی کریں اور دی گئی ہیلپ لائن اور ایمبیسی کے اکاؤنٹ پر فراہم کر کے حکومت، وزارت خارجہ، ایمبیسی، اسٹوڈنٹس، اور فیملیز کی مدد کریں۔
https://twitter.com/MarkhorTweets/status/1791727391225852314
وزارتِ خارجہ بشکیک میں پاکستانی طلبہ کے تحفظ کے لیے یقینی اقدامات کرے،بلاول
پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےبشکیک میں پاکستانی طلبہ کے خلاف پرتشدد واقعات پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان بشکیک میں پاکستانی طلبہ کو ہر قسم کی مدد و معاونت کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے،وزارتِ خارجہ بشکیک میں پاکستانی طلبہ کے تحفظ کے لیے یقینی اقدامات کرے،پاکستانی سفارتخانہ طلبہ سے رابطے اور ان کے اہلخانہ تک درست معلومات کی فراہمی کو یقینی بنائے،ہمارے نوجوان کرغستان میں پاکستان کے سفیر ہیں، مشکل حالات میں تحمل و ذمہ دارانہ کردار کا مظاہرہ کریں،پاکستان اور کرغستان دو برادر اسلامی ممالک ہیں، کرغستان پاکستانیوں کا دوسرا گھر ہے،دونوں ممالک کے عوام باہمی دوستانہ تعلقات کے لیے ہمیشہ پرجوش رہے ہیں،پاکستان اور کرغستان کے باہمی احترام و بھرپور تعاون پر کھڑے دوطرفہ تعلقات ہر موسم میں آزمودہ ہیں،یقین ہے، حکومتِ کرغستان اپنی سرزمین پر پاکسانیوں کا ہمیشہ اسی طرح خیال رکھے گی جیسے وہ اپنے شہریوں کا رکھتی ہے
ایاز صادق کا بشکیک میں پاکستانی طلباء کے ساتھ پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے پر گہری تشویش کا اظہار
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کرغیزستان کے دارالحکومت بشکیک میں پاکستانی طلباء کے ساتھ پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ،اسپیکر نے کرغیزستان میں حالیہ صورتحال میں پاکستانی سفارتخانے کو طلباء کو ہر ممکن معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ طلباء ہمارا مستقبل کا قیمتی اثاثہ ہیں انہیں مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑیں گے،
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ بشکیک میں مقامی لوگوں سے جھگڑے کے نتیجے میں وہاں حملے ہورہے ہیں، خبریں آرہی ہیں کہ وہاں 3 پاکستانی طلباء شہید ہوچکے ہیں،حملوں کی روک تھام اور پاکستانی طلبہ کی حفاظت کے لیے اقدامات کیے جائیں
تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل وزیر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ کرغستان کے شہر بشکیک میں خون ریز فساد جاری ہے غیر ملکی طلباء کو ہاسٹلز سے نکال نکال کر قتل کیا جا رہا ہے کرغستان میں پاکسانی سفارت خانہ کی مجرمانہ غفلت
https://twitter.com/zartajgulwazir/status/1791693667172024519
بشکیک میں پاکستانی طلبا کی حفاظت یقینی بنائی جائے،مشتاق احمد
جماعت اسلامی کے رہنما، سابق سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ اطلاعات کیمطابق کرغیزستان کے شہر بشکیک میں بڑے پیمانے پر پاکستانی طلباء اور انٹرنیشنل یونیورسٹیوں کے طلباء کے ہاسٹلز پر لوکل طلباء/عوام کی جانب سے حملے اور کئی غیر ملکی طلباء کے جان بحق اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں،لوکل پولیس حملوں کو روکنے میں مکمل ناکام ہے،ہنگامے بڑے پیمانے پر پھیل چکے ہیں طلباء کے ہاسٹلز اور گھروں کو توڑ کر حملے کئے جا رہے ہیں
حکومت پاکستان فوری طور پر پاکستان میں موجود کرغیزستان کے سفیر کو بلا کر بشکیک اور گرد ونواح میں پاکستان طلباء کو درپیش خطرات پر اپنی تشویش سے آگاہ کرے اور پاکستانی طلباء کی حفاظت کو یقینی بنائے درخواست کرے۔
روایتی بیانات دینے کے بجائے فوری طور پر بشکیک ٹیم روانہ کی جائے،حافظ نعیم الرحمان
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ کرغزستان میں ہمارے بچوں پر حملے ہورہے ہیں، وڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جاسکتاہے کہ صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے، پاکستانی سفارت خانہ بچوں کی کالز تک نہیں اٹھارہا۔میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتاہوں کہ محض روایتی بیانات دینے کے بجائے فوری طور پر بشکیک ایک ٹیم روانہ کی جائے اورہمارے بچوں کو محفوظ بنانے کے لئے عملی اقدامات کیے جائیں،امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ بشکیک میں زیر تعلیم ایک پاکستانی طالب علم سے ابھی رابطہ ہوا ، اصل صورتحال کافی تشویشناک ہے اور طلبا کے مطابق سفارتخانے کا ردعمل اب تک مایوس کن رہا ہے ، وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ معاملے کی نزاکت کو سمجھیں ، طلبا کی زندگیاں داو پر لگی ہیں ، انہیں مشکل سے نکالنے اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
https://twitter.com/NaeemRehmanEngr/status/1791778596761026972
کرغزستان چھوڑ دیں ورنہ روز شام تشدد ہوگا،پاکستانی طلبا کو دھمکی
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر محمد عمیر نامی صارف نے پوسٹ کی ہے جس میں انکا کہنا ہے کہ طلباء کے مطابق انکو پیغام دیا گیا ہے کہ وہ کرغزستان چھوڑ دیں ورنہ روز شام تشدد ہوگا۔ یہ سکرین شارٹ بشکیک میں موجود ایک سٹوڈنٹ نے بھیجا ہے
https://twitter.com/MohUmair87/status/1791730457899372759
بشکیک،پاکستانی طلبا کی مشکلات میں اضافہ، لڑکیوں نے واش رومز میں چھپ کر اپنی جانیں اور عزتیں بچائیں
بشکیک میں میں ہنگامہ آرائی جاری، طلبا کی مشکلات بڑھ گئیں، ہاسٹلز میں محصور، پاکستانی لڑکے اور لڑکیاں ہاسٹلز سے باہر پانی اور کھانا لینے بھی نہیں جاسکتے، پاکستانی لڑکیوں نے واش رومز میں چھپ کر اپنی جانیں اور عزتیں بچائیں، طالب علموں کا کہنا ہے کہ، سفارتخانہ مدد نہیں کر رہا، حکومت سے بحفاظت واپسی کی اپیل کرتے ہیں،ایک طالبہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی طالبات کو بھی ہراساں کیا گیا،لڑکیوں نے واش رومز میں چھپ کر اپنی جانیں اور عزتیں بچائیں،مناس انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر شرپسند کرغز نوجوان بڑی تعداد میں موجود ہیں، ہمیں ہاسٹل اور رہائش گاہوں سے نہ نکلنے کا کہا گیا ہے،پاکستان واپس جانے کے لئے ایئر پورٹ جانے والے غیرملکی طلبہ پر بھی حملے کیےجارہے ہیں۔ہمیں یہ کہتے ہیں کہ ہوسٹل خالی کردو۔ ہمارے ساتھی زخمی ہیں باہر بارش ہو رہی ہے ہم کہاں جائیں گے؟ ایمبیسی والے بھی تعاون نہیں کررہے۔دوسری جانب کرغزستان کے شہر بشکیک میں پاکستانی طلبا و طالبات سے ہاسٹل خالی کرا لئیے گئے ہیں، پاکستانی طلبا سامان اٹھائے کھلے آسمان کے نیچے حکومت کی مدد کے منتظر ہیں
https://twitter.com/DurraniViews/status/1791773208359600339
پی ٹی آئی کا بشکیک سے پاکستانی طلبا کو بحفاظت پاکستان پہنچانے کے لئے اقدامات کا مطالبہ
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے وزارت خارجہ سے کرغستان میں موجود پاکستانی طالب علموں کی حفاظت یقینی بناتے ہوئے بحفاظت پاکستان پہنچانے کے لئے اقدامات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ متعدد پاکستانی طلباء کرغستان میں مختلف یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں،پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والےخصوصاً التمیمی یونیورسٹی بشکیک سے طالب علموں نے رابطہ کیا ہے،پاکستانی طلباء نے کرغستان کی تشویشناک صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا ہے،ساری صورتحال کے پیش ِ نظر ہم وزارت خارجہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کرغستان میں موجود سفیر سے رابطہ کرے، وزارت خارجہ وہاں موجود طالب علموں کی حفاظت یقینی بناتے ہوئے ان کو بحفاظت پاکستان پہنچانے کے لئے اقدامات کرے،
بین الاقوامی طلبہ کی حفاظت کرنا کرغز حکام کا فرض ہے،زلفی بخاری
تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں صورتحال انتہائی پریشان کن ہے،بشکیک میں پاکستانی میڈیکل طلبہ مقامی انتہاپسند ہجوم کے شدید تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں،پاکستانی طلبہ میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے، کرغزستان کے اعلیٰ حکام سے درخواست ہے کہ اس معاملے کو اٹھائیں، بین الاقوامی طلبہ کی حفاظت کرنا کرغز حکام کا فرض ہے
بشکیک میں 13 مئی کو بودیونی کے ہاسٹل میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی ہوئی تھی، جھگڑے میں ملوث 3 غیرملکی طلبا کو گرفتار کیا گیا تھا، اس کے بعد 17 مئی کی شام چوئی کرمنجان دتکا کے علاقے میں مقامیوں نے احتجاج کیا، مقامی افراد نے جھگڑے میں ملوث غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ، بشکیک سٹی داخلی امور ڈائرکٹریٹ کے سربراہ نے مظاہرہ ختم کرنے کی درخواست کی، حراست میں لیے گئے غیرملکیوں نے بعد میں معافی بھی مانگی لیکن مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کیا اور وہ مزید تعداد میں جمع ہوگئے، انہوں نے ملکر غیر ملکیوں کے ہاسٹل پر حملہ کر دیا، جس میں پاکستانی طلبا بھی زخمی ہوئے ہیں.